مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں‘ کسی کے سامنے ہاتھ جوڑنے یا ناک رگڑنے کی بجائے مخالفین کی ناک رگڑوائیں گے۔ صدر مشرف، مختصر مدت کے نقصانات برداشت کریں گے مگر لمبی مدت تک کے فائدے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بلوچستان کے عوام دہشت گردی اور طالبانائزیشن کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں‘ میرا تعلق کسی امیر خاندان سے نہیں بلکہ میں آپ لوگوں میں سے ہوں‘ کوئٹہ سیاست کیلئے نہیں بلکہ عوام کیلئے آیا ہوں۔ ہم چپ نہیں بیٹھیں گے کیونکہ ہم نے خاموشی اختیار کی تو شور مچانے والوں کا بول بالا ہو گا‘ گوادر تا نوڈیرو روڈ کا افتتاح خود کرونگا ‘ جلد کوہلو اور ڈیرہ بگٹی کا دورہ کرونگا ۔ صدر مملکت کا قبائلی عمائدین سے خطاب و صحافیوں سے گفتگو۔ بلوچستان کے زمینداروں کے تین لاکھ تک کے زرعی قرضوں کی معافی کا اعلان

ہفتہ 9 دسمبر 2006 15:35

کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین09دسمبر2006 ) صدرمملکت جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بات چیت کیلئے حکومت کے دروازے ہر کسی کے لئے کھلے ہیں مگر کسی کے سامنے ہاتھ نہیں جوڑیں گے اپنی ناک نہیں بلکہ مخالفین کی ناک رگڑائیں گے مختصر مدت کے نقصانات برداشت کریں گے مگر لمبی مدت تک کے فائدے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے بلوچستان کے قبائل طالبانائزیشن اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں بلوچستان کو ان کے حقوق سے زیادہ دیا جارہا ہے‘ گوادر پورٹ ٹریڈ انرجی کا ری ڈور ثابت ہوگا گوادر تا رتو ڈیرو روڈ2008ء میں مکمل ہوجائیگا جس کا افتتاح کرنے میں خود آؤنگا‘بلوچستان کے زمینداروں کے ذمے واجب الادا تین لاکھ کے زرعی قرضوں کی معافی کا اعلان۔

میرا تعلق کسی امیر گھرانے سے نہیں بلکہ میں آپ لوگوں جیسا ہوں۔

(جاری ہے)

کوئٹہ عوام کے لئے آیا ہوں سیاست کیلئے نہیں۔1970 کے واقعے کے بعد جو معافی کااعلان ہوا تھا وہ ابھی بھی برقرار ہے‘ خون کی گرمی اچھی بات ہے لیکن خون کو درست راہ پر استعمال کیا جائے۔ ہم نے خاموشی اختیار کر لی تو شور مچانے والوں کا بول بالا ہو گا‘ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو گورنر ہاؤس کوئٹہ میں قبائلی عمائدین سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے گورنر بلوچستان اویس احمد غنی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ جام میر محمد یوسف، وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی، وفاقی وزراء سمیرا ملک، سرداریار محمد رند، میر نصیر مینگل اور سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی سمیت بڑی تعداد میں قبائلی معتبرین موجودتھے۔ صدر مملکت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو بہت کچھ مل رہا ہے پی ایس ڈی پی کی مد میں 30ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں ، راکٹ باری میں کمی اور امن وامان کی صورتحال بتدریج بہتری آرہی ہے انہوں نے کہا کہ یہاں کے کچھ لوکل لوگ امن و امان کو خراب کرنے میں ملوث ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو ترقی نہیں چاہتے ان عناصر کو بیرونی ممالک سے بھی امداد ملتی ہے انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر میرے صدارتی اختیارات میں جو کچھ تھا وہ دے دیا حتمی این ایف سی ایوارڈ کوچاروں صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کو مل بیٹھ کر طے کرنا تھا مگر بد قسمتی سے وہ اس پر متفق نہیں ہوسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں لیکن کسی کے سامنے ہاتھ نہیں جوڑیں گے امن وامان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے صدر کی حیثیت سے میں کسی کے سامنے ہاتھ نہیں باندھوں گا جو ملنا چاہے بیشک آکر ملے مگر اس کیلئے نیت کا صاف ہونا ضروری ہے ہماری نیت صاف ہے کسی کے سامنے ناک نہیں رگڑونگا بلکہ انہیں ناک رگڑانے پر مجبور کرونگا ایک اور سوال کے جواب میں صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ 1970ء کے واقعہ کے بعد جو عام معافی کا اعلان کیا گیا تھا اب بھی ان افراد کیلئے عام معافی ہے جو ہتھیار پھینک کر امن وامان کے دائرے میں شامل ہونا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ مختصر مدت کیلئے تو نقصانات بردداشت کریں گے مگر طویل المدت کے فائدے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان کے عوام کیلئے کوئٹہ آیا ہوں سیاست کیلئے نہیں عوام نے جو عزت بخشی ہے اس پر ان کا شکر گزار ہوں غریب آدمی ہوں میرا تعلق کسی امیر خاندان سے نہیں بلکہ میں آپ میں سے ہوں ۔

بلوچستان پاکستان اور پاکستان بلوچستان ہیں جو سیاستدان یہ نہیں سمجھتے وہ کچھ نہیں سمجھتے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بہتر مستقبل کا خواب دیکھے اور نظریہ کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے ۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اپنے آپ کو پہچان لو ساٹھ سالوں میں بلوچستان کو کچھ نہیں ملا جس کی ذمہ دار مرکز رہی ہے انہوں نے کہا کہ سویت یونین کا دور گزر چکا ہے اب وہ ماضی بن گیا ہے روس اور افغانستان جانے والی باتیں اب ختم ہوچکی ہے جو لوگ کمیونیزم اور سوشلزم لانے کی باتیں کرتے تھے اب ان باتوں کو بھول جائیں دنیا آگے جارہی ہے ۔

صدرمملکت نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خون کی گرمی اچھی بات ہے مگر اس خون کو درست راہ پر استعمال کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ زیادہ شور مچاتے ہیں جو ہمارے ساتھ نہیں ہم چپ نہیں رہیں گے کیونکہ اگر ہم نے خاموشی اختیار کرلی تو شور مچانے والوں کا بول بالا ہوگا،جو بھڑکی دیگا ہم ان کو ڈبل بھڑکی دیں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ گوادر پورٹ کوئی چھوٹی چیز نہیں آپ لوگ چاہو اس منصوبے کو فیل یا آگے لے جاسکتے ہو مگر ان کو آگے لے جاؤ چین ،افغانستان ،سینٹرل ایشیاء ، خلیج اور یورپ کے لوگ یہاں آئیں گے بلوچستان کی بہتری ہوگی گوادر ہم نے نہیں اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو دیا ہے پچاس سالوں میں اس پر کام نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کی زمین کوئی اپنے ساتھ لے کر نہیں جائے گا آج تک دبئی کی زمین کوئی اپنے ساتھ نہیں لے گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے اس وقت مختلف ممالک میں چھ سفیر مقرر کئے گئے ہیں انہوں نے پاک ، ایران بھارت گیس پائپ لائن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے گزرنے والی پائپ لائن سے ہمیں پیسے ملیں گے انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ ٹریڈ انرجی کا ری ڈور ثابت ہوگا گوادر تا رتو ڈیرو روڈ2008ء میں مکمل ہوجائیگا جس کا افتتاح کرنے میں خود آؤنگا اسی طرح گوادر ایئرپورٹ بھی بن رہا ہے انہوں نے کہا کہ کیچی کینال کی تعمیر سے وہاں کے زمیندار آٹھ ارب روپے کا کاٹن پیدا کرسکیں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں مجموعی طور پر 135ارب روپے کے منصوبوں پر کام جاری ہیں ۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کو ان کے حق سے زیادہ دیا جارہا ہے پنجاب کو اس بات پر گلہ تھا کہ ہمیں کیوں کم دیا جارہا ہے میں نے ان پر واضح کیا ہے کہ بلوچستان لوگ پچاس سالوں سے محروم رہے ہیں لہٰذا انہیں حق سے زیادہ ملنا چاہیے ۔ صدر نے کہا کہ پنجاب بھی بلوچستان کی احساس محرومی ختم کرنے پر خوش ہے ۔ بلوچستان مسائل کا سمندر ہے اس میں ڈوبنا نہیں تیرنا ہے جو ڈوب گئے تو ختم ہوجائیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان وسائل سے مالا مال ہے اگر ہم لوگوں کو ماریں گے تو سرمایہ کاری کیلئے کوئی نہیں آئے گا سندھ ، سرحد ، پنجاب میں گیس نکلنا شروع ہوگئی ہے اس لئے کہ آپ لوگوں نے مزید گیس نکالنے نہیں دیا اس وقت بلوچستان میں 23فیصد گیس رہ گئی ہے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ میں بہت جلد کوہلو ڈیرہ بگٹی کا دورہ کرونگا ان اضلاع کیلئے ڈھائی ارب سے زیادہ کے پیکجز کا اعلان کیا ہے صدر مملکت نے بلوچستان کے زمینداروں کے ذمے واجب الادا تین لاکھ تک کے زرعی قرضوں کی معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بہت جلد اس بارے میں نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔ گا۔ صدرمملکت نے خطاب میں ڈسٹرکٹ چمن کے عوام پر زور دیا کہ وہ طالبانائزیشن اور دہشتگردی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور حکومت سے تعاون کریں۔