جنرل مشرف کی موجودگی میں الیکشن نہ لڑنے کی باتیں کم عقلی کی نشانیاں ہیں‘ پیپلز پارٹی ۔۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کیوجہ سے فوج نے بھی وزیرستان اور بلوچستان میں مزید کارروائیاں کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔۔ اگر حکمرانوں نے بینظیر بھٹو کو وطن واپس آنے سے روکنے کی کوشش کی تو جیل بھر و تحریک شروع کر دی جائیگی ۔۔ شاہ محمود قریشی اور غلام عباس کے اعزاز میں استقبالیہ سے جہانگیربدر ‘ سردار آصف ‘ شاہ محمود قریشی‘ غلام مصطفی کھر‘ غلام عباس ‘ عزیزالرحمن چن‘ شکیلہ شیخ رشیدو دیگر کا خطاب

جمعرات 7 دسمبر 2006 00:11

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 7دسمبر 2006ء ) پیپلزپارٹی نے کہاہے کہ حکمرانوں نے کشمیرکو بیچنے کیلئے سرحدوں کا سوداکر لیاہے ۔ آج اگر فوج بارے ریفرنڈم ہو تو اسکے کیخلاف سو فیصدووٹ پڑیں گے۔ مخالفین بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر وفاق کو بچانا ہے تو پیپلز پارٹی کو اقتدار میں لانا ہوگا۔ شفاف الیکشن کیلئے حکمرانوں سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوئے اورجنرل مشرف کی موجودگی میں الیکشن نہ لڑنے کی باتیں کم عقلی کی نشانیاں ہیں۔

پنجاب کے حکمران ہمارے کارکنوں پر جتنے مرضی مقدمات بنا لیں اب انکا دور ہمیشہ کیلئے ختم ہونے والا ہے ۔جنرل مشرف بھی قینچی لیگ سے جان چھڑانے کی تیاریاں مکمل کر چکے ہیں ۔گزشتہ روز گلبرگ میں اشرف اعجاز گل کی طرف سے شاہ محمود قریشی اور غلام عباس کے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ سے جہانگیربدر ‘ سردار آصف احمد علی ‘ شاہ محمود قریشی‘ غلام مصطفی کھر‘ غلام عباس ‘ عزیزالرحمن چن‘ شکیلہ شیخ رشیداور دیگر نے خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

جہانگیربدر نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے ۔ پارٹی کارکن اختلافات کو ختم کر کے ایک ہو جائیں ۔پارٹی میں گروپ بنانے والوں کا انجام بھی سابقہ گروپوں سے مختلف نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کیلئے ٹکٹوں کا فیصلہ بینظیر بھٹو کی اجازت سے ہر ضلع میں تنظیمی اور ونگز کے عہدیداران اورکارکنوں کی موجودگی میں ہوگا ۔ بینظیر بھٹو عام انتخابات سے قبل ہر صورت میں واپس آئینگی اگر حکمرانوں نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو جیل بھر و تحریک شروع کر دی جائے گی ۔

بہت جلد لاہور میں پنجاب کے کارکنوں کا تین روزہ کنونشن ہوگا جس میں کارکن خطاب کریں گے اور قیادت بیٹھ کر انہیں سنیں گے ۔ سردار آصف احمد علی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے متحرک ہونے سے پنجاب کے حکمرانوں کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں اور یہ لوگ عام انتخابات سے قبل ہی بیٹھ جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا رخ بدل چکا ہے اور حکمران نوشتہ دیوار پڑھ لیں آئندہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہی ہو گی ۔

مسلم لیگ (ق) کا حشر جونیجو لیگ سے مختلف نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہر مارشل لاء کے بعد پیپلز پارٹی کو حکومت بنانے کی دعوت دی جاتی ہے لیکن اب حکومت ہماری ہی ہو گی ۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے فوج نے بھی وزیرستان اور بلوچستان میں مزید کارروائیاں کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ حکمرانوں کی کشمیرپالیسی ناکام ہو چکی ہے اور پاکستان آج دنیا کا بزدل ترین ملک بن چکا ہے ۔

غلام مصطفی کھر نے کہا کہ جس دن الیکشن کا اعلان ہوا اسی دن موجودہ جعلی لیگ بکھر جائیگی اور جنرل مشرف بھی اب ان سے جان چھڑانے کی تیاریاں مکمل کر چکے ہیں ۔پاکستان کے حکمرانوں نے عوام کو ہمیشہ دھوکہ دیا ہے ۔اگر ملک کو بچانا ہے تو نواز شریف اور بینظیر کو واپس لانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی آمر کا یہ آخری اقتدار ہے آئندہ کسی آمر کو بھی اقتدار پر قبضے کی جرات نہیں ہو گی ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکمرانوں کی طاقت وردی والا سپاہی جبکہ پیپلز پارٹی کی طاقت بھٹو شہید کا سپاہی کارکن ہے آج حکمران ایک دفعہ پھر ملک کو بچانے کیلئے پیپلز پارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ آج وفاق کمزور ہو چکا ہے ادارے تباہ ہو چکا ہیں اور فوج کے خلاف عوام میں نفرت بڑھتی جارہی ہے ایسے حالات میں اگر کوئی ملک کو بچا سکتا ہے تو وہ صرف بینظیر بھٹو کی قیادت ہے ۔

سب سے بڑھ کر پیپلز پارٹی کے مخالفین بھی آج ملک کو بچانے کیلئے اسے اقتدار کی دعوت دے رہے ہیں ۔ غلام عباس نے کہا کہ پنجاب کے حکمرانوں کے ایوانوں میں زلزلے آ چکے ہیں ۔ موجودہ حکمران یاد رکھیں وہ کارکنوں پر دہشتگردی کے جتنے بھی مقدمات بنا سکتے ہیں بنا لیں عوام انکا وہ حشر کر یگی کہ پوری دنیا دیکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمران نہ صرف عوام کے حقوق پر قابض ہیں بلکہ عوام کی غیرت پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے جسکی وجہ سے چھوٹے صوبے پنجاب کو گالیاں دے رہے ہیں آج پنجاب پر قابض حکمرانوں اور مسلمانوں کے خلاف جنگ ہے جس میں جیت انشا اللہ مسلمانوں کی ہی ہو گی ۔

جنرل مشرف نے دس کھرب 74ارب 86کروڑ کے جو قرضے معاف کئے ہیں ہم اقتدار میں آ کر انکا بھی حساب لینگے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں کوئی گروپ بندی برداشت نہیں کی جائے گی اور ایسا کرنے والوں کیساتھ سختی سے نمٹا جائے گا ۔ہم انتظامیہ کو بتا دینا چاہتے ہیں اب قیادت قاسم ضیاء کے پاس نہیں شاہ محمود قریشی کے پاس ہے ۔اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا ۔