ایم ایم اے کی صدارت خوشی کے ساتھ چھوڑنے کو تیار ہوں ،مجھے کوئی اعتراض نہیں ،قاضی حسین احمد،سپریم کونسل کا اجلا س11جنوری کو طلب کیا جانے کا امکان ہے ، استعفوں سمیت آئندہ انتخابات میں حصہ لینے اور نہ لینے کا فیصلہ کیا جائے گا ، صدام کو عید کے دن پھانسی دینا،ویڈیو جاری کرنا ، نفرت پھیلانے اور مسلمانوں کے درمیان خونریزی شروع کرنے کا منصوبہ ہے ، گفتگو

جمعرات 4 جنوری 2007 20:04

پبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4دسمبر۔2006ء) امیرجماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل کے صدرقاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ ایم ایم اے کی صدارت خوشی کے ساتھ چھوڑنے کو تیار ہوں ،مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے جہاں تک فضل الرحمن کا تعلق ہے تو ایم ایم اے کا ہر دو سال بعد الیکشن ہوتے ہیں صدارت کیلئے کسی کا نام بھی سامنے آسکتا ہے ۔فضل الرحمن کا آگیا تو کیا ہوگیا ہے ۔

سپریم کونسل کا اجلا س11جنوری2007ء کو طلب کیا جانے کا امکان ہے جس میں استعفوں سمیت آئندہ انتخابات میں حصہ لینے اور نہ لینے کا فیصلہ کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز خصوصی گفتگو کے دوران کیا قاضی حسین احمد نے کہاکہ جہاں تک مولانا فضل الرحمن کا تعلق ہے تو ان کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں البتہ ان کا موقف صاف ہے کہ وہ استعفوں کے حق میں نہیں ہیں اور اگر سپریم کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تو پھر ایم ایم اے اسمبلیوں سے مستعفی ہو گی امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ بے نظیر بھٹو اور چوہدری شجاعت کی ملاقات طے شدہ پروگرام تھا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی پی پی خود بھی عوام کو تاثردیتی ہے کہ حکومت کے ساتھ ان کی ڈیل ہو چکی ہے انہوں نے کہاکہ12اکتوبر سے پہلے دستور بحال کرکے مشرف استعفی دیں یہ قوم اور ملک کے مفاد میں ہو گا ۔

(جاری ہے)

جب تک مشرف اقتدار میں ہیں الیکشن میں حصہ لینے بے کار ہے پہلے مشرف کو انقلابی تحریک کے ذریعے ہٹانا ضروری ہے بعد میں الیکشن ہو گا مشرف امریکہ کو خوش کرنے کیلئے کشمیر کو چھوڑنے پربھی تیار ہیں جبکہ نصاب تعلیم سمیت تمام پاکستانی اسلامی معاشرہ کو مغربی معاشرہ بنانے پرعمل پیرا ہیں قاضی حسین احمد نے کہاکہ صدام حسین کو عید کے دن پھانسی دینا اور بعد میں ویڈیو جاری کرنا نفرت پھیلانے اور مسلمانوں کے درمیان خونریزی شروع کرنے کا منصوبہ ہے اور اب عراق کو تعمیر کردیاجائے گا اس طرح امریکہ ایران پاکستان ،سعودی عرب کے مسلمانوں کو بھی آپس میں لڑاناچاہتا ہے اور اس طرح امریکہ روشن خیالی پر پاکستانی فوج ، علماء اور مسلمانوں کو بھی تقسیم کرنے پر تلہ ہوا ہے افغانستان سرحد کو سیل کرنا بھی ایک سازش ہے ایک طرف حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات مضبوط کررہی ہے جبکہ دوسری جانب مسلمان ممالک اورافغانستان کی سرحد کو سیل کرنا امریکہ کی سازش اور ایجنڈا ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت غیرقانونی غیر اخلاقی ہے جب مشرف نے وردی کا وعدہ پورا نہیں کیا تو ہماری جانب سے معاہدہ ختم ہو گیالہذا ضروری ہے کہ 12اکتوبر کے آئین کو بحال کرکے مشرف اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں کیونکہ مشرف کاجانا ہی ملک کے مفاد میں ہے ۔