آل پارٹیز کانفرنس کی حتمی تاریخ کا معاملہ لٹک گیا ، تاخیر کی گئی تو حکومت کو فائدہ ہو گا ، تاریخ فی الفور طے کی جائے ،اپوزیشن جماعتوں کانواز شریف سے مطالبہ ، کانفرنس کے انعقاد میں واحد رکاوٹ پیپلزپارٹی ہے جونہی بے نظیر اپنی حتمی پوزیشن واضح کر ینگی ،تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا ، مسلم لیگ (ن)

پیر 29 جنوری 2007 19:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29جنوری۔ 2007ء) متحدہ مجلس عمل سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف سے کہا ہے کہ وہ لندن میں بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس کی حتمی تاریخ فوری طورپر طے کریں اگر اس میں مزید تاخیر کی گئی تو حکومت کو اس صورتحال سے فائدہ ہو گا ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس عمل سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان امور طے نہ پانے پر تشویش کااظہار کررہی ہیں واضح رہے کہ دونوں جماعتوں کی سنیئر قیادت میں ہونے والی چار ملاقاتوں کے باوجود اے پی سی کے ایجنڈے ، تاریخ ، سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی شرکت اور کانفرنس کی میزبانی کے سلسلے میں پائے جانے والے اختلافات دور نہیں ہوسکے ۔

(جاری ہے)

اپوزیشن جماعتوں بشمول متحدہ مجلس عمل ، تحریک انصاف ، پختون خواہ ملی پارٹی ،پونم ، اور بلوچ قوم پرست جماعتوں کا موقف ہے کہ اے پی سی کے معاملات مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہیں ان جماعتوں کایہ بھی موقف ہے کہ ماضی میں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت کے ساتھ ڈیل سے متعلق افواہوں کے سبب متحدہ اپوزیشن کی حکومت کے خلاف کاوشوں کو نقصان پہنچا ہے اور عوام کنفیوژن کا شکار ہوئے ہیں اے پی سی کے معاملہ پر اختلافات کی موجودگی متحدہ اپوزیشن کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہے جس کی وجہ سے حکومت کو بالواسطہ طور پرفائدہ پہنچ رہا ہے اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو پہلے ہی حزب اختلاف کے متحد ہونے کی ہرکوشش کو ناکام بنانے پرتلی ہوئی ہے اور اے پی سی کے انعقاد کے معاملات جلد ازجلد نہ طے کرکے مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی دراصل حکومت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ذرائع کے مطابق چھوٹی اپوزیشن جماعتوں نے نواز شریف سے رابطے کرکے اپنے تحفظات ان تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے توقع ہے کہ چند دنوں میں ان جماعتوں کی سینئر قیادت نوازشریف سے یہ کہے گی کہ اگر بے نظیر بھٹو اے پی سی میں شرکت نہیں بھی کرتیں تو بھی آل پارٹیز کانفرنس ہر صورت میں ہونی چاہیے اسی دوران یہ جماعتیں پیپلزپارٹی کی قیادت سے بھی رابطہ کریں گی اور قائل کرنے کی کوشش کریں گی کہ کانفرنس کے انعقاد کو جلد ازجلد یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں اگر پیپلزپارٹی کو کوئی قربانی بھی دینی پڑے تو اس سے گریز نہ کیا جائے دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کی حتمی تاریخ جلد ازجلد طے ہو اس میں واحد رکاوٹ پیپلزپارٹی ہے جونہی پیپلزپارٹی اپنی پوزیشن کو واضح کرتی ہے ہم کانفرنس کے انعقاد کی تاریخ کا باقاعدہ اعلان کرینگے مسلم لیگ(ن) اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے اس موقف کی حمایت کرتی ہے کہ اے پی سی کے انعقاد میں التواء سے حکومت کو فائدہ ہورہا ہے اس لیے اس کو جلد ازجلد منعقد کیا جائے تاکہ متحدہ اپوزیشن نہ صرف جمہوریت کی بحالی اور آمریت کے خاتمے کیلئے ایک ٹھوس متفقہ لائحہ عمل تیارکرسکے بلکہ آنے والے انتخابات کے حوالے سے بھی ایک مشترکہ متفقہ لائحہ عمل اختیارکرسکے مسلم لیگ(ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شرکت کے بغیر آل پارٹیز کانفرنس اتنی موثر ثابت نہیں ہوسکتی اس لیے وہ محترمہ کی شمولیت یقینی بنانا چاہتے ہیں مسلم لیگ(ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جونہی محترمہ بے نظیر بھٹو نے اے پی سی میں شرکت کا حتمی فیصلہ کرلیا تو کانفرنس کی تاریخ کا اعلان فوری طورپر کردیا جائے گا