ایم ایم اے کے استعفوں کا فیصلہ متفقہ ہے،تاہم حکمت عملی پر اختلاف ہوسکتاہے،مولانا فضل الرحمن

پیر 4 دسمبر 2006 19:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4دسمبر۔2006ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اورمتحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ استعفوں کے معاملے پر جلدبازی نہیں کی جائے گی ایم ایم اے کا استفعوں کا فیصلہ متفقہ ہے تاہم حکمت عملی پر اختلافات ہوسکتے ہیں استعفے نہ دینے سے متعلق حکومتی بیانات بے بنیاد ہیں پیر کو راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام کی مجلس شوری کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم پر علماء کا دباؤ ہے کہ اسمبلیوں سے استفعفوں کے معاملے پر جلد بازی نہ کی جائے بلکہ اے آرڈی نے بھی اس سلسلے میں اپنا دباؤ بڑھایاہے کہ اپوزیشن جماعتیں مل کر کوئی متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام استعفوں سے پہلے عوامی تحریک چلانے پر غور کررہی ہے جسے ایک خاص مقام پر پہنچانے کے بعد ہی استعفوں کا فیصلہ کیا جائے گا انہوں نے کہاکہ اگرچہ ایم ایم اے نے مشترکہ طورپر استعفوں کا واضح فیصلہ کیا ہے تاہم اس حوالے سے حکمت عملی پر اختلاف ہوسکتا ہے جس پر سات دسمبر کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مزید غورکیاجاسکتا ہے مولانا فضل الرحمن نے مزید کہاکہ حکومت کی طرف سے ایم ایم اے میں استعفوں کے معاملے پر اختلافات کے جوبیانات آرہے ہیں ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے ایم ایم اے اپنے فیصلے پر قائم ہے اورآگے بھی قائم رہے گی اوراستعفوں کا فیصلہ حکومتی بیانات کی وجہ سے نہیں بدلاجاسکتا بلکہ یہ اقدام ملک وجمہوریت کے مفاد میں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوری کا اہم اجلاس(آج)منگل کوبھی جاری رہے گا مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے اجلاس کے ایجنڈے کے حوالے سے تفصیلی بریف کیا انہوں نے بتایاکہ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی غور کرکے آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ آئین کی اسلامی دفعات کا تحفظ اورآئین کے نفاذ پارلیمنٹ کی بالادستی اورجمہوری عمل کے استحکام اوراس کے دوام کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی انہوں نے کہاکہ ملک میں آمریت مسلط کرنے اور اسلام کے نام پر بننے والے ملک کو سیکولر ریاست بنانے کی پھر سازش کا مقابلہ پارلیمنٹ کے اندراورباہر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی حکومت آنکھیں بند کرکے فیصلے کرنے کی عادی ہوگئی ہے حکومت اسلام کے نفاذ کے لیے قدم بڑھانے اورعوامی مسائل حل کرنے کی بجائے ایشوز پر چھیڑ کرعوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لیے کوشاں ہے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ موجودہ تشویشناک حالات میں مذہبی اورسیاسی جماعتوں کو اپنا کردار اداکرنے کے لیے میدان میں آناہوگا انہوں نے کہاکہ حکمران آئین کی شکل مسخ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں لیکن آئین کی روح نکالنے کی ہر سازش کو مجلس عمل ناکام بنادے گی اجلاس میں مولانا خان شیرانی،مولانا عبداللہ،مولانا گل نصیب،قاضی حمید اللہ،مولاناامیر حسین گیلانی،مولانا امان اللہ خان،قاری فیاض احمد،مفتی عبداللہ،ملک سکندر خان،مولانا رشید لدھیانوی،حافظ حسین احمد،قاری شیر افضل،ڈاکٹراسماعیل،قاری عثمان،مولانا عبدالمجید ندیم،مولانا امجد خان،مولانا شجاع الملک،مولانا خان محمد،مفتی ابرارسلطان،مولانا نذیرفاروقی،مولاناعبدالکریم عابد،ڈاکٹرعزیزاللہ،مولانا عطاء المومن،شمس الرحمن شمسی اوردیگر نے شرکت کی۔