جو نوجوان اپنے ملک کی اور انسانیت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ان کیلئے شہید بھٹو کی زندگی مشعل راہ ہے،بے نظیر بھٹو،قائد عوام نے ڈکٹیٹرشپ سے لڑنے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد ڈالی اور استحصال اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کی ابتدا کی،پاکستان کے نوجوانوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ جمہوریت کے پرچم تلے متحد ہو جائیں،ذوالفقار علی بھٹو کی 78ویں سالگرہ کے موقع پر پیغام

جمعرات 4 جنوری 2007 20:06

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4دسمبر۔2006ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین سابق وزیراعظم قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی ۷۸ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جو نوجوان اپنے ملک کی اور انسانیت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی زندگی مشعل راہ ہے۔

قائد عوام نے ڈکٹیٹرشپ سے لڑنے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد ڈالی اور استحصال اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کی ابتدا کی۔ انہوں نے جنرل ایوب خان، جنرل یحیی خان اور جنرل ضیاالحق کی ڈکٹیٹرشپ کا مقابلہ کیا اور عوامی جدوجہد کی قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے نوجوانوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ جمہوریت کے پرچم تلے متحد ہو جائیں تاکہ پاکستان کو اکیسویں صدی میں ایک ایسا ملک بنایا جا سکے جہاں انسانی حقوق کا احترام ہو، جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کیا جائے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہو اور عوام معاشی طور پر آزاد ہو جائیں۔

(جاری ہے)

محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا کہ قائدعوام نے \"چاہتا ہے ہر انسان، روٹی، کپڑا اور مکان\" کا نعرہ دیا اور عوام کے دلوں میں گھر کر لیا۔ قائد عوام کے عدالتی قتل کے بعد پاکستان پر بالواسطہ یا بلا واسطہ فوجی اقتدار رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی عوام کے سماجی اور معاشی حقوق سلب ہوگئے اور آج ملک بیروزگاری اور افراطِ زر کا شکار ہے اور عوام پینے کے صاف پانی، سڑکوں اور صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

آج ظلم، جبر اور استحصال کی طویل کالی رات کے بعد عوام ایک مرتبہ پھر روٹی، کپڑا اور مکان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی عوام میں مقبولیت اور احترام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی سیاست آج بھی ان کے گرد گھومتی ہے اور آج بھی ڈکٹیٹرشپ اور جمہوریت کے درمیان، ترقی اور پسماندگی کے درمیان اور عوام اور جنرلوں کے درمیان جنگ جاری ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عظیم مشن جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ عوام کو ان کی تقدیر کا مالک بنایا جا سکے اور انہیں روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت، پینے کا پانی جیسی ضروریات مہیا ہو سکیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس عظیم جدوجہد میں دو قوتیں آمنے سامنے ہیں۔ ایک جانب پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی جبکہ دوسری جانب فوجی اسٹیبلشمنٹ اور اس کے اتحادی ہیں۔

ایک قوت عوام کی طاقت پر بھروسہ کرتی ہے جبکہ دوسری قوت ملک مصنوعی میں بحران پیدا کرکے بیرونی ممالک سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے حقیقی سیاسی وارث تھے۔ وہ کابینہ کے سب سے کم عمر وزیر تھے، سب سے کم عمر وزیر خارجہ تھے اور پاکستان کے سب سے کم عمر پہلے منتخب صدر اور وزیراعظم تھے۔

وہ ملک کے نوجوانوں، کسانوں، مزدوروں، تاجروں، خواتین، اساتذہ، دانشوروں اور محنت کش طبقات پر مکمل اور بھرپور اعتماد رکھتے تھے۔ قائد عوام نے پاکستان میں ترقی کی بنیاد رکھی۔ پورٹ قاسم، قراقرم ہائی وے، ہیوی میکینکل کمپلیکس ٹیکسلا، کامرہ ایروناٹیکل کمپلیکس، نیوی شپ یارڈ، شاہراہ فیصل اور پاکستان اسٹیل ملز کا قیام ان ہی کے دور میں عمل میں آیا۔

وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق تھے۔ پاکستان میں ایٹمی پاور اسٹیشن قائم کئے اور ایٹمی صلاحیت کو کینسر کے مرض کے علاج کے لئے استعمال کیا گیا اور کینسرکے علاج کے لئے ملک بھر میں پانچ ہسپتال قائم کئے گئے۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا کہ قائد عوام چاہتے تھے کہ نوجوان مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کریں اور اسی لئے انہوں نے مفت تعلیم کا بندوبست کیا اور ملک بھر میں میڈیکل، انجینئرنگ، قانون اور اکاوٴنٹنگ کی تعلیم کے لئے کالج اور یونیورسٹیاں قائم کی گئیں۔

قائد عوام سائنس اور تحقیق پر یقین رکھتے تھے اسی لئے صنعت اور زراعت کے شعبوں میں متعدد تحقیقی مراکز قائم کئے۔ انہوں نے ملک کو متفقہ آئین دیا جس میں تمام شہریوں کو بلا تفریق رنگ، نسل و مذہب مساوی حقوق دئیے گئے۔ انہوں نے پاکستان میں انسانی حقوق کو متعارف کروایا۔ ان کے دور حکومت سے قبل پاکستانی شہریوں کو پاسپورٹ حاصل کرنے کا حق نہیں تھا۔

شہید بھٹو نے پاسپورٹ کے حصول کو بنیادی حق قرار دیا جس کی وجہ سے ہزاروں، لاکھوں پاکستانی بیرون ملک جا کر روزگار کمانے کے قابل ہو سکے۔ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد قائد عوام نے فوج کو مضبوط بنایا، بھارت کی قید میں ۹۰ہزار جنگی قیدیوں کو ملک میں واپس لایااور انہیں جنگی جرائم کے مقدمات سے بچایا۔ مغربی پاکستان کے کھوئے ہوئے علاقہ کو واپس حاصل کیا۔

شملہ معاہدہ کرکے پاکستان اور بھارت کو بڑی جنگ سے بچایا۔ شملہ معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کوئی بڑی جنگ نہیں ہوگی۔ لاہور میں دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس ۱۹۷۴ء میں منعقد کروائی جہاں پی ایل او کو فلسطینیوں کو واحد نمائندہ قرار دیا گیا جس کے بعد فلسطینی اتھارٹی کا قیام ممکن ہو سکا۔ وفاقِ پاکستان کے لئے قائد عوام نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور عوام کے جمہوری حقوق کے لئے پھانسی کا پھندہ قبول کیا تاکہ آزادی کی شمع ان کے بعد بھی روشن رہے اور ڈکٹیٹرشپ کی سیاہ رات کا خاتمہ کیا جا سکے۔

محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے آزاد کشمیر کو خودمختاری دی جہاں ان کا اپنا صدر، وزیراعظم اور عدلیہ ہے۔ انہوں نے بلوچستان کو صوبے کا درجہ دیا اور وہاں ہائی کورٹ کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے شمالی علاقہ جات اور قبائلی علاقوں کو ترقی دی۔ وہ پاکستان کے ذرے ذرے سے محبت کرتے تھے۔ انہوں نے داتا دربار اور لال شہباز قلندر کے مزار پر سونے کے دروازے نصب کروائے۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو نے زرعی اصلاحات متعارف کروائیں اور جاگیرداری نظام کا خاتمہ کیا۔ لیبر اصلاحات کے ذریعے مزدوروں اور ان کے بچوں کی تعلیم اور صحت کی ضمانت دی اور پنشن سکیم متعارف کروائی۔ قائد عوام ایک سماجی مصلح تھے جنہوں نے پاکستان کی سیاست کے خطوط تبدیل کر دئیے۔ سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا کہ قائدعوام نے عوام کو آواز دی اور انہیں بااختیار بنایا تاکہ وہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کر سکیں جبکہ دوسری جانب خودغرض جنرلوں نے عوام کے حقوق سلب کئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی عوام کے حقوق کی جدوجہد میں ہراول دستہ کا کردار ادا کرتی آئی ہے اور آج بھی عوام کو ان کے آئینی، جمہوری اور معاشی حقوق دلانے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ قائد عوام تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ موجود رہیں گے۔ ان کی تقلید کرتے ہوئے پاکستانیوں، ایشیائی اقوام اور مسلمانوں کی آئندہ آنے والی نسلیں اپنے ملک و قوم کی ترقی کے لئے قائد عوام کی مثال کو مشعلِ راہ کے طور پر استعمال کر تی رہیں گی۔