حکومت مساجد گرانے سے باز رہے ، ورنہ قوم سڑکوں پر آ جائے گی ۔ قاضی حسین احمد ۔۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گا ۔ علماء کنونشن سے خطاب

جمعرات 1 فروری 2007 17:57

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین01فروری2007 ) متحدہ مجلس عمل پاکستان کے صدر قاضی حسین احمد نے خبردار کیا ہے کہ حکومت مساجد ومدارس کو گرانے سے باز رہے ورنہ قوم سڑکوں پر آ جائے گی علماء کرام مساجد ومدارس سے باہر نکل کر اسلام کی تبلیغ کریں ملک کو امریکہ کی کالونی نہیں بننے دیں گے قوم علماء کے ساتھ ہے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت یا عدم شرکت کا فیصلہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا اسلام وملک کیلئے قربانی کے واسطے میں سب سے پہلے ذبح ہونے کو تیار ہوں وہ جمعرات کو یہاں جامع مسجد الفرقان آئی ریٹ میں علماء ومشائخ کنونشن سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے کنونشن سے ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم ، متحدہ مجلس عمل ضلع اسلام آباد کے صدر شیخ الحدیث مولانا عبدالرؤف ، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر سید بلال ، حامد رضابھٹی ، مولانا عبدالحلیم ودیگر نے بھی خطاب کیا قاضی حسین احمد نے کہا کہ امریکہ مسلمانوں کے وسائل وممالک پر قبضہ کر کے امت مسلمہ کو آپس میں لڑاکر ان ممالک کے مالی مفادات سمیٹنے میں مصروف ہے امریکہ نے عراق کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا ہے امریکہ کا منصوبہ ہے کہ ان کے وسائل پر قبضہ کرو اور ان کو آپس میں لڑاؤ اس کیلئے مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگایا جارہا ہے حالانکہ مسلمان خود دہشت گردی کا شکار رہے ہیں اور جس دہشتگردی کے نام پر مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کی گئی اس دہشت گردی کی تا حال تعریف نہیں ہوسکی جنرل اسمبلی کے ایجنڈے میں دہشت گردی کی تعریف کرنا شامل تھی مگر یہ تعریف نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ امریکہ کی کانگریس میں ایک ایسا قانون پاس کیا ہے جس میں ہر سال صدر بش ایک سرٹیفکیٹ جاری کریں گے جب پاکستان اپنے ملک میں القاعدہ کے خلاف کام کرے گا اس کے بعد اس سرٹیفکیٹ کے تحت مالی امداد دی جائے گی ہمارا نیوکلیئر پروگرام امریکہ کو قابل قبول نہیں جبکہ امریکہ ایٹمی میدان میں ہندوستان کی نہ صرف مدد کررہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ایٹمی تعاون کا معاہدہ کر چکا ہے انہوں نے کہا کہ صدر جنرل مشرف نے اپنی تقریر میں کہا کہ تحفظ حقوق نسواں قانون تو ہم نے تبدیل کر دیا ہے اب معاشرہ بھی تبدیل کروں گا روشن خیالی کی مہم ملک کی اسلامی ونظریاتی تہذیب تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی ہے اس وقت ضرورت اس بات کی ہے ہم اپنے ملکی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انسانیت کی خدمت کیلئے یکجا ہو جائیں ہم عدل وانصاف کے علمبردار ہیں ہم میں کوئی دہشت گرد نہیں انہوں نے کہا کہ قوم علماء کے ساتھ ہے علماء کے کہنے پر قوم کھڑی ہو جائے گی مسجد ومدارس کسی بھی مسلک کے ہوں، اگر حکومت کسی مسجد ومدرسہ کو گرائے تو یکجا ہو کر میدان میں نکل آئیں گے ، حکومت جان لے کہ مسجد ایک آدھ رات میں نہیں بنتی مساجد پانچ پانچ ، دس دس سال تک تعمیر ہوتی ہیں مساجد کو گرانا ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے تجاوزات کے نام پر مساجد ومدارس کے خلاف کارروائی ہم برداشت نہیں کریں گے حکمرانوں کو مساجد ومدارس روشن خیالی کے خلاف لگتے ہیں اس لئے ان کے خلاف آپریشن کررہے ہیں علماء کرام مساجد میں قوم کو جنرل مشرف کے ایجنڈے سے آگاہ کریں ہم دین کے محافظ نہیں اسلام ہمارا محافظ ہے علماء کرام ایک جمعہ قوم کو تیار کرنے کیلئے وقف کر لیں اور قوم کو بتائیں کہ روشن خیالی کے ایجنڈے کے تحت مساجد ومدارس ہماری پہچان ہیں یہ اسلام آباد قائم ہونے کے ساتھ قائم ہوئی تھیں یہ اسلام آباد کی پہچان ہیں حکومت ان مساجد کو گرانے سے باز رہے اگر آئندہ کسی مسجد ومدارس کو چھیڑا گیا تو قوم سڑکوں پر نکل آئے گی انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت یا عدم شرکت کا فیصلہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا ، سپریم کونسل کا اجلاس قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل ہونا چاہیے میاں اسلم نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مساجد حکمرانوں کو پسند نہیں ، مساجد ولاؤڈ سپیکر پرپابندی اور علماء کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور شہر کے حسن کو تباہ نہ کریں اسلام آباد کا امن علماء اور مساجد کی وجہ سے قائم ہے۔