انتخابات کے بعد مشرف اگر چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ چھوڑ کر صدارت کا الیکشن لڑیں تو پیپلز پارٹی کوکوئی اعتراض نہیں ہوگا‘ رضا گیلانی

جنرل مشرف کا کنگز پارٹی کے ذریعے حکومت کرنے کا تجربہ ناکام ہوچکا ‘اب رشتہ ٹوٹ رہا ہے ۔ غلام مصطفی کھر ،پبلک آفیسریو ایس قونصلیٹ کیتھلین ایم شلنکٹن کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ کے موقع پر گفتگو

بدھ 6 دسمبر 2006 11:24

لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین06دسمبر2006 ) پاکستان پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اگر آئندہ عام انتخابات شفاف اور منصفانہ ہوں تو اسکے بعد جنرل مشرف اگر چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ چھوڑ کر صدارت کا الیکشن لڑیں تو پیپلز پارٹی کوکوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے بینظیر ہی وزیر اعظم کی امیدوار ہیں وہ کبھی بھی سونیا گاندھی جیسا کردارادانہیں کریں گی ۔

ڈیل کی باتیں کرنیوالے ڈیل کے حقائق عوام کے سامنے لائیں ۔ وہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے رہنما اکرام ربانی کی طرف سے پبلک آفیسریو ایس قونصلیٹ کیتھلین ایم شلنکٹن کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ کے موقع پر گفتگو کررہے تھے ۔ اس موقع پر غلام مصطفی کھر ‘قاسم ضیاء ‘ نوید چوہدری ‘ پیر اعجاز ہاشمی ‘ علامہ زبیر احمد ظہیر‘ عبد القادر شاہین ‘ جاوید اکبر ساقی اوردیگربھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں آمریت کی رخصتی کیلئے متحد ہیں اور ان میں کوئی اختلافات نہیں ۔ اگر کنگز پارٹی نے جنرل مشرف کو دوبارہ موجودہ اسمبلیوں سے صدرمنتخب کروانے کی کوشش کی تو ہم اسکی حمایت نہیں کریں گے کیونکہ یہ غیر قانونی اقدام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو اس لئے سونیا گاندھی نہیں بن سکتیں کیونکہ سونیا گاندھی کو وہاں کی اسٹیبلشمنٹ نے نہیں روکا مگر یہاں اسٹیبلشمنت بینظیر بھٹو کو وزیر اعظم بننے سے روک رہی ہے ۔

یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ میں سیکرٹری جنرل کا امیدوار ہوں نہ ہی میں نے کبھی پنجاب کی صدارت کیلئے کوشش کی ہے ۔ غلام مصطفی کھرنے کہا کہ جنرل مشرف کا کنگز پارٹی کے ذریعے حکومت کرنے کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے اور اب جنرل مشرف کا مسلم لیگ (ق) سے رشتہ ٹوٹ رہا ہے اور وہ ان سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ 2002ء کے انتخابات میں ایک بریگیڈئیر نے پنجاب میں بیٹھ کر مسلم لیگ (ق) بنائی تھی مگر اب یہاں پر فضاء اور سوچ مختلف ہے اور ایسا کرنا نا ممکن ہے ۔

اگر شفاف الیکشن ہوئے تو مسلم لیگ (ق) کا صفایا ہو جائے گا اور انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو خون خرابہ ہوگا اور فوج ان حالات میں جنرل مشرف کا ساتھ دینے کی بجائے عوام کا ساتھ دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پیپلز پارٹی میں گروپ بندی کر رہے ہیں وہ حکومتی ایجنسیوں کے کارندے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور بینظیر بھٹو کے درمیان کئی بار بات چیت ہوئی ہے مگر وہ کامیاب نہیں ہوئی اور جمہوریت میں بات چیت کے دروازے کھلے رہتے ہیں ۔

قاسم ضیاء نے کہا کہ سینٹرل میں کوئی تبدیلی نہیں ہو رہی اور حکومت سے کسی بھی ڈیل پر لعنت بھیجتے ہیں ۔ حکومت آج میڈیا ٹرائل کے ذریعے پیپلز پارٹی کی طاقت کو کمزور کرنے کی سازش کر رہی ہے جو کامیاب نہیں ہو گی ۔ چیف الیکشن کمشنر کو شفاف انتخابات کیلئے چھتیس نکات پر مشتمل تجاویز دی ہیں اگر انکے تحت انتخابات ہوں تو شفاف ہونگے ۔ نوید چوہدری نے کہا ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) میں نورا کشی ہورہی ہے اور دونوں جنرل مشرف کے ایجنڈے پرکام کر رہے ہیں ۔ا یم ایم اے استعفے دیکر ملک میں ایمر جنسی نافذ کرواکر اسمبلیوں کی ایک سال مدت بڑھانے او رجنرل مشرف کو موجودہ اسمبلیوں سے منتخب ہونے کیلئے راہ دے رہی ہے ۔