بھارت نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تجاویز دے دیں،ترجمان دفتر خارجہ ، پاکستان،بھارت اور کشمیریوں کے لئے قابل حل کی تلاش کے لئے لچک کی ضرورت ہے،ہفتہ وار بریفنگ

پیر 18 دسمبر 2006 17:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر۔2006ء ) بھارت نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کچھ تجاویز دی ہیں جبکہ پاکستان نے صدر مشرف کی تجاویز کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم کے بیان کو مثبت پیشرفت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان بار بار اس بات پر زور دے چکا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر آگے بڑھنے کے لئے اور ایسے حل کی تلاش کے لئے دوطرفہ لچک کی ضرورت ہو گی جو نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ کشمیری عوام کے لئے قابل قبول ہو ۔

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے پیر کو یہاں ہفتہ وار بریفنگ میں ایک سوال پر بتایا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کی جانب سے پاکستان کوکچھ تجاویز موصول ہوئی ہیں تاہم انہوں نے ان کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا اس سوال پر کہ بھارت نے صدر مشرف کی حالیہ تجاویز کے بارے میں موقف اختیار کیا ہے کہ انہیں باضابطہ طور پر نئی دہلی بھیجا جانا ضروری ہے ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پہلے ہی ان تجاویز کوبھارت کے ساتھ مختلف سطح پر شیئر کیا جا چکا ہے اوران پر بات بھی ہوئی ہے اس سوال پر کہ آیا دونوں ملک مسئلہ کشمیر کے کسی ممکنہ حل کے قریب پہنچ چکے ہیں تسلیم اسلم نے کہاکہ مختلف سطح پر گفتگو جاری ہے ایک اور سوال پر ترجمان نے کہاکہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے صدر جنرل پرویز مشرف کی مسئلہ کشمیر پر تجاویز پر بیان کو پاکستان ایک مثبت پیشرفت تصور کرتا ہے اس سوال پر کہ آیا بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کچھ ایڈ جسمنٹس کی بات اس کے رویے میں لچک کی نشاندہی کرتی ہے ترجمان نے کہاکہ پاکستان بار بار اس بات پر زور دے چکا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر آگے بڑھنے کے لئے اور ایسے حل کی تلاش کے لئے دوطرفہ لچک کی ضرورت ہو گی جو نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ کشمیری عوام کے لئے قابل قبول ہو ۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت اس وقت 1974ء کے ویزہ سے متعلق انتظامات پر نظر ثانی کررہے ہیں اور اسی طرح سیاحت سے متعلق ایک دو طرفہ معاہدے پر بھی غور کیا جارہا ہے ترجمان نے بتایا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ایسے تمام قیدیوں کی جو اپنی سزا مکمل کر چکے ہیں اور جن کی شہریت کی تصدیق ہو چکی ہے کو 25دسمبر تک رہا کر نا تھا اس کے لئے انتظامات کئے جارہے ہیں بھارتی وزیر خارجہ پر ناب مکھر جی کے دورہ پاکستان کے بارے میں ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد پاکستانی قیادت کو نئی دہلی میں ہونے والے سارک سربراہ کانفرنس میں دعوت دینا ہے اس کے علاوہ وہ اپنے پاکستانی ہم منصب خورشید قصوری کے ساتھ جامع مذاکرات کے تیسرے دور کا جائزہ بھی لیں گے بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیوں سے متعلق ایک سوال پر تسنیم اسلم نے کہاکہ ہم ان پابندیوں کو نرم کر نے کے لئے بھارت سے گفت و شنید کررہے ہیں ہم نے انہیں ان پابندیوں کی لبرالائزیشن کے لئے متعدد تجاویز دی ہیں جو کہ بھارت نے قبول نہیں کیں افغان حکومت کی طرف سے لویہ جرگہ کے قیام کے لئے تجاویز موصو ل ہو گئی ہیں تاہم ان کی تفصیلات سے آگاہ کر نا افغان حکومت کا کام ہے پاکستان نے جو تجاویز دی ہیں ان کا لب لباب یہ ہے کہ لویہ جرگہ عمل کا بنیادی مقصد دونوں ملکوں کے سرحدی علاقوں میں تشدد کا خاتمہ ہے جرگے میں دونوں جانب کے عمائدین کو بلایا جائے اور اس سے دونوں ممالک کے صدور خطاب کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس اور نیٹو کے کچھ لیڈرز کی طرف سے شمالی وزیرستان میں امن معاہدے کے خلاف بیانات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ زمینی حقائق کے مطابق یہ معاہدہ کامیاب رہا ہے اور اس سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں تشدد کم ہوا ہے افغانستان کے اندرونی مسائل کا حل افغانستان کے اندر ہی مل سکتا ہے دوسروں پر انگلی اٹھانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا متحدہ عرب امارات اونٹوں کی دوڑ کیلئے پاکستانی بچوں کی اسمگلنگ کے حوالے سے امریکہ میں یو اے ای کی قیادت کے خلاف ایک کیس دائر کئے جانے کے بارے میں ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستانی حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں یو اے ای کی حکومت نے اس بری رسم پر پابندی عائد کر دی ہے پاکستانی بچوں کو وطن واپس لے آئے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ مزید انسانی سمگلنگ نہیں ہوگی ۔