استعفوں سمیت تمام اختلافی امور آئندہ سپریم کونسل کے اجلاس میں طے کئے جائینگے ۔اپوزیشن کا اتحاد ہی حکومت سے نجات دلا سکتا ہے ۔قاضی حسین احمد صدارت سے الگ ہوئے تو ایم ایم اے کی قوت اور یکجہتی کو نقصان پہنچے گا۔قاضی حسین احمد کی سینیٹر پروفیسر ساجد میر سے ون ٹو ون ملاقات میں تبادلہ خیال

جمعرات 11 جنوری 2007 18:00

لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین11جنوری2007 ) متحدہ مجلس عمل کے صدر قاضی حسین احمد نے گزشتہ روز ایم ایم اے کے نائب صدر اور مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر سے انکے مرکزی دفتر 106راوی روڈ لاہور میں ون ٹو ون تفصیلی ملاقات کی جو ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی ۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ایم ایم اے کی تنظیمی اور ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔

قاضی حسین احمد کی دفتر آمد پر پروفیسر ساجد میر ‘مرکزی ناظم اعلی حافظ عبدالکریم ‘ حاجی عبدالرزاق ‘رانا شفیق خاں پسروری ‘ میاں نعیم الرحمن ‘مولانا نعیم بٹ ‘حافظ یونس آزاد ‘پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی ‘حافظ شاہد امین نے ان کا استقبال کیا ۔ اظہر اقبال حسن بھی انکے ہمراہ تھے ۔

(جاری ہے)

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ان امور پر اتفاق کیا کہ پارلیمنٹ سے استعفوں کے فیصلے سمیت تمام اختلافی امور آئندہ سپریم کونسل کے اجلاس میں طے کئے جائینگ۔

نیز موجودہ حکمرانوں کی طرف سے دینی اقدار کو نقصان پہنچانے ‘فوجی آمریت کے خاتمے اور قرآن و سنت کی بالا دستی کیلئے متحدہ مجلس عمل کو متحد اور مضبوط بنایا جائیگا۔ پروفیسر ساجد میر نے قاضی حسین احمد کی طرف سے ایم ایم اے کی صدارت سے علیحدگی اور انہیں صدر نامزد کئے جانے کے بیان پر بھی گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ قاضی حسین کو صدارت سے مستعفی نہیں ہونا چاہیے اس سے ایم ایم اے کی قوت اور یکجہتی کو نقصان پہنچے گا ۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے حکومت غیر ملکی اشاروں پر دینی اقدار پامال کر رہی ہے روشن خیالی کے نام پر اسلامی تہذیب و اقدار کو مسخ کیا جا رہا ہے اور آمریت کو فروغ دیا جا رہا ہے ان حالات میں ایم ایم اے سمیت حکومت کے خلاف تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے اپوزیشن کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا تبھی یہ تحریک موثر ہو سکتی ہے ۔