یورپی پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کیلئے متوازن اور بامقصدکردار ادا کرے ،وزیراعظم شوکت عزیز ،پاکستان کو افغانستان میں منشیات کی پیداوار پر بے حد تشویش ہے دنیا اس مسئلے پر توجہ دے ،یورپی یونین کے وفد سے بات چیت

پیر 18 دسمبر 2006 21:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر۔2006ء) وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ دنیا میں آزادی اور انسانی حقوق کی علمبردار ہونے کے ناطے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کیلئے متوازن اور بامقصدکردار ادا کرے،پاکستان کو افغانستان میں منشیات کی پیداوار پر بے حد تشویش ہے دنیا اس مسئلے پر توجہ دے ۔وہ پیرکو وزیراعظم ہاؤس میں نیناگل کی سربراہی میں پاکستان آئے ہوئے یورپی پارلیمانی وفد سے ملاقات کے دوران بات چیت کررہے تھے اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی چوہدری امیر حسین بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں ایک فعال جمہوریت ہے جہاں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کررہی ہے ۔ایک متحرک اور بلند بانگ اپوزیشن موجود ہے جو ملک بھر میں کسی پابندی کے بغیر سیاسی سرگرمیوں میں موجود ہے آزاد پریس اور خودمختار عدلیہ اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے وزیراعظم شوکت عزیز نے کہاکہ پاکستان میں جمہوریت کے تمام ضروری عناصرموجود ہیں اور جمہوری ادارے جڑپکڑ رہے ہیں اور جمہوریت فعال ہورہی ہے ۔

(جاری ہے)

مثبت اقدامات کے ذریعے خواتین کی پارلیمنٹ میں 20فیصد نمائندگی موجود ہے جبکہ ضلعی حکومتوں میں خواتین کو33فیصد نمائندگی دی گئی ہے وزیراعظم شوکت عزیز نے کہاکہ گزشتہ سات سالوں کے دوران حکومت کی طرف سے دوررس اقتصادی اصلاحات کے نتیجے میں ملکی معیشت کاحکم 135ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور معیشت چھ سے آٹھ فیصد کی شرح سے ترقی کررہی ہے فی کس آمدنی دوگنا ہوچکی ہے اور غربت میں کمی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یورپی پارلیمنٹ دنیا میں آزادی اورانسانی حقوق کی علمبردار ہے پاکستان توقع رکھتا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کیلئے متوازن اور بامقصد کردار ادا کرے گی کیونکہ مسئلہ کشمیر پاک بھارت تعلقات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کو یورپی پارلیمنٹ کی ایک رکن کی طرف سے کشمیر پر تیار کی گئی رپورٹ پرمایوسی ہوئی ہے کیونکہ یہ رپورٹ یکطرفہ ہے اور اس میں کشمیری عوام کی مشکلات کو نظرانداز کیاگیا ہے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے جو بھارت کے ساتھ مسلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پرامن طورپر حل کرنا چاہتا ہے تاہم پاکستان کا نکتہ نظر ہے کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر قائم نہیں ہوسکتا ۔

اس مقصد کیلئے فوجیں نکالنے اور سیلف گورننس کے قیام سمیت کئی تجاویز دی گئی ہیں تاکہ ان پر بات چیت کی بنیاد رکھی جاسکے پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے اس مسئلہ کے منصفانہ حل سے دونوں ملک اقتصادی مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں گے اور عوام کی زندگی میں بہتر آئے گی ۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کرزئی حکومت کی حمایت کرتا ہے کیونکہ ایک مضبوط اور فعال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے مستحکم افغانستان کے بغیر خطے میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں نہیں ہوسکتیں ۔

پاکستان اب بھی 30لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے اور چاہتا ہے کہ منظم انداز میں بتدریج ان مہاجرین کی واپسی ہو۔پاکستان چاہتا ہے کہ دنیا افغانستان میں تعمیر نو کیلئے مدد جاری رکھے اس سے ملک میں استحکام آئے گا ۔پاکستان کو افغانستان میں منشیات کی پیداوار پر تشویش ہے کیونکہ اس کا محور دہشت گردی سے ملتا ہے دنیا کو اس مسئلہ پر توجہ دینا چاہیے وزیراعظم نے کہاکہ یورپی یونین اورپاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ،افغانستان کی تعمیر اور عالمی امن وسلامتی کے حوالے سے اہم ساتھی ہیں ۔

اور پاکستان یہ پارٹنرشپ برقرار رکھنا چاہتا ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ مذہب کو دہشت گردی سے ملایا جائے ۔اسلام امن کا مذہب ہے اور وہ مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان مفاہمت اور ہم آہنگی کوفروغ دیتا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بین المذاہب ہم آہنگی بڑھائی جائے اور تہذیبوں کے درمیان تصادم کے نظریات کو مسترد کردیا جائے ۔

پاکستان پورے عزم سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہا ہے اور اس امر پر یقین رکھتاہے کہ دہشت گردی کی وجوہات کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں ۔ نینا گل نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ یورپی پارلیمنٹ دوطرفہ دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون جاری رکھی گی یورپی یونین پاکستان کے خطے میں استحکام کیلئے کردار کو سراہتی ہے ۔پاکستان کی اقتصادی کامیابیوں کا ذکرکرتے ہوئے مسز گل نے کہاکہ پاکستان کی کارکردگی متاثر کن ہے جس سے غربت میں کمی اور عوام کا معیار زندگی بلندکرنے میں مدد ملے گی انہوں نے کہاکہ پاکستان جس طرح افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے اس سے ان کاوفد بے حد متاثر ہوا ہے ۔

20سال سے زائد عرصہ سے یہ میزبانی مہمانداری کی ایک مثال ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے رکن جیم نکلسن نے کہاکہ اسلام کو غلط طورپر دہشت گردی کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے پاکستان ایک ترقی پسند اسلامی ملک ہونے کے ناطے مذاہب کے درمیان مفاہمت اور برداشت کے فروغ میں اہم کردار اداکرسکتا ہے ۔وفد کے دیگرارکان میں جارومیرکوہلک،ایڈورڈمیک ملن،جوزف لینن،رابرٹ ایوانز،سجاد کریم،بلتاسربنز،فلپ کماریز،مسزکلاڈیا شونڈنوین اور مسزروتھ ڈی سیسیرشامل تھے ۔