سپریم کورٹ کے جس فیصلے کے تحت حسبہ بل معطل کیا گیا اسی کے تحت فنانس بل بھی معطل تصور کیا جانا چاہیے،ملک میں شدید آئینی بحران کا شکار ہو گیا ہے ۔وزیراعظم کوذمہ داری لیتے ہوئے فوری مستعفی ہوجانا چاہیے۔ بابر اعوان

ہفتہ 16 دسمبر 2006 19:24

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین16دسمبر2006 ) پاکستان پیپلرپارٹی پارلمینٹرین کے سینئر رہنما ء سینیٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جس فیصلے کے تحت سرحد اسمبلی کا منظور کردہ حسبہ بل معطل کیا گیا ہے اسی فیصلے کے تحت پارلیمنٹ کامنظور کردہ فنانس بل برائے مالی سال2006-07 بھی معطل تصور کیا جانا چاہیے اس سے ملک ایک شدید آئینی بحران کا شکار ہو گیا ہے ۔

وزیراعظم کو بحران کی ذمہ داری لیتے ہوئے فوری طورپر مستعفی ہوجانا چاہیے ۔ہفتہ کوایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہاکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے حسبہ بل کے خلاف دائر کردہ ریفرنس میں یہ موقف اختیارکیا تھا کہ حسبہ بل کو منی بل کے طور پر سپیکر سرحد اسمبلی نے پاس کیا ۔جبکہ اسے کسی طور پر منی بل تصور نہیں کیا جاسکتا ۔

(جاری ہے)

بابر اعوان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ان دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے حسبہ بل کو معطل کردیا انہوں نے کہاکہ سرحد اسمبلی کے سپیکر کی طرح قومی اسمبلی کے سپیکر نے بھی 20قانونی ترامیم کو فنانس بل کاحصہ بنا کر ایسا ہی سرٹیفیکیٹ جاری کیا جس طرح کا سرٹیفیکیٹ سرحد اسمبلی کے اسپیکر نے حسبہ بل کے بارے میں جاری کیا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ آئین کے آرٹیکل 189کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ پورے ملک پر لاگو ہوتا ہے اس لیے سپریم کورٹ کے جمعہ کے فیصلہ کی رو سے وفاقی بجٹ 2006-07ء غیر آئینی اور غیر قانونی ہونے کی وجہ سے معطل تصور کیاجائے ۔

اس وقت سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان کے اندر کوئی وفاقی بجٹ موجود نہیں اور اگر حکومت سیاسی جلوسوں میں رقوم کا اعلان کرتی ہے تواسے اپنی جیب سے ادا کرنا ہو گا ۔وزیراعظم کو اس آئینی بحران کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہیے چونکہ حکومت کو سرکاری خزانے سے رقم خرچ کرنے کا اختیاربجٹ کے ذریعے ملتا ہے اس لیے حکومت بجٹ معطل ہونے کی صورت میں قومی خزانہ کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتی ۔

بابراعوان نے کہاکہ اس کے علاوہ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو اس کے اختیارات کے بارے میں گمراہ کرنے کی بھی کوشش کی اور یہ تاثردیا ہے کہ جیسے عدلیہ پارلیمنٹ سے بالا تر ادارہ ہے ۔بابر اعوان نے کہاکہ ملک کا سب سے مقتدر ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے فوج یا عدلیہ کے اختیارات کا تعین پارلیمنٹ نے ہی کیا ہے اور کسی ادارے کے اختیارات کو پارلیمنٹ ہی تبدیل کرنے کااختیار رکھتی ہے انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل کی دلیل سے جنرل مشرف کے ارادوں کی ”بو“ آتی ہے جو کہ پارلیمنٹ کو بے اثر بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کی مرضی سے چلیں۔

جنرل مشرف اداروں کے درمیان محاذ آرائی اور عدم توازن پیداکرنا چاہتے ہیں بابراعوان نے کہاکہ ہم اٹارنی جنرل کو پارلیمنٹ میں بلا کر ان سے وضاحت طلب کریں گے کہ انہوں نے کس طرح سے یہ بات کی۔بابر اعوان سے جب پوچھا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پیداہونے والی آئینی پیچیدگیوں کی نشاندہی کرکے کہیں وہ حسبہ بل کی حمایت تو نہیں کررہے انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی حسبہ بل کی مخالفت کرتی ہے تاہم ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو برقراررکھا جائے ۔