جنرل مشرف کو عام انتخابات سے پہلے ہٹانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے ملک گیر عوامی تحریک شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ،تین نکاتی چارٹر آف ڈیمو کریسی پر اتفاق رائے ہوگیا،تین جماعتوں نے واضح کر دیا ہے کہ مشرف کے زیر سایہ وہ الیکشن قبول نہیں کرسکتے ، قاضی حسین احمد ایم ایم اے کے اراکین کو اس حوالے سے خود بریف کرینگے پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطے کی ذمہ داری میاں نواز شریف نے لی ہے ،عمرا ن خان

منگل 12 دسمبر 2006 20:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12دسمبر۔2006ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل مشرف کو عام انتخابات سے پہلے ہٹانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے ملک گیر عوامی تحریک شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں تین نکاتی چارٹر آف ڈیمو کریسی پر اتفاق رائے کیا گیا ہے جس کے تحت فوج کو سیاست سے الگ کرنے پر عدلیہ کی آزادی اور خود مختارغیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل کو اس جدوجہد کے ذریعے عملی جامہ پہنایا جائے گا اپوزیشن جماعتیں پرویز مشرف کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات کو کسی قیمت پر قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ملک اور فوج کو پرویز مشرف سے بچانے کی اشد ضرورت ہے ماضی کی جمہوری حکومتوں کی نسبت موجودہ فوجی حکومت کے دور میں سب سے زیادہ کرپشن ہوئی ہے نوازشریف سے فیصلہ کن ملاقات ہوئی ہے مشرف کو ہٹانے کی تحریک مہینوں کی نہیں چند ہفتوں کی بات ہے وہ منگل کو پارلیمنٹ لاجز میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ ہم نے طے کر لیا ہے کہ جنرل مشرف کی قیادت میں ملک میں شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے اور الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے اور دھاندلی کے بغیر مشرف اور مسلم لیگ ق کامیاب نہیں ہوگئے اور مشرف کے خلاف تمام جماعتوں کو جدوجہد کیلئے ہم تیار کریں گے مشرف کی موجودگی میں شفاف الیکشن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اور صدر مشرف کے خلاف تحریک چلانے کیلئے نواز شریف اے آر ڈی اور ایم ایم اے کو اعتماد میں لیں گے اور جو لوگ بھی اپوزیشن کو الگ کرنے کی سازش میں مصروف ہیں وہ مشرف کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں حکومت اپوزیشن کو توڑنے پر لگی ہوئی ہے تحریک انصاف اس کے خلاف بھرپور جدوجہد کرے گی عمران خان نے کہا کہ فوج کو سیاست سے الگ کرنے آزاد عدلیہ اور خود مختار الیکشن کمیشن کی تشکیل پر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں اور اس ایجنڈے پر عمل ہونا چاہیے الیکشن کے بعد عدالتوں کو آزاد نہیں ہونے دیا گیا ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ کرپشن اس دور میں ہوئی ہے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ اس حوالے سے جاری ہوئی ہے اس ملک کو مشرف سے بچانے کی ضرورت ہے ادارے اور بیورو کریسی کو نہ بچایا گیا تو ملک تباہی کے دھانے پر پہنچ جائے گا مشرف نے ساتھی حاضر سروس ا ور ریٹائرڈ جرنیلوں کو سرکاری عہدوں پر بھاری تنخواہوں پر رکھا ہوا ہے اور اس وقت پاک فوج کو بھی مشرف سے بچانا ضروری ہے یہ کمانڈر انچیف اپنی جماعت کیلئے ووٹ مانگ رہا ہے غیر جانبدار آرمی چیف کسی پارٹی کا حصہ نہیں ہوتا باجوڑ میں جو واقعہ ہوا ہے وہ ہماری خود مختاری کے منافی ہے اور پاکستان ایئر فورس کے پاس رات کے وقت آپریشن کیلئے جدید آلات ہی نہیں اور اس حوالے سے ایئر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان کا بیان بڑا واضح ہے عمران خان نے کہا کہ جنرل مشرف پاکستان کے حسنی مبارک بننا چاہتے ہیں جنرل مشرف کو کشمیر پر سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں ہے مشرف تب تک پاور میں ہیں جب تک وردی اس کے پاس ہے میاں نواز شریف نے مجھے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف جدوجہد بڑھے گی تو وہ ملک میں واپس آنے کا فیصلہ کرینگے عمران خان نے کہا کہ ہم الیکشن کے بائیکاٹ کی بات نہیں کرتے ہم مشرف کو عہدے سے ہٹا کر الیکشن لڑیں گے مشرف چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں الیکشن کی طرف لگ جائیں اور وہ دھاندلی کرا کے کامیابی حاصل کر لیں جنرل مشرف کے خلاف جدوجہد کیلئے تمام سیاسی جماعتیں تیار ہیں انہیں واپس بھجوانے کا فیصلہ عوامی طاقت سے ہی ہوسکتا ہے اور یہ جدوجہد ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت ہی ہوسکتی ہے عمران خان نے کہا کہ پہلی دفعہ عوام کو واضح سگنل دیا جارہا ہے کہ جنرل مشرف کو ہٹانا ہے یہ پہلی بار مشترکہ موقف اختیار کیا جارہا ہے تین جماعتوں نے واضح کر دیا ہے کہ مشرف کے زیر سایہ وہ الیکشن قبول نہیں کرتے اور اے پی سی بلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے فیصلہ ہو چکا ہے نواز شریف خود تمام جماعتوں کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں اور اسی جدوجہد کیلئے ٹائم فریم چند ہفتوں کی بات ہے اس بات کا اعلان ہونا ہے اور میاں نواز شریف نے اس حوالے سے بے نظیر بھٹو سے بات کرنی ہے اور پیپلز پارٹی آئے نہ آئے ہم نے فیصلہ کر لیا ہے قاضی حسین احمد ایم ایم اے کے اراکین کو اس حوالے سے خود بریف کرینگے پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطے کی ذمہ داری میاں نواز شریف نے خود لی ہے ۔