عورت کو گواہی سے محروم کر نا جنسی تفریق ہے ، تحفظ نسواں ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج

پیر 11 دسمبر 2006 19:05

عورت کو گواہی سے محروم کر نا جنسی تفریق ہے ، تحفظ نسواں ایکٹ سپریم کورٹ ..
اسلام آباد (اُردوپوائنٹ تازہ ترین، 11دسمبر 2006ء ) عدالت عظمیٰ تحفظ نسواں ایکٹ کے نفاذ کے خلاف فوری طورپر حکم امتناعی جاری کر ے کیونکہ مذکورہ قانون عورت کو گواہی اور عدل سے محروم کرتا ہے سپریم کورٹ میں دائر ہو نے والی ایک آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ قر آن کی سورة آل عمران ہر مسلمان کو سچی اور غیر جانبدارانہ گواہی کا حکم دیتی ہے اور عورت اس حکم سے مستثیٰ نہیں بلکہ کسی گھر کے اندر جنسی تجاوز کی تحقیق میں عورتیں عدالت کی بہتر اعانت کر سکتی ہیں درخواست گزار کے مطابق عورت کی گواہی کو رد کر نا ماں  بہن اور بیٹی کے مقدس رشتوں کی نفی ہے جن کی تکریم کا حکم قرآن دیتا ہے سورة یوسف عورت کوعدالتی بیان اور گواہی میں پہل کا حق دیتی ہے اور سورة نور اس کی شہادت کو اس کے شوہر کے بیان کے برابر وزن دیتی ہے صحافی شاہد اورکزئی نے عدالت سے کہا ہے کہ عورت کی گواہی کے مسئلے پر متنازعہ قانون کے حامی اور مخالف کلیتاً ہم نظر ہیں اور اپوزیشن نے اس ضمن میں کسی ترمیم پر اصرار نہیں کیا جس کی تصدیق سینٹ میں پیش کر دہ ترامیم سے کی جاسکتی ہے درخواست گزار کے مطابق وفاقی حکومت دور ان قانون سازی شدید سیاسی اخلاقی اور نفسیاتی دباؤ کا شکار رہی اور پاکستان مسلم لیگ نے علماء کے ایک گروپ سے مشاورت بھی کی لیکن کسی بھی فریق نے عورت کی گواہی کو لائق توجہ نہ جانا سورة آل عمران کی آیت 135کے حوالے سے درخواست گزار نے واضح کیا کہ اپنے نفس اور اپنے والدین کے خلاف گواہی کا حکم فقط مسلمان مردوں کے لئے نہیں اس کا اعلان بیٹوں کے ساتھ ساتھ بیٹیوں پر بھی ہوگا درخواست گزار نے حدود آر ڈیننس اور تحفظ نسواں ایکٹ میں چار عینی شاہدین کی گواہی کو خلاف قر آن قرار دیا ہے کیونکہ سورة یوسف کے مطابق جنسی تجاوز کے کسی مقدمے کے مسئلے کے لئے ایک ہی شاہد کافی ہے سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ حدود آر ڈیننس کی طرح مذکورہ ایکٹ میں بھی شاہد اور شہید کے بارے میں ابہام برقرار ہے قر آن میں عینی شاہدین کا سرے سے کوئی ذکر نہیں اور عینی شاہدین پر احمقانہ اصرار نے عملاً قانون کو 25سال لٹکائے رکھا درخواست گزار کے مطابق تحفظ نسواں ایکٹ پختون غیرت کے منافی ہے اور اس کی چند دفعات صوبہ سرحد میں نافذ العمل ضابطہ فوجداری سے متصادم میں لہذا عدالت وفاقی کو بذریعہ آر ڈیننس قانون میں فوری اصلاح کا حکم جاری کرے ۔

متعلقہ عنوان :