سابق وزرائے اعظم میثاق جمہوریت کے ذریعے صدر پاکستان کے آئینی کردار کو مسخ کرنا چاہتے ہیں ۔سپریم کورٹ نوٹس لے۔ شاہد اورکزئی کی درخواست

منگل 26 دسمبر 2006 16:43

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین26دسمبر2006 ) میثاق جمہوریت کے ہاتھوں آئین پاکستان کو ممکنہ نقصان کے تدارک کے لئے سپریم کورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب اور سندھ کی سیاسی قوتیں صدر پاکستان کے آئینی کردار کو مسخ کرنے کے درپے ہیں اور ان صوبوں سے تعلق رکھنے والے دو سابق وزرائے اعظم کے مابین اس مقصد کیلئے ایک باقاعدہ معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے باعث آئندہ عام انتخابات کے بعد آئین کو شدید نقصان کا احتمال ہے۔

دونوں بڑے صوبوں کی سیاسی جماعتیں صدر کے انتظامی اور قانون سازی کے اختیارات ایک بار پھر وزیر اعظم کو منتقل کرنا چاہتی ہیں کیونکہ ان صوبوں کے سیاسی دماغوں اور قانون دانوں نے آٹھویں ترمیم کے ذریعے مذکورہ اختیارات کے ایوان صدر کو انتقال کو دلی طور پر تسلیم نہیں کیا کیونکہ دونوں بڑے صوبے غیر جانبدار صدر کی بجائے جانبدار وزیر اعظم کے طرف دار ہیں۔

(جاری ہے)

آئین کو بڑے صوبوں سے شدید خطرہ لاحق ہے حتیٰ کہ عدالت عظمیٰ اس شور و غوغا کے خاتمے کیلئے حتمی قدم اٹھاتے ہوئے صدر کے قانون سازی کے اختیارات کی واضح تفسیر کر دے ۔ ایک فوجی افسر ہونے کے ناطے موجودہ صدر اپنے آئینی فرائض سے کلی طو رپر آگاہ نہیں ہیں اور محض چار ماہ کے عرصے میں انہیں 23 آرڈیننس جاری کرنے پڑے حالانکہ آرڈیننس کے اجراء ک یلئے وہ کابینہ یا وزیر اعظم کی ایڈوائس کے پابند نہیں ہیں لیکن سندھ اور پنجاب کے قانون دانوں کی کم علمی کے باعث جولائی 1977ء سے قبل کے طور طریقے بدستور چل رہے ہیں کیونکہ بڑے صوبے مجلس شوریٰ سے صدر پاکستان کے آئینی تعلقات کا ر میں ڈال رہے ہیں اور صدر کو قانون سازی کے اکھاڑے سے خارج کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لئے مجلس شوریٰ کے مشترکہ اجلاس سے نجات حاصل کی گئیں کیونکہ مشترکہ اجلاس بلوچستان سرحد اور فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ کو قانون سازی پراثر انداز ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

یاد رہے کہ مذکورہ آئینی درخواست کی اجازت سپریم کورٹ نے صحافی شاہد اورکزئی کو 7دسمبر کو دی تھی۔