افغان سرحد محفوظ بنانے سے قبائلی متاثر نہیں ہوں گے، وزیراعظم شوکت عزیز، مضبوط اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اورپاک افغان سرحد پر ناپسندیدہ افراد کی آمدورفت روکنے کیلئے مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں، پاکستان کرزئی حکومت کی حمایت جاری رکھے گا، پاکستان اورکینیڈا کے درمیان باقاعدہ سیاسی مشاورت کے فیصلے سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے،کینیڈا سے سفارتی، سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور سکیورٹی کے شعبے میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں، وزیراعظم کی کینیڈین وزیرخارجہ پیٹر گورڈن سے ملاقات کے دوران گفتگو

منگل 9 جنوری 2007 21:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9جنوری۔2007ء) وزیراعظم شوکت عزیزنے کہا ہے کہ افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے کئے جانے والے اقدامات سے قبائلی عوام متاثر نہیں ہوں گے ان کیلئے مخصوص کراسنگ پوائنٹس بنائے جائیں گے۔ پاکستان کینیڈا کے ساتھ سفارتی، سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور سکیورٹی کے شعبے میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے جبکہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان باقاعدہ سیاسی مشاورت کے فیصلے سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، پاکستان کرزئی حکومت کی حمایت جاری رکھے گا، مضبوط اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اور پاک افغان سرحد پر ناپسندیدہ افراد کی آمدورفت روکنے کیلئے پاکستان مختلف اقدامات کر رہاہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کے روزیہاں وزیراعظم ہاؤس میں کینیڈا کے وزیرخارجہ پیٹر گورڈن میک کے سے ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی، افغانستان کی صورتحال، پاک بھارت مذاکرات سمیت اہم علاقائی اور عالمی امورپر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا کہ افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات سے قبائلی عوام متاثر نہیں ہوں گے ان کے لئے مخصوص کراسنگ پوائنٹس بنائے جائیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں طرف سے غیر قانونی بارڈر کراسنگ روکنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی امداد 250 ملین ڈالر سے بڑھا کر 300 ملین ڈالر کر دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں افغانستان کے لئے ڈونرز کانفرنس کے انعقاد سے وہاں تعمیر نو کے لئے ضروری امداد مہیا کی جا سکے گی۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے ساتھ مارکیٹ کی رسائی بہتر بنانے کے لئے آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دست خط کیے جانے چاہئیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان پر امن ملک ہے اور خطے کے ممالک سے تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اور پاک افغان سرحد پر ناپسندیدہ افراد کی آمدورفت روکنے کیلئے پاکستان مختلف اقدامات کر رہاہے۔ وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا کہ ان کے حالیہ دورہ افغانستان کے موقع پر دونوں ملکوں نے پاکستان میں مقیم 30 لاکھ افغان مہاجرین کی منظم مرحلہ وار اور باقاعدہواپسی پر اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرزئی حکومت کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کینیڈا کے وزیرخارجہ کو بتایاکہ افغانستان کیلئے علاقائی ڈونرزکانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوگی۔ پیٹر گورڈن سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کینیڈا کے ساتھ سفارتی، سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور سکیورٹی کے شعبے میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان باقاعدہ سیاسی مشاورت کے فیصلے سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدارامن کیلئے مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ضروری ہے اور پاکستان نے اس بارے میں پاکستان کو کئی تجاویزدی ہیں۔ ملکی ترقی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان جمہوری ملک ہے جہاں ایک متحرک پارلیمنٹ ہے اور فعال اپوزیشن کو مکمل سیاسی آزادی ہے جبکہ عدلیہ اور میڈیاآزاد ہیں جبکہ ملاقات کے دوران کینیڈا کے وزیرخارجہ نے وزیراعظم سے ملاقات کو انتہائی مفید قراردیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بھی پاکستان کے ساتھ ہر شعبے میں تعلقات کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے جبکہ کینیڈین وزیرخارجہ اور وزیراعظم شوکت عزیز کے درمیان ملاقات کے دوران سفارتی، سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور سلامتی کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔