حکومت اورعلماء کرام کے درمیان مساجد اورمدارس کے معاملات کو طے کرنے کیلئے علماء کرام،انتظامیہ اور سی ڈی اے حکام پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی،محمد اعجاز الحق نے وزیراعظم سے ملاقات کرکے رپورٹ پیش کردی

جمعرات 8 فروری 2007 19:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8فروری۔2007ء) حکومت علماء کرام کے درمیان مساجد اور مدارس کے معاملات کو طے کرنے کیلئے علماء کرام،انتظامیہ اور سی ڈی اے حکام پرمشتمل کمیٹی قائم کردی گئی ہے جبکہ حکومت نے علماء کرام کا مطالبہ تسلیم کریت ہوئے فیض آباد میں شہید کی جانے والی جامع مسجد امیر حمزہ کو دوبارہ تعیمر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایاکہ اسلام آباد میں سی ڈی اے اور انتظامیہ کی طرف سے بعض مساجد کی شہادت سے پیدا شدہ صورتحال کے حوالے سے وفاقی وزیر مذہبی امور محمد اعجازالحق نے علماء کرام سے تفصیلی مذاکرات کی رپورٹ جمعرات کو وزیراعظم شوکت عزیز سے ملاقات کے دوران پیش کی اور اس ضمن میں وزیراعظم سے رہنمائی حاصل کی ذرائع کے مطابق علماء کرام کے چار نمائندوں،انتظامیہ اور سی ڈی اے حکام پرمشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے جو کہ مساجد اورمدارس کے معاملات کو بات چیت کے ذریعے خوش اسلوبی سے طے کرے گی وفاقی وزیر مذہبی امور محمد اعجازالحق نے جمعرات کو بھی جامعہ حفصہ کی طالبات کا چلڈرن لائبریری سے قبضہ واگزار کرانے کیلئے مولانا عبدالعزیزاور مولانا عبدالرشیں غازی سے رابطہ کیا اور اس سلسلہ میں سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ابراہیم پراچہ،ایم ایم اے کے رکن قومی اسمبلی مولانا شاہ عبدالعزیز اور حاجی عزیز حکومت اور علماء کرام کے درمیان مصالحت کرانے کاکردار ادا کررہے ہیں حکومت نے علماء کرام کے مطالبہ کو تسلیم کرتے ہوئے جو پرانی مساجد گرائی گئی ہیں انہیں دوبارہ تعمیر کرنے ،خصوصی طورپر مسجد امیر حمزہ کی فوری تعمیر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق جامع مسجد حفصہ کے خلاف حکومت نے انتہائی اقدام نہیں اٹھایا اگر چلڈرن لائبریری پر قبضہ کو جاری رکھا گیا تو پھر انتظامیہ سخت ایکشن لے سکتی ہے اسی سلسلہ میں وزیرمذہبی امور محمد اعجاز الحق معاملہ کو بات چیت کے ذریعے سلجھانے کی کوشش کررہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :