مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے،قومی کشمیر کانفرنس،جنگیں مسائل کا حل نہیں،مسئلہ کے حل کی تلاش کے لئے کشمیری عوام اور ملک کی سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے،اپنے خون سے کشمیر کی تحریک کو زندہ رکھنے والے دہشت گرد اور مجرم نہیں،پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ پالیسی اپنائیں،موتمر عالم اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ قومی کشمیر کانفرنس سے اپوزیشن رہنماؤں قاضی حسین احمد،مولانا فضل الرحمن،مخدوم امین فہیم،چوہدری نثار اور دیگر کا خطاب

پیر 15 جنوری 2007 18:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15جنوری۔2007ء) موتمر عالم اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ قومی کشمیر کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اس مسئلے کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے،جنگیں مسائل کا حل نہیں بلکہ مذاکرات ہیں،حکومت مسئلے کے حل کے حوالے سے عوام اور ملک کی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے،اپنے خون سے کشمیر کی تحریک کو زندہ رکھنے والے دہشت گرد اور مجرم نہیں،موجودہ حالات میں پوری قوم پریشان ہے،پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کو مشترکہ پالیسی بنانی چاہئے،ریلیوں کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا جائے،مسئلہ کے حل ہونے تک ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے کشمیری عوام کو ریلیف ملے۔

بدھ کو یہاں موتمر عالم اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم امین فہیم صدر پی پی پی نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ہمارے سیاسی اور معاشی حالات ر بھی اثر انداز ہوتا ہے اس مسئلے کا حل اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تلاش کرنے کی ضرورت ہے ہماری پارٹی کا اس مسئلے پر بہت واضح موقف ہے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان اور بھارت کشمیری عوام کی مشاورت سے اس دیرینہ مسئلہ کو حل کریں تاکہ آنے والے وقت میں ہم اپنے ترقیاتی پروگرام لیکر آگے چل سکیں آج ہمارے ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری عام ہے لہذا جب کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا تو پھر ہم باآسانی اپنے وسائل کو مسائل کے حل کے لئے استعمال کرسکیں گے انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان جنگیں بھی لڑ چکے ہیں مگر پھر بھی کچھ حاصل نہیں ہوا اب وقت ہے کہ باہمی مشاورت اور گفت و شنید سے مسئلے کا حل نکالیں۔

(جاری ہے)

ہم تاریخ میں ایسا کام کرجائیں جس پر آنے والی نسلیں ہم پر فخر کرسکیں کہ ہمارے بزرگوں نے اپنی ذمہ داری احسن انداز سے نبھائی انہوں نے کہا کہ مسئلہ کو حل کرنے سے ہی خطے میں امن و سلامتی آسکتی ہے جبکہ اس دوران ایم ایم اے کے صدر اور امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت تمام غیر مسلم طاقتیں مسلمانوں کے خلاف متحد ہیں امریکہ اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ کسی سے مخفی نہیں ان کی سازشوں سے بچنے کے لئے مسلم امہ متحد نہیں ہم آزادانہ طور پر زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں مگر وہ انہیں پسند نہیں ہم چاہتے ہیں کہ دنیا میں ایک ہی طرز زندگی ہو جس کا مسلمان حصہ بنیں بھارت اور اسرائیل سٹریٹیجک پارٹنر ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے چیلنجوں کو دیکھنا ہوگا بھارت کے ساتھ جو امریکہ کے ساتھ تعلقات ہیں اس پر وہ فخر کرتے ہیں اور اسے سٹریٹیجک اتحادی کا نام دیتے ہیں اسرائیل کے نیوکلیئر پروگرام کو نظر انداز کرکے ایران کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں یہ وقت دشمنوں کو پہچاننے کا ہے یہ ہمارے اتحادی نہیں ان کی خوشنودی کے لئے اپنوں کو قتل کرنا اور علماء سے لڑائی جھگڑا کرنا ان کی ہم سے دشمنی کسی سے چھپی نہیں ہم مغربی سرحدوں پر بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں جبکہ مشرقی سرحدوں کو سوفٹ بنا رہے ہیں آنا جانا سی بی ایمز کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کررہے ہیں پہلے کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا پھر دوستی ہوگئی اور تجارتی ہوگی اس مسئلے کے حل کے بعد ہی گیس پائپ لائن اور دیگر معاملات حل ہونگے اگر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوگا تو ہم بھی نقصان اٹھائیں گے مگر بھرت بھی بڑی طاقت نہیں بن سکے گا۔ کشمیریوں نے دفن شدہ مسئلے کو 1989ء میں نکالا ہماری حکومتوں نے اس کو مختلف معاہدوں کے ذریعے سے دفن کردیا تھا قاضي حسین احمد نے مزید کہا کہ فرد واحد کے ہاتھ میں ہم نے سب کچھ دے دیا ہے اور مختلف حل اور آپشنز بنائے جارہے ہیں ہم نے اتنی لچک دکھائی ہے کہ بالآخر من موہن کے منہ میں پانی آگیا کہ کشمیر انہیں ملین والا ہے اب عوام پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پانچ فروری کو پوری قوم کو فرد واحد کے مقابلے میں کھڑا کریں فوج کو کرپٹ کیا گیا انہوں نے کہا کہ امریکہ قوم اور فوج کو لڑانا چاہتا ہے اس کے خلاف کھڑے ہونے اور عوامی تحریک کی ضرورت ہے اس کی موجودگی میں انتخابات میں جانا ملک و قوم کے حق میں بہتر نہیں۔

جبکہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ کشمیری عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے خون سے کشمیر کے مسئلہ کو زندہ رکھا کشمیر کی آزادی کی بات صرف کشمیریوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے انہوں نے کہا کہ ہندوستان مشکلات کا شکار تھا اور وہ اس سے نکلنے کی راہ تلاش کررہا تھا عین اس وقت پاکستان میں ایک سانحہ رونما ہوا اور موجودہ قابض حکمرانوں نے کشمیر کے مسئلے کا ستیا ناس کیا آج ہر روز نیا آپشن دیئے جارہے ہیں عوام اور سیاسی جماعتوں سے کوئی مشاورت نہیں سات سال گزرنے کے باوجود بھارت نے ایک گولی چلائے بغیر کشمیر پر اپنا تسلط مضبوط کرلیا ہے ہم سب کچھ کھو بیٹھے ہیں جن لوگوں نے اپنے خون سے کشمیر کے مسئلے کو زندہ کیا آج اس کو دہشت گرد اور مجرم سمجھا جاتا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ موجودہ حالات سے پوری قوم پریشان ہے کشمیر اور پاکستان سے محبت رکھنے والوں کو آگے آنا چاہئے تاکہ دنیا اور بھارت کے سامنے پاکستان کا قومی موقف سامنے آئے چوہدری نثار نے کہا کہ موجودہ حکمران اپنی کرسی بچانے کے لئے بھارت کے سامنے بزدلی کا مظاہرہ کررہے ہیں جو جماعت پارلیمنٹ میں ہیں انہیں مل کر کشمیر کے حوالے سے ایک مشترکہ پالیسی لانی چاہئے تاکہ دنیا کے سامنے پارلیمنٹ کے حوالے سے ایک آواز بن سکیں پانچ فروری کو جلسوں سیمینار اور ریلیوں کے ذریعے عوام کو آگاہ کریں۔

جبکہ متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے حوالے سے پاکستانی قوم کے سامنے دو باتیں ایسی ہیں جس پر کوئی دو رائے نہیں ایک یہ کہ مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے اور دوسرا کہ پاکستانی قوم متفقہ طور پر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے جذبے سے سرشار رہے ہیں اور ہر فورم پر کشمیریوں کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں فریقین انڈیا اور پاکستان ہیں مگر عالمی دباؤ اور بڑی قوتیں ایسے مسائل میں بھی دلچسپی نہیں رکھتیں۔

نصف صدی سے زائد عرصہ جس کے اندر عالمی سطح پر بڑے بڑے سانحات رونما ہوئے ان میں سویت یونین کا خاتمہ یورپی دنیا کی از سر نو صف بندی مسئلہ کشمیر کو آئے روز کی قلابازیوں افغانستان اور عراق کے مسائل علاقائی سطح پر بھی بڑی بڑی تبدیلیاں متاثر کرتی ہیں اور انہیں نظر انداز کرنا بھی مشکل ہوتا ہے قرارداد تو صرف اقوام متحدہ کی ہے اس ادارے نے افغانستان اور عراق پر حملے کی قراردادوں پر موثر عمل درآمد کیا ہے کیونکہ ان کے مفادات ہیں ان کے پاس ایک پیمانہ نہیں بلکہ دو پیمانے رکھے ہوئے ہیں نائن الیون کے بعد باہمی اعتماد سازی کی بات دھوکہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی قوتوں کے دباؤ کے نتیجے میں پاکستان کا فرض ہے کہ وہ ہندوستان کا اعتماد بحال کرے اگر ہندوستان میں کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو اس کا پہلا ردعمل یہ ہوتا ہے کہ سب سے پہلے پاکستان اور اس کی جہادی تنظیموں کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے صدر مشرف جس انداز کے ساتھ ہر روز کوئی نئی تجویز پیش کرتے ہیں وہ قابل تشویش ہے۔ جبکہ دیگر رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگوں میں جو جوان شہید ہوئے ان میں اکثریت کشمیریوں کی ہے عالمی سطح پر اگر کسی فورم پر کشمیر کا صرف ذکر آئے تو ہندوستان کے لوگ واک آؤٹ کرجاتے تھے کشمیری مجاہدین نے قربانیاں دیں بچوں بوڑھوں اور خواتین نے قربانیاں دیں۔

مقررین نے کہا کہ گفتگو کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا دنیا کا کوئی بھی ارادہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو اگر عملی جامہ پہنا سکتا ہے تو بہت بہتر ہے بات چیت کا عمل جاری رہنا چاہئے ہم تو آزادی کی زندگی بسر کرسکتے ہیں مگر مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو یہ حاصل نہیں ان کاواحد روزگار ٹورازم تھا مگر وہ اب ختم ہوچکا ہے پاکستان میں سیاسی اتار چڑھاؤ تو آتے رہے ہیں مگر ہم پاکستان کو اپنی پناہ گاہ سمجھتے ہیں اگر یہ سلامت ہوگا تو مسئلہ کشمیر بھی حل ہوگا پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں تمام لوگ اس کو سیاست سے بالاتر ہو کر کشمیریوں کے لئے شرکت کریں کشمیری بھرت کی غلامی سے نجات چاہتے ہیں جب تک مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلتا تو کم از کم ایسے اقدامات ضرور کئے جائیں جن سے کشمیریوں کو ریلیف ملے کشمیر کو اپنی داخلی سیاست سے الگ کرکے ایک متفقہ لائحہ عمل طے کریں اور پالیسی بنائیں۔

کانفرنس کے دوران شرکاء نے جنرل پرویز مشرف کی مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق تجاویز مسترد کردیں۔