نواز شریف پاکستان آئے تو اگلی پرواز کے ذریعے سیدھا واپس سعودی عرب بھیج دیں گے، صدر مشرف،بینظیر بھٹو اور نواز شریف آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے، کسی سے خوفزدہ نہیں ہوں، تاحال وردی اتارنے یا نہ اتارنے بارے فیصلہ نہیں کیا، صدر مملکت کا بھارتی ٹی وی چینل کوانٹرویو کا دوسرا حصہ

منگل 5 دسمبر 2006 23:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5دسمبر۔2006ء) صدرجنرل پرویزمشرف نے کہا ہے کہ سابق وزراء اعظم نواز شریف اوربینظیر بھٹو آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اوراگر نواز شریف پاکستان آئے تو انہیں ان کے بھائی شہباز شریف کی طرح اگلی پرواز سے سیدھا واپس سعودی عرب بھیج دیا جائے گا جبکہ بینظیر بھٹو آئیں تو انہیں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا، میں کسی سے خوفزدہ نہیں ہوں نہ مجھے کسی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے، وردی اتارنے یا نہ اتارنے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، آئین نے مجھے 2007ء تک وردی میں رہنے کی اجازت دی ہے۔

گزشتہ روز ایک بھارتی ٹی وی چینل کو اپنے انٹرویو میں صدر مملکت جنرل پرویزمشرف نے کہا کہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف کومقدمات کا سامنا ہے اس لئے وہ آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نواز شریف خود ایک معاہدے کے تحت دس سال کیلئے بیرون ملک گئے تھے جبکہ بینظیر بھٹو بھی تاحال ملک سے باہر ہیں۔ ایک اور سوال کہ اگر نواز شریف اوربینظیر وطن واپس آئیں تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا تو اس پر صدرمشرف نے کہا کہ اگر نواز شریف پاکستان آئے تو انہیں دوبارہ واپس سعودی عرب بھیج دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ دس سال کا معاہدہ کر کے سعودی عرب گئے ہیں اوراگر وہ پاکستان آئے بھی تو انہیں سیدھا اگلی پرواز کے ذریعے واپس سعودی عرب بھیج دیا جائے گا۔ صدرمشرف نے شہباز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو اسی طرح واپس بھیجا جائے گا جس طرح کہ ان کے بھائی شہباز شریف کو پاکستان آنے کے بعد واپس بھیجا گیا تاہم بینظیر بھٹو کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ وہ وطن واپس آتی ہیں توانہیں عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ پاکستان میں ان کیخلاف مقدمات قائم ہیں جبکہ ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ وہ کسی شخص یا کسی چیز سے خوفزدہ نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں کسی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وہ 2007ء کے آخر تک وردی میں ہی رہیں گے تاہم انہوں نے ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ عام انتخابات سے قبل وردی اتار دی جائے یا نہ اتاری جائے۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ آئین نے مجھے 2007ء تک وردی میں رہنے کی اجازت دی ہے اس لئے میں 2007ء تک اسے پہنے رکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے اپنے اپنے دلائل ہیں کچھ کہتے ہیں کہ یہ نومبر 2007ء اور کچھ کہتے ہیں کہ یہ دسمبر 2007ء تک ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس کو نہیں مانتا بلکہ یہ آئینی حیثیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کیا مجھے ودی اتار دینی چاہیے یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وردی اتارنا اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ اس وقت ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے اور ریاست کے اہم حصوں پر ایک متحد کمانڈ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں فوجی و سیاسی اور بیورو کریسی شامل ہے۔

اس لئے ان کے اوپر ایک کمانڈ کی یکجہتی ضروری ہے اور میں ان تمام کووردی پہن کر ہی یکجہتی دے سکتا ہوں اور ان کو متحد رکھ سکتا ہوں۔ جبکہ انٹرویو کے پہلے حصے میں صدرمشرف نے کہا تھا کہ پاکستان اوربھارت کومسئلہ کشمیر کے حل کیلئے لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت 1948ء سے لے کر آج تک اپنے موقف پرقائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کیلئے اگر بھارت کشمیر پر اپنے موقف میں لچک دکھائے گا تو پاکستان بھی مثبت جواب دینے کیلئے تیار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صدرجنرل پرویزمشرف نے کہا کہ ایک جانب سے لچک کا مظاہرہ کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کیلئے دونوں جانب سے مثبت پیشرفت کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ منگل کو بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پر صدر مملکت کے انٹرویو کا دوسرا حصہ نشر کیا گیا۔