نواز شریف سیاستدان نہیں بلکہ کاروباری ہیں۔ بینظیر انتخابات میں حصہ تو نہیں لے سکیں گی، مگر پارٹی کو بھرپور انداز میں لڑائینگی۔ شیر افگن نیازی۔۔ ایم ایم اے والے استعفے دیتے ہیں تو انہیں زیر التواء رکھنے کا کوئی امکان نہیں

اتوار 17 دسمبر 2006 14:42

لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین17دسمبر2006 ) وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے کہا ہے کہ نگران حکومت میں کسی کو حصہ دینے کی بات ممکن ہے نہ ہی نگران حکومت میں غیر جماعتی افراد شامل ہونگے ۔ پیپلز پارٹی آئندہ انتخابات میں حکومت کی بھرپور مدد کرے گی ہو سکتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں انکی ایک صوبے میں حکومت بھی بن جائے۔

ایم ایم اے والے کبھی بھی استعفے نہیں دینگے ۔ چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کرنیوالوں کو علماء تسلیم نہیں کرتا ۔اے آرڈی والے بحالی جمہوریت کے نام پر ڈرامہ رچا رہے ہیں ۔ایک انٹر ویومیں شیر افگن نیازی نے کہا کہ ملک میں فوجی نہیں جمہوری حکومت ہے فوجی حکومت تب ہوتی جب یہاں ملٹری کورٹس ہوتیں اسمبلیاں نہ ہوتیں اور عدالتوں کے پاس اختیار ات نہ ہوتے اگر یہ تمام چیزیں بحال ہیں تو پھر ملک میں کسی قسم کی فوجی حکومت نہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک دستوری ادارہ ہے جس نے نسواں بل کو سو فیصد درست قرار دیتے ہوئے اسے قرآن و سنت کے مطابق قرار دیاہے اگر کسی کو بل پراعتراض ہے تو وہ شریعت کورٹ میں جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایم ایم اے صدارتی انتخابات سے 120دن قبل مستعفی ہوتے ہیں تو ضمنی انتخابات کرائیں جائینگے اگر یہ اس مدت میں مستعفی نہیں ہوتے توضمنی انتخابات کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔

الیکٹرول کالج اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا یاصدارتی انتخابات اس وقت تک ممکن ہیں جب تک قومی اسمبلی نہیں ٹوٹی اس حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ 194اے آئی آر بھی آ چکا ہے ۔ ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے کہا کہ آئین کے مطابق کسی بھی رکن کے استعفے کو زیر التواء میں نہیں رکھا جا سکتا جو نہی کوئی اپنا استعفیٰ سپیکر کو دیتا ہے وہ منظورہو جاتاہے اگرایم ایم اے والے استعفے دیتے ہیں تو انہیں زیر التواء رکھنے کا کوئی امکان نہیں۔

ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں آپس میں اختلافات کا شکار ہیں جسکے باعث گرینڈ الائنس نہیں بن سکا ۔ میاں نواز شریف ایم ٹی ہیڈ پرسن ہیں وہ سیاستدان نہیں بلکہ کاروباری ہیں ۔بینظیر بھٹو سمجھدار ہیں وہ آئندہ انتخابات میں حصہ تو نہیں لے سکیں گی البتہ اپنی پارٹی کو بھرپور انداز میں لڑائیں گی اور آئندہ حکومت میں انکی پارٹی حکومت کی مددگار ہو گی عین ممکن ہے کہ انکی کسی صوبے میں حکومت بھی بن جائے ۔