ملکی سیاسی صورتحال ابتر ہے صدر مشرف سیاسی معاشی ایجنڈے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں ،فضل الرحمن،اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ معاشی کارکردگی کی آئینہ دار ہے ،کسی بھی شعبے میں اہداف مکمل نہیں کئے جاسکے ہیں،جرمن سفیر نے اپنے انٹرویو میں ایم ایم اے کا تمسخر اڑایا ،ایسی گفتگو پر احتجاج کرتے ہیں ،بیان واپس لیں،پریس کانفرنس

جمعہ 22 دسمبر 2006 21:45

ڈیرہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر۔2006ء) قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملکی سیاسی صورتحال ابتر ہے صدر مشرف سیاسی معاشی ایجنڈے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں اور وہ اپنے اقتدار کے قبضے کے آٹھ سال مکمل کررہے ہیں ،مہنگائی بیروزگاری تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ حکومت کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے،افراط زر بڑھ گیا ہے سٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ معاشی کارکردگی کی آئینہ دار ہے ۔

کسی بھی شعبے میں اہداف مکمل نہیں کئے جاسکے ہیں وہ دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں وہ اپنے قول وفعل میں تضاد کی وجہ سے ناکام ہوگئے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ڈیرہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈی سی او ڈیرہ خداداد محمود ، خواجہ محمد زاہد ،، قبل ازیں مولانا فضل الرحمن نے دو ماہ قبل قتل ہونے والے مقامی صحافی مقبول سیال کے ورثاء کو تین لاکھ روپے کا امدادی چیک دیا اور دیگر مراعات کی فراہمی کا بھی یقین دلایا صدر ڈیرہ پریس کلب احمد خان کامرانی نے قائدحزب اختلاف کے کردار کو سراہا مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ آئین بحال نہیں بلکہ ڈکٹیٹر نے اپنی مرضی کا آئین بنایا ہوا ہے پارلیمنٹ اور سینٹ سے قوانین منظور ہونے سے قبل قوانین کی منظوری کا اعلان کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ وردی میں ملبوس جمہوریت کا دنیا میں کوئی مقام نہیں ہے ایم ایم اے سے وعدہ خلافی قوم سے وعدہ خلافی ہے اور صدر مشرف اپنی وعدہ خلافی پر مکمل مطمئن ہیں صدر مشرف اب مذہبی انتہاء پسندی کی تیسری جنگ چھیڑنا چاہتے ہیں اور وہ لوگوں کی مذہبی وابستگی کونشانہ بنانا چاہتے ہیں اس وقت دنیا میں نام نہاد انتہا پسندی اور مذہب کے خلاف دہشت گردی کی جنگ لڑرہی ہے اور مغربی دنیا کی حمایت حاصل کرنے کیلئے صدرمشرف کی ایک سازش ہے دنیا اس سازش کو سمجھ لے صدر مشرف سیاسی جمہوریت میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں اور وہ دنیا کو بے وقوف بنانا چاہتے ہیں قوم ان پر اعتماد نہ کرے گی دنیا اس کا نوٹس لے،پاکستانی عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ لوگوں کو آگے لانا ہے مولانا فضل الرحمن ے کہاکہ جرمن سفیر نے اپنے انٹرویو میں ایم ایم اے کا تمسخر اڑایا ہے اور کہا ہے کہ آئندہ اتحاد نہیں ہو گا وہ کس حیثیت سے سیاست میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ایسی گفتگو پر ہم احتجاج کرتے ہیں جرمن سفیر اپنا بیان واپس لیں کیونکہ وہ پاکستان میں سیاست اور پاکستان کی سیاسی پارٹیوں پر نہیں بات کرسکتے ۔

افغانستان کے اندر نیٹو افواج مسلط ہیں افغانستان کی مزاحمتی تنظیمیں انہیں شکست سے دو چار کررہی ہیں اوران کا نزلہ پاکستان کے قبائلی علاقوں پر گرایا جارہا ہے وہ تسلیم کریں کہ افغانستان میں آنا ان کی سیاسی غلطی ہے ان کا شمالی وزیرستان معاہدے سے کیا تعلق ہے اس کو سبوتاژ کیوں کیاجارہا ہے ۔ باجوڑ میں افسوسناک واقعہ عوام کو اشتعال دلانا تھا قبائلی علاقوں میں پرامن کوشش منجمد کرائی جارہی ہیں ہماری حکومت مکمل دباؤ کا شکار ہے قوم کے ساتھ قیام امن کے معاملات کا خیال بھی نہیں رکھ سکتی جنگ بندی کااعلان اور اسے برقرار رکھنے کیلئے قبائلی یکطرفہ کوشش کررہے ہیں ان پر جنگ مسلط کی جارہی ہے قبائلی جنگ نہیں لڑنا چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ حقوق نسواں بل قرآن و سنت کے منافی ہے اور تمام علماء اس پر متفق نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے موجودہ صورتحال کا بھرپور نوٹس لے گی عیدالاضحی کے بعد سپریم کونسل میں عملی فیصلے کیے جائیں گے انہوں نے کہاکہ کشمیر کو پاکستان نے کبھی بھی اپنا حصہ قرار نہیں دیا ہے بلکہ متنازعہ حصہ قرار دیا ہے جبکہ بھارت کشمیر کو جغرافیائی حصہ سمجھتا ہے اس وقت کشمیر کی صورتحال پر اعتماد سازی یکطرفہ ہے اسلام آباد نے ذمہ داری ہے اور اب وہ نئی دہلی کااعتماد بحال کرے اور وہ نئی تجاویز پیش کررہا ہے موقف سے ہٹ کر تجاویز بیک ڈور پالیسی ہو گی ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کا قومی موقف ہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل ہو مگر نئی تجاویز سے معاملات خراب ہورہے ہیں مسئلہ کا ٹھوس اور پائیدار حل تلاش کیا جانا چاہیے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان نے امریکہ پر غلط اعتماد کیا ہے امریکہ کی ہمیشہ روایت رہی ہے کہ اس نے پاکستان کا بیڑہ غرق کیا ہے صدر مشرف اسمبلی سے کبھی بھی صدارت کا ووٹ اور اس میں توسیع نہیں کرسکتے اپوزیشن جماعتوں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ایم ایم اے کا منشور ہے ۔

دیگر پارٹیوں سے جاری بات چیت ہماری ترجیحات ہیں پارلیمنٹ اور قوم سے مذاق ہو گا کہ ایک شخص سب کو نچاتا رہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میاں نواز شریف نے مجھے لندن میں کوئی بھی دعوت نہیں دی ہے ایم ایم اے نظریاتی قوت ہے ہم اسے پارٹی کی طرح چلا رہے ہیں اور ہمارا کو ئی بھی اختلاف نہیں ہے اسلامی نظریاتی کونسل کی نئی تشکیل غلط ہے ان افراد پر عدم اعتماد کیا ہے جو لوگ سکالر علماء کی حیثیت سے کونسل کے اراکین ہیں ان پر کسی بھی مکتب فکر نے اعتماد نہیں کیا ہے وہ کئی اسلامی قوانین کی نفی کرتے ہیں اسلامی نظریاتی کونسل بیانات نہیں دے سکتی مگر وہ صدر مشرف کے وفاردار ہیں اوراس ذمہ داری کو نہ سمجھتے ہیں اور نہ وہ مخلص ہیں کونسل کے تمام افراد بھرتی شدہ ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مرکز مکمل سرحد کی حکومت کے ترقیاتی اقدامات میں روڑے اٹکا رہی ہے وفاقی وزراء کے ڈیرہ میں جلسوں کے بیانات محض بیانات ہیں اس میں کوئی حقیقت نہیں۔