حکومت باجوڑ میں زبردستی ضمنی انتخاب کراناچاہتی ہے قاضی حسین احمد کا الیکشن کمیشن کوصورت حال سے آگاہ کرنے کا اعلان انتخابات سے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں ۔ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 6 جنوری 2007 15:17

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین06جنوری2007 ) متحدہ مجلس عمل کے سربراہ قاضی حسین احمد نے الزام لگایا ہے کہ حکومت باجوڑ ایجنسی میں زبردستی ضمنی انتخابات کرانا چاہتی ہے جس سے حالات انتہائی خراب ہوسکتے ہیں ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہاکہ حکومت نے باجوڑ کے پولیٹیکل ایجنٹ کا تبادلہ کرایا ہے جنہوں نے حکومت کو انتخابات کے نتیجہ میں کشیدگی سے آگاہ کیا تھا یاد رہے کہ باجوڑ میں مدرسے پر بمباری کے بعدباجوڑ سے جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ ہارون االرشید نے احتجاجاً اپنی نشست سے استعفی دیاتھا۔

جماعت اسلامی نے دس جنوری کو ہونے والے ضمنی انتخابات کابائیکاٹ کیا ہے اور انتخابات کے خلاف مہم چلارہی ہے۔ مجلس عمل کے سربراہ کے مطابق حکومت نے انتخابات کواناکامسئلہ بنایا ہے انہوں نے کہاکہ نئے پولیٹیکل ایجنٹ نے بھی حکومت کو باجوڑ میں کشیدگی سے متعلق آگاہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ باجوڑ کے کشیدہ حالات اورانتخابات کے نتیجہ میں معاملات مزید خراب ہونے سے آگاہ کرنے کے لیے جماعت اسلامی کا وفد پیر کو الیکشن کمیشن کے حکام سے ملاقات کرینگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ باجوڑ کے عوام مدرسے پر حملے کے بعد سے اب تک شدید صدمے کا شکار ہے اوراسی وجہ سے جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی نے اپنی نشست سے استعفی دیاتھا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ انتخابات کی بجائے باجوڑ کے عوام کو بتایاجائے کہ دینی مدرسے پر بمباری کیوں کی گئی تھی جب تک عوام کے جذبات کا مداوانہیں کیاجاتا باجوڑ کے عوام ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لینگے انہوں نے کہاکہ عوام انتخابات کے نتائج کو اس لیے قبول نہیں کرینگے کہ حکومت یہ کام زبردستی کرناچاہتی ہے انہوں نے کہاکہ عوام کی جانب سے انتخابات میں حصہ نہ لینے سے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھل جائے گی انہوں نے خبر دار کیا کہ کشیدگی کی وجہ سے اگر باجوڑ میں حالات خراب ہوگئے تو اس کے برے اثرات پور ے ملک بالخصوص قبائلی علاقوں پر پڑیں گے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بد امنی کے خدشے کی وجہ سے حکومت انتخابات کرانے کا فیصلہ واپس لے۔

قاضی حسین احمد کے مطابق انتخابات میں صرف دوامید وار مسلم لیگ ق اور اے این پی سے تعلق رکھنے والے حصہ لے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ باجوڑ میں زبردستی انتخابات کرانے سے مقبوضہ کشمیر میں 1990-91 کے انتخابات یادآجائیں گے جس میں صرف دوفیصد عوام نے حصہ لیا تھا انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے ان انتخابات کو مسترد کرکے مسلح جدوجہد شروع کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ باجوڑ میں دینی مدرسے پر حملے کے نتیجہ میں شہید ہونے والے80طلباء میں سے 35 حافظ قرآن اور6 اساتذہ تھے ان میں اکثریت کی عمریں20 سال سے کم تھیں۔انہوں نے صدر مشرف کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قراردیا کہ مدرسے کی ایک سال سے نگرانی ہورہی تھی انہوں نے کہاکہ مدرسہ پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر سے صرف تیرہ کلومیٹر کے فاصلے پر موجود تھااوراگر حکومت کو وہاں کے طلباء کے متعلق شکوک تھے توانہیں بآسانی گرفتار کیاجاسکتاتھا۔

انہوں نے کہاکہ حملہ امریکہ نے کرایاتھا لیکن پاکستانی حکومت نے بڑے شرمناک طریقہ سے اس کی ذمہ داری پاکستانی فوج پر ڈال دی۔انہوں نے میڈیا سے کہاکہ باجوڑ کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے وہ خود وہاں کا دورہ کرے تاکہ حقائق معلوم ہوسکیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے میڈیا کے باجوڑجانے کے پابندی لگائی ہے لیکن یہ میڈیا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے وہاں پہنچ کر قوم کو صحیح حالات سے باخبررکھیں۔انہوں نے کہاکہ باجوڑ کے حالات اتنے خراب ہیں کہ ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے چند امید وار جلسے نہیں کررہے بلکہ غمی اور خوشی میں حاضر ہوکر لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔