بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے صدر مشرف کی تجاویز کا مثبت جواب دے، بحرین،بحرین کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں اور ان دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا، پاکستان، وزیر اعظم شوکت عزیز کا بحرینی ولی عہد کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب،پاکستان اور بحرین کا تجارت، اقتصادیات، سرمایہ کاری اور دفاع سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق،پاک بحرین مشترکہ اقتصادی کونسل کو متحرک کرنے کا فیصلہ، بحرین کا پاکستانیوں کیلئے سپانسر شپ ختم کر کے اسے مکمل اوپن کرنے کا اعلان

بدھ 20 دسمبر 2006 21:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20دسمبر۔2006ء) پاکستان اور بحرین نے اقتصادیات، تجارت، دفاع اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے اور اس دوران بحرین نے پاکستانی افرادی قوت کیلئے سپانسر شپ ختم کر کے اسے مکمل اوپن کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ بحرینی ولی عہد نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تنازعات کو پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے تاہم بھارت کو چاہیے کہ وہ صدر مشرف کی تجاویز کا جلد اور مثبت جواب دے جبکہ اس دوران پاک بحرین مشترکہ اقتصادی کونسل کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز یہاں وزیر اعظم ہاؤس میں بحرین کے ولی عہد اور بحرینی مسلح افواج کے کمانڈر شیخ سلمان بن حمد الخلیفہ نے وزیر اعظم شوکت عزیز سے ملاقات کی جس دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی، دوطرفہ تعلقات اور دونوں ممالک کے اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون کے فروغ، مسئلہ کشمیر اور دیگر عالمی علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جبکہ اس دوران دونوں رہنماؤں نے اقتصادیات، سرمایہ کاری، دفاع، تجارت اور سماجی شعبے سمیت تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا جبکہ اس حوالے سے یہاں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان سماجی ترقی میں تعاون اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی مفاہمت کی دو یاداشتوں پر دستخط کئے۔

(جاری ہے)

سماجی ترقی کیلئے ایک مفاہمتی یاداشت پر بحرین کی طرف سے بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ اور پاکستان کی طرف سے وزیر مملکت برائے اقتصادی امور حنا ربانی کھر جبکہ دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر پاکستان کی طرف سے وزیر مملکت برائے امور خارجہ خسرو بختیار اور بحرین کی طرف سے شیخ خالد بن حمد نے دستخط کئے جبکہ اس کے بعد وزیر اعظم شوکت عزیز اور بحرین کے ولی عہد و بحرینی مسلح افواج کے کمانڈر شیخ سلمان بن حمد الخلیفہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اس دوران وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا کہ شیخ سلمان بن حمد کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ بحرینی ولی عہد کے ساتھ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور چین، بھارت و افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور اس دوران انہوں نے شیخ سلمان کو پاک بھارت جامع مذاکرات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اس دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل چاہتا ہے اور اس لئے اس نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں تنازعات کے حل کی جانب بڑھنا چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیریوں کی رائے ضرور شامل ہونی چاہیے جبکہ افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایک خوشحال اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے اور یہی اس کے مفاد میں ہے جبکہ افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سوچ سمجھ کر پالیسی مرتب کی جائے اور فیصلہ کیا جائے نہ ”کٹ اینڈ رن“ کی پالیسی اپنائی جائے کیونکہ اس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان دوستانہ و برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک تاریخی، مذہبی و ثقافتی رشتوں میں ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان مشترکہ اقتصادی کونسل کو دوبارہ متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ملاقات میں تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران اقتصادیات، تجارت، ثقافت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اور دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران زیادہ زور سرمایہ کاری پر دیا گیا ہے اور مشترکہ سرمایہ کار کمپنیوں کے قیام پر بھی بات چیت ہوئی جبکہ اس دوران بحرین کے ولی عہد شیخ سلمان بن حمد الخلیفہ نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں اور حکومت پاکستان نے بیرونی سرمایہ کاروں کو کافی سہولیات دے رکھی ہیں لہٰذا تمام سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے وقت انتہائی سازگار ہے۔ شیخ سلمان بن حمد نے کہا کہ بحرین نے اکنامک انوسٹمنٹ کا بامقصد پلان شروع کیا ہے جس میں ا فرادی قوت پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرین نے پاکستان سے افرادی قوت منگوانے کے حوالے سے سپانسر شپ کی پالیسی ختم کر کے اسے اوپن کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی اقتصادی ترقی میں نجی شعبے کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے کیونکہ حکومت کا کام پالیسی بنانا ہے اور نجی شعبے کا کام ان شعبوں پر کام پر عملدرآمد کرنا ہے جبکہ ایک اور سوال کے جواب میں بحرینی مسلح افواج کے کمانڈر نے کہا کہ ہم پرامن مقاصد کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول چاہتے ہیں اور ہم ہر گز جوہری ہتھیاروں کے حصول کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں اسلحے کی دوڑ نہیں چاہتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا بھر میں ایٹمی پھیلاؤ کے خلاف ہیں اور جو مالک اس میں شامل ہیں وہ یہ کوششیں ترک کر دیں۔ شیخ سلمان بن حمد نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی اوراس دوران ہمارے خیالات میں مکمل طور پر ہم آہنگی پائی گئی کیونکہ جو میرے خیالات ہیں وہ وزیر اعظم شوکت عزیز کے خیالات ہیں۔

جبکہ بحرین میں انتخابات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات یقینا جمہوریت کی جانب ایک قدم ہیں تاہم جمہوریت صرف انتخابات سے نہیں آتی بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کے دل اور ذہن مکمل طور پر آزاد ہوں۔ ایک اور سوال پر بحرینی ولی عہد نے کہا کہ میرے دورہ کا خصوصی مقصد پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری انتہائی اہم ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وسائل کا احسن استعمال کر کے ملک میں ترقی کی راہیں کھولی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بحرین کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مل جل کر اقتصادی سماجی سرگرمیوں کے فروغ دینا چاہیے۔ شیخ سلمان نے بتایا کہ ملاقات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک تجارت اور سرمایہ کاری سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھائیں گے جبکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے شیخ سلمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تنازعات کو پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے اور توقع ہے کہ بھارت صدر مشرف کی تجاویز کا جلد اور مثبت جواب دے گا اور اسے اس کا جلد جواب دینا چاہیے۔