پیپلز پارٹی نے اپنے دونوں ادوار میں حدود آرڈیننس ختم کرنے کی کوشش کی‘ اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا۔ بے نظیر بھٹو۔۔جنرل مشرف دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے سب سے بااعتماد ساتھی ہیں یا صرف کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ملک میں صرف دو قوتیں حکومت بنا سکتی ہیں ایک آئی ایس آئی اور اسکی اتحادی اور دوسری پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی قوتیں‘پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن کا ”ٹائمز آف انڈیا“ کو انٹرویو

ہفتہ 6 جنوری 2007 18:39

پیپلز پارٹی نے اپنے دونوں ادوار میں حدود آرڈیننس ختم کرنے کی کوشش کی‘ ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین06جنوری2007 ) پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے سب سے بااعتماد ساتھی ہیں یا صرف کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہے ہیں‘مجھ پر تمام مقدمات سیاسی مقاصد کیلئے بنائے گئے‘غلام اسحاق خان کے دور میں ان پر بنائے گئے تمام مقدمات غیرقانونی تھے‘ملک میں صرف دو قوتیں حکومت بنا سکتی ہیں ایک آئی ایس آئی اور اسکی اتحادی اور دوسری پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی قوتیں‘پیپلز پارٹی نے اپنے دونوں ادوار حکومت میں حدود آرڈیننس ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت حزبِ اختلاف نے ساتھ نہیں دیا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹائمز آف انڈیا کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ تاریخ کرے گی کہ جنرل پرویز مشرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے سب سے بااعتماد ساتھی ہیں یا صرف کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے اوپر بنائے گئے مقدمات کے حوالے سے کہا کہ ان پر بنایا گیا ہر مقدمہ سیاسی مقاصد کے لئے بنایا گیا ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ جس میں کہا گیا ہے کہ غلام اسحاق خان کے دور میں ان پر بنائے گئے تمام مقدمات غیرقانونی تھے اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت اور اس کے حمائیتوں پر الزام تراشی کی جاتی رہی ہے۔ ۹۳-۱۹۹۲ء میں ان کے اور سینیٹر آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے اٹھارہ مقدمات قائم کئے گئے تھے جنہیں بعد میں جعلی قرار دے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں صرف دو قوتیں حکومت بنا سکتی ہیں ایک آئی ایس آئی اور اسکی اتحادی اور دوسری پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی قوتیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فوج اور سپاہیوں کی عزت و احترام کرتی ہیں لیکن پالیسی سازی پارلیمنٹ کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے دو سے زیادہ مرتبہ وزیراعظم بننے پر پابندی انہیں مدنظر رکھتے ہوئے عائد کی ہے۔

اس پابندی کا صدر اور فوج کے سربراہ پر اطلاق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ یہ قانون بدل سکتی ہے اور اسی قسم کی پابندی ترکی میں بھی لگائی گئی تھی لیکن وہاں بھی لیڈر ایک مرتبہ پھر منتخب ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دونوں ادوار حکومت میں حدود آرڈیننس ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت حزبِ اختلاف نے ساتھ نہیں دیا تھا اور اب بھی حدود آرڈیننس میں ترمیم حزب اختلاف کے تعاون ہی سے ممکن ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی وزیراعظم کی واحد امیدوار وہ خود ہیں اسی لئے پیپلز پارٹی اور وہ خود عوام سے اپیل کر رہی ہیں کہ پیپلز پارٹی کو ایسی اکثریت سے حکومت میں لائیں جو ۱۹۶۰ء سے اب تک سوائے پیپلز پارٹی کے ہر حکومت کو حاصل رہی ہے کیونکہ اس اکثریت سے پیپلز پارٹی ایک روادار اور جدید معاشرہ قائم کرے گی جس میں عوام کو روزگار ملے گا، غربت کا خاتمہ ہوگا، عوام کو بنیادی سہولیات حاصل ہوں گی اور عوام کی امنگیں اور آرزوئیں پوری ہوں گی۔