سپریم کورٹ نے صدر جنرل پرویز مشرف حملہ کیس میں گرفتار فوجی و سول افسران کی بیگمات کی درخواستیں خارج کردیں

بدھ 6 دسمبر 2006 15:28

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین06دسمبر2006 ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدر پرویز مشرف حملہ میں ملوث چھ آرمی افسروں اور ایک سویلین کی گرفتاری کے حوالے سے دائرکردہ فوجی افسران کی بیگمات کی درخواستیں خارج کردی ہیں تاہم مذکورہ افسران اپنی حراست کو قانون کے مطابق چیلنج کرسکیں گے۔

(جاری ہے)

آرمی افسران کی طرف سے محمد اکرام چوہدری ایڈووکیٹ پیش ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ‘ جسٹس شاکر الله جان اور جسٹس سید سعید اشہد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز سماعت کی درخواست گزاروں کے وکیل محمد اکرام چوہدری نے عدالت سے استدعا کی مذکورہ فوجی افسران کو بغیر کوئی جرم بتائے گرفتار کیا گیا ہے جو سراسر لاقانونیت ہے تاہم عدالت میں آرمی کی طرف سے آئے ہوئے کرنل جہانگیری اور ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ محمد ارشد نے عدالت کو بتایا کہ میجر عطاء‘ میجر روحیل‘ کیپٹن عثمان‘ کرنل خالد محمود عباسی اور میجر عبدالغفار کو رہا کردیا گیا ہے جبکہ میجر عادل قدوس کو دس سال سزا اور غلام سرور بھٹی سویلین کو موت کی سزا سنائی گئی ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب جبکہ حکومت نے بتا دیا ہے کہ درج بالا آرمی افسران کو غیر قانونی حراست میں نہیں رکھا گیا ہے لہذا اس درخواست کی مزید سماعت کی ضرورت نہیں ہے تاہم ملزمان کے وکیل نے بار بار کچھ کہنے کی اجازت مانگی تو عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جب کہ درخواست کے مطابق کارروائی مکمل ہوچکی ہے مزید سماعت کی ضرورت نہیں ہے درخواست خارج کی جاتی ہے تاہم مذکورہ افسران اپنی غیر قانونی حراست کے خلاف قانونی کارروائی کا اختیار رکھتے ہیں یاد رہے کہ چھ آرمی افسران میجر عطاء‘ میجر روحیل‘ کیپٹن عثمان‘ کرنل خالد محمود عباسی‘ میجر عبدالغفار‘ میجر عادل قدوسی اور غلام سرور بھٹی کی بیگمات یاسمین خالد‘ سعدیہ سرور بھٹی‘ عابدہ پروین اور دوسری خواتین نے اپنے شوہروں کی غیر قانونی حراست کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی جس کی گزشتہ روز سماعت ہوئی۔