پاکستان اس وقت اہم دوراہے پر کھڑا ہے، جنرل مشرف پاکستان کو ناکام ریاست بنانے پر تلے ہوئے ہیں‘ عوام کی شرکت اور جمہوریت کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا‘ پرویز مشرف کی موجودگی میں آزادانہ انتخابات ناممکن ہیں۔ نواز شریف

اتوار 10 دسمبر 2006 23:24

پاکستان اس وقت اہم دوراہے پر کھڑا ہے، جنرل مشرف پاکستان کو ناکام ریاست ..
لندن (اُردوپوائنٹ تازہ ترین، 10دسمبر 2006ء) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت اہم دوراہے پر کھڑا ہے۔ پاکستان کے مستقبل کا انحصار ملک میں برپا جمہوری اور سیاسی جدوجہد کی کامیابی پر ہے عوام کی شرکت اور جمہوریت کے بغیر کوئی ملک نہ تو ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی اپنی آزادی برقرار رکھ سکتا ہے۔ جنرل مشرف پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انوہں نے یہاں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹیوں اور عہدیداروں کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔ انہوں نے کہا جس ملک میں آئین اور قانون کی بنیادوں کو ڈھا دیا جائے‘ وردی اور بندوق کا قانون چلے‘ فرد واحد محض اپنے اقتدار کے لئے کشمیر جیسے قومی مسئلہ پر تاریخی موقف سے بغیر کسی ادارے سے مشورہ کئے دستبردار ہوجائے‘ جہاں اپنی ہی فوج اپنے لوگوں پر گولیاں چلانے پر لگا دی جائے‘ فوجی اداروں بالخصوص آئی ایس آئی جیسے اداروں کو دشمن کی سکیمیں ناکام کرنے کی بجائے سیاسی جوڑ توڑ پر لگا دیا جائے‘ عوام کی بھوک اور جہالت کی قیمت پر حاصل ہونے والے دفاعی بجٹ کو انتخابی دھاندلی کی سکیمون اور سیاسی وفاداریوں کی خرید و فروخت کے لئے جھونک دیا جائے جہاں ہمارے حساس ادارے محب وطن سیاستدانوں کے تعاقب میں لگے ہوں جبکہ ہمسایہ ملک کے حساس اداروں کے وسائل جنرل مشرف اور جنرل عزیز کے درمیان ہونے والے بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان ہونے والی گفتگو تک رسائی رکھیں ہمیں سوچنا ہے کہ ہم ریاست کی کامیابی کی طرف جارہے ہیں یا اسے کھوکھلا کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ آج بلوچستان میں آج بھڑکائی جارہی ہے‘ نواب اکبر بگٹی نے وفاق پاکستان کا حلف اٹھایا تھا۔

(جاری ہے)

ہر وہ شخص جو جنرل مشرف کے سامنے سرنڈر نہ کرے وہ غدار بنا دیا جاتا ہے نواب اکبر بگٹی اور عطا الله مینگل نے 13 ویں اور 14 ویں ترمیم پر انتہائی مثبت کردار کا مظاہرہ کیا تھا وہ فوجی سیاست کے دھارے میں شریک تھے۔ اگر آج بلوچستان سے تندو تیز لہجے میں گفتگو سننے کو مل رہی ہے تو یہ فوجی آمریت کا کمال ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم فوج کے ادارے کے خلاف نہیں ہم اسے خالصتاً پیشہ وارانہ ادارے کی حیثیت سے پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اس ادارے کا سربراہ خود اسے سیاسی اور کاروباری ادارہ بنا کر تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔

کیا فوج کا ادارہ اپنے ملک کے آئین اور جمہوریت کے خلاف سازشیں کرکے مضبوط کہلا سکتا ہے۔ پاکستان کو ہندوستان کی فوج نے اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا ملک کے فوجی آمروں نے پہنچایا ہے۔ آج ان مٹھی بھر جرنیلوں کا مفاد پاکستان کے مفاد سے ٹکرا رہا ہے ہم پاکستان کے مفاد کے ساتھ ہیں اس مقصد کے لئے میں سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہوں۔ ہمیں جنرل مشرف نے بے یقینی کی طرف دھکیل رکھا ہے آج کوئی ہمیں بتا سکتا ہے ہمارا نظام کیا ہے؟ ہماری منزل کیا ہے؟ محض صدر بس کی خوشنودی ہمارا‘ قومی مقصد بنا دیا گیا ہے۔

ہم کس راہ پر گامزن ہیں؟ آج قومی خود مختاری کا لفظ مذاق بن گیا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل مشرف کی موجودگی میں آزاد اور منصفانہ الیکشن کا اس لئے تصور نہیں کیا جاسکتا چونکہ وہ اس کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ جنرل مشرف 2/3 اکثریت کے ذریعہ صدارتی نظام قائم کرنے کا خواہاں ہے اس مقصد کے لئے وہ دھاندلی کی تمام حدیں پھلانگے گا۔ متنازعہ الیکشن پاکستان کی بنیادیں ہلا دے گا۔

ہم میثاق جمہوریت پر کاربند رہیں گے اس میں ہم نے طے کیا ہے کہ وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کو قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی فوجی آمروں سے براہ راست یا بالواسطہ ڈیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کی نگرانی میں حکومتیں قائم ہوں تو ان کی کیا حیثیت ہوگی۔ وزیراعظم کی حیثیت فوجی آمر کے کلرک کی سی ہوگئی ہے قومی سلامتی کونسل میں بیٹھے چار جرنیل قوم کی تقدیر کے مالک بنکر فیصلے کررہے ہوں اور پارلیمنٹ ان کی ریغمال ہو ہم اسے کیسے برداشت کر سکتے ہیں ان حالات میں اقتدار کی سیاست کا ورد بے معنی ہے ہمیں نظام بدلنے کی سیاست کرنی ہے جو پاکستان کے عوام کو ملک کا حقیقی مالک بنائے تاکہ ان کے دکھوں کا علاج ہو۔

ملک سے غربت‘ بے روزگاری‘ بدامنی اور بے انصافی کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے گزشتہ آٹھ برسوں میں ہمارا بے دریغ احتساب کیا لیکن ہم پر یا ہمارے کسی ساتھی پر ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے۔ جتنے کرپٹ عناصر تھے وہ جنرل مشرف کی آغوش میں ہیں۔ ہم نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا تھا۔ یہی ہمارا جرم تھا۔ ہم نے پاکستان کی عوام کی تقدیر بدلنے کے ئے عظیم الشان منصوبے شروع کئے۔

ہم نے پاکستان کو عالمی سطح پر نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھارت کا ہم پلہ تسلیم رکوایا۔ آج امریکہ اور بھارت کے ایٹمی معاہدہ نے اس حیثیت کو تبدیل کردیا۔ پاکستان کے مفادات اس کے عوام کی نمائندہ حکومت ہی بچا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی منزل محض انتخابی سیاست نہیں بلکہ عوام اور پاکستان کی تقدیر بدلنے کی سیاست ہے۔ جس کے لئے ہم بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔