بجلی منافع کیس‘ سپریم کورٹ نے سرحد حکومت کی رٹ پر وفاق اور واپڈا سے 60 روز کے اندر جواب طلب کرلیا۔عدالت عظمیٰ کا کام آئین و قانون کو دیکھنا ہے۔ پسند و ناپسند کو نہیں‘ وفاقی اور صوبائی حکومت میں کوئی مسئلہ ہو تو اس کو ضرور دیکھیں گے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس

بدھ 17 جنوری 2007 11:48

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین17جنوری2007 ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرحد حکومت کی طرف سے خالص پن بجلی کے منافع کے حصول کے لئے دائر کردہ درخواست پر وفاقی حکومت اور واپڈس سے 60 روز کے اندر تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا کام قانون اور آئین کو دیکھنا ہے پسند اور ناپسند کو نہیں۔

اس میں دو حکومتوں کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ اس سلسلے میں ایوارڈ آچکا ہے دو حکومتوں کے درمیان کوئی مسئلہ ہے تو پھر اس کو ضرور دیکھیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز درخواست کی سماعت کے دوران ادا کئے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری ‘ جسٹس میاں شاکر الله جان اور جسٹس سید سعید اشہد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی سرحد حکومت کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدارتی حکم نمبر1991-3 اور ایوارڈ 31 اکتوبر 2005ء کے مطابق وفاقی حکومت اس بات کی پابند ہے کہ وہ واپڈا سے پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں طے کردہ 110 ارب روپے کی رقم سرحد حکومت کو دلوائے اس پر چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ اس کو رول آف کورٹ بنانا چاہتے ہیں تو اس کے جواب میں فاضل وکیل نے کہا کہ جی ہاں ہم اس کو رول آف کورٹ بنانا چاہتے ہیں یہ ہماری دوسری درخواست ہے دو حکومتوں کے درمیان اس قسم کے مسائل جو کہ گیس اور زمین سے متعلقہ ہیں آرہے ہیں اگر کورٹ اس سلسلے میں رولنگ دے گی تو ان مقدمات کو نمٹانے میں آسانی ہوگی عبدالحفیظ پیرزادہ نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پن بجلی کے خاصل منافع کے حصول کے لئے صدرپاکستان‘ ویراعظم پاکستان اور واپڈا کو خطول لکھے بعد ازاں انہیں قانونی نوٹس بھی جاری کئے تاہم انہوں نے کسی قسم کا جواب نہیں دیا یہاں تک کہ ایوارڈ کے مطابق 110 ارب روپے کی وصولی کیلئے قسطیں مقرر کی گئی تھیں اور اس حوالے سے 9 جنوری 2007ء کو 22ارب روپے کی پہلی قسط ملنا تھی جو کہ واپڈا نے ادا نہیں کی انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ واپڈا اس سلسلے میں رقم ادا نہیں کرسکتا کیونکہ وہ پہلے ہی 82 ارب روپے کے خسارے میں جارہا ہے تاہم ہمیں تو یہ رقم وفاقی حکومت سے لینا ہے کیونکہ ایوارڈ کے دوران وفاقی حکومت نے ہی اس بات کی گارنٹی دی تھی کہ وہ رقم واپڈا سے دلا دیں گے تاہم ابھی تک ایسا نہیں ہوسکا ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ایسا کرلیتے ہیں کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری کردیتے ہیں کہ وہ ہمیں بتائین کہ آیا یہ دو صوبوں کے مابین جھگڑا ہے یا نہیں تاہم درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ابھی تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا ہے اس پر عدالت عظمیٰ نے اس کو دو حکومتوں کے درمیان وکیل کے دلائل کی روشنی میں جھگڑا قرار دینے یا نہ دینے کے حوالے سے فیصلے کے لئے وفاقی حکومت اور واپڈا کو نوٹس جاری کئے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں 60 روز کے اندر تحریری جواب عدالت میں داخل کریں۔