مسئلہ کشمیر کا ایسا حل ڈھونڈا جانا ضروری ہے جو دونوں اطراف کی حکومتوں سمیت کشمیریوں کیلئے بھی قابل قبول ہو، مولانا فضل الرحمن،کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، کل جماعتی حریت کانفرنس کے وفد سے بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو،پاکستانی قیادت کو چاہیے کہ کشمیر کے مسئلے پر تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لے اور بھارت کی پارٹیوں کی طرح مسئلہ کشمیر پر سیاست نہ کی جائے، میر واعظ عمر فاروق

منگل 23 جنوری 2007 23:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جنوری۔ 2007ء) قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ایسا حل تلاش کیا جانا ضروری ہے جو دونوں اطراف کی حکومتوں سمیت کشمیریوں کیلئے بھی قابل قبول ہو، کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ان کوششوں کو جذباتی انداز سے نقصان پہنچانا مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ پاکستانی قیادت مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں بارے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے، اب وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کے حل کے حل کوششوں کو آگے لے جانا چاہیے۔

منگل کے روز یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے وفد نے میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں مولانا فضل الرحمن سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔

(جاری ہے)

حریت کانفرنس کے وفد میں میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ عبدالغنی بھٹ اور بلال غنی لون شامل تھے جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے وفد کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہیں کیونکہ ان کے اس دورے کا مقصد پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہے اور ہم مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا ایسا حل ڈھونڈا جائے جو دونوں اطراف کی حکومتوں سمیت کشمیریوں کیلئے بھی قابل قبول ہو۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اے پی ایچ سی جس طریقے سے مسئلے کے حل کی کوششیں کر رہی ہے اس کا خیرمقدم کرتے ہیں باقی اس کو جذباتی انداز سے نقصان پہنچانا مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی پارٹیوں کے اختلافات ان کے آپس کے ہیں۔

ہم سید علی گیلانی کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ صدر جنرل پرویز مشرف کے چار نکاتی ایجنڈے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چار نکاتی ایجنڈا تجاویز ہیں اگر تجاویز کی روح اچھی ہے اور فنی لحاظ سے بہتر ہے تو ان کو عوام کے سامنے لانے سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس موقع پر میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جو بھی حکومت رہی اس نے کشمیر کی حمایت جاری رکھی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششوں کو آگے لے جایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں کشمیریوں کو فریق بنانا اچھی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قیادت کو چاہیے کہ کشمیر کے مسئلے پر تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لے اور بھارت کی پارٹیوں کی طرح مسئلہ کشمیر پر سیاست نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت وقت کی طرف سے کوئی بھی تجاویز سامنے آئیں تو ان پر تمام پارٹیوں کو اعتماد میں لیا جائے اور مشاورتی عمل کو بہتر بنایا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں میر واعظ نے کہا کہ دونوں اطراف کی کشمیری سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں عسکری قیادت کو مدعو نہیں کیا گیا صرف سیاسی پارٹیوں کو مدعو کیا جائے گا جبکہ بعدازاں مولانا فضل الرحمن نے حریت کانفرنس کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔