مظفر آباد شہر ریڈ زون میں ہے‘ دارالحکومت نئی جگہ بنائیں گے وزیراعظم سردار عتیق۔۔سرکاری عمارتوں کو مظفر آباد اور کوہالہ کے درمیان بنایا جائے گا جبکہ آبادی کو مظفر آباد اور چکوٹھی کے درمیان منتقل کیا جائیگا‘نیا دارالحکومت جدید ترین ہوگا۔زلزلے سے جن لوگوں کی زمینیں تباہ ہوئی تھیں ان کو مزید 75 ہزار روپے دیں گے‘ متاثرین کی بحالی پر اب تک 90 ارب روپے خرچ کرچکے ہیں ۔پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 10 فروری 2007 13:41

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 10فروری2007 ) وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کا دارالحکومت نئی جگہ پر تعمیر ہوگا‘ مظفر آباد ریڈ زون میں ہے‘ سرکاری عمارتیں مظفر آباد اور کوہالہ کے درمیان بنائی جائیں گی جبکہ آبادی کو مظفر آباد اور چکوٹھی کے درمیان منتقل کیا جائے گا جبکہ ریڈ زون والے علاقوں میں کشادہ سڑکیں اور پارک بنائیں گے‘ نیا دارالحکومت دنیا کا جدید ترین شہر ہوگا زلزلہ کی وجہ سے جن کی زمینیں تباہ ہوگئی ہیں ان کو مزید 75 ہزار روپے دیئے جائیں گے‘ زلزلہ سے متاثرہ آزاد کشمیر کے اضلاع کی بحالی و تعمیر نو کیلئے تمام تر اقدامات کررہے ہیں‘ اس وقت تک 90 ارب سے زائد رقم آزاد کشمیر میں متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے خرچ کی جاچکی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں کشمیر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ وزیراعظم شوکت عزیز کی صدارت میں گزشتہ روز ایرا کا ساتواں اجلاس ہوا جس میں بحالی اور تعمیر نو کے حوالے سے جاری اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ اکرم درانی سمیت آزاد کشمیر اور صوبہ سرحد کے تمام اعلیٰ حکام موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ تعمیر نو و بحالی بھرپور طریقے سے جاری ہے دنیا بھر میں قدرتی آفات آتی ہیں لیکن جس طرح حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر کے اندر زلزلہ کے بعد اقدامات کئے ہیں دنیا ان کی تعریف کرتی ہے۔ یہ سب صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیراعظم شوکت عزیز کی ذاتی کاوشوں سے ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک 90ارب سے زائد رقم آزاد کشمیر میں خرچ کی جاچکی ہے زلزلہ کے بعد ہمارے لئے 10ہزار سے زائد مہاجرین جموں وکشمیر کی آبادی بھی بڑا مسئلہ تھا ہم نے انہیں بھی آزاد کشمیر کے دیگر متاثرین کی طرح آباد کیا ہے۔

میری درخواست پر حکومت پاکستان نے زلزلہ متاثرین کے لئے مختص رقم ایک لاکھ 75ہزار میں مزید 75ہزار فی خاندان کا اضافہ کردیا ہے۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ترکی‘ دبئی ‘ سعودی عرب اور کویت نے مظفر آباد کے اندر تعمیر نو اور بحالی کے لئے ایک سو 20ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کرنے کے منصوبے بنائے ہیں جن میں سے 40ملین ڈالر کی لاگت سے مظفر آباد یونیورسٹی تعمیر کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ چین کے ساتھ آزاد کشمیر میں بحالی و تعمیر نو کیلئے بڑے پیکج پر مذاکرات ہورہے تھے الحمد الله چین نے بھی 18ارب روپے کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے اور یہ مظفر آباد میں خرچ کی جائے گی۔ چینی انجینئر خود یہاں کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مظفر آباد ضلعی ہیڈ کوارٹر کی تعمیر ترک حکومت کرے گی۔ ہم نے گڑھی دوپٹہ سے واپس مظفر آباد شہر میں اس کو منتقل کردیا ہے۔

تعمیراتی کام بھی شروع کردیئے گئے ہیں۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ وزیراعظم شوکت عزیز نے آزاد کشمیر کے ضلع مظفر آباد ‘ باغ ‘ راولاکوٹ‘ سدھنوتی اور میرپور میں گیس کی فراہمی کے لئے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ میری دعوت پر آئندہ چند دنوں میں شوکت عزیز میرپور کا دورہ کریں گے اور وہاں گیس کے منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ نیز ہم چکوٹھی اور سیالکوٹ کے راستے جموں و سرینگر کو بھی گیس فراہم کریں گے کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں بجلی اور گیس کی شدید قلت ہے اس مقصد کے لئے 969 میگا واٹ نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ کیلئے ہم نے 936 کروڑ روپے مختص کردیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں صنعتی و اقتصادی سرگرمیوں کیلئے ہم مقبوضہ کشمیر کے تاجروں کو یہاں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی پیش کش کرتے ہیں ۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ زلزلہ سے متاثرہ شہری و دیہی آبادی میں بے زمین لوگوں کو 75 ہزار فی خاندان اضافی رقم دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مظفر آباد شہر کے لئے 20ملین ڈالر کے ایک منصوبے پر ترکی کام کررہا ہے یہ یونیورسٹی کے علاوہ ہے۔

تاہم یونیورسٹی کا باقاعدہ قیام چھتر میں سعودی عرب کے تعاون سے ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دارالحکومت کی مظفر آباد سے منتقلی اور ری لوکیشن میں بڑا فرق ہے ریاستی ادارے مظفر آباد سے کوہالہ کے درمیان اور رہائشی عمارتیں مظفر آباد اور چکوٹھی کے درمیان بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیر میں ریلیف پر 120 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔

حکومت پاکستان کے ہم شکر گزار ہیں کہ اس نے کہیں بھی ہمیں فنڈز کی کمی نہیں ہونے دی۔ تعمیر نو کا کام آزاد کشمیر حکومت کے پاس ہے انہوں نے کہا کہ مظفر آباد میں چار سو سے پانچ سو کنال عارضی رہائشی منصوبے شروع کریں گے جبکہ باغ میں دو سو سے تین سو کنال زمین لے کر عارضی رہائشی کالونیاں بنائیں گے۔ ریڈ زون میں آنے والے لوگوں کو ان کالونیوں میں بسائیں گے لیکن جب ان سے مکانات خالی کروائیں گے تو انہیں معاوضہ دیں گے جو زمینیں فالٹ لائن پر ہوں گی ان پر پارکس اور کشادہ سڑکیں تعمیر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ معاوضے کے حوالے سے کچھ تحفظات ہوسکتے ہیں اس لئے جو لوگ مظاہرے کررہے ہیں ہم ان کے تحفظات کو بھی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مظفر آباد میں سائیں سہیلی سرکار کے قریب پرانا سیکرٹریٹ کے پاس چار سو کنال اراضي موجود تھی۔ جلال آباد اور باغ کو چھوڑ کر صدر اور وزیراعظم سیکرٹریٹ سمیت تمام سرکاری عارتیں نئی تعمیر کی جائیں گی ایک بڑا جدید ترین کمپلیکس بنایا جائے گا جہاں تمام سہولیات ایک چھت کے نیچے میسر ہوں گی۔

گرین بیلٹ کے لئے 25 سے 30فیصد زمیں رکھیں گے۔ چہلہ بانڈی سے عباس انسٹیٹیوٹ تک اس وقت 35منٹ لگتے ہیں لیکن جب نیا سیکرٹریٹ بنے گا تو یہاں دو رویہ سڑک ہوگی اور یہ فاصلہ سمٹ کر 20منٹ پر آجائے گا۔ سٹینڈرڈ چارٹرڈ‘ یونین بینک اور دیگر غیر ملکی بینکوں اور تعلیمی اداروں کو مظفر آباد لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کو منتقل کرنے کے لئے سیٹلائٹ ٹاؤنز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ان سیٹلائٹ ٹاؤنز میں پیشہ ور افراد جن میں وکلاء‘ صحافی اور دانشور شامل ہونگے الگ جگہ مختص کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے اس وقت دو بڑے مسئلے ہیں جن میں مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین ہیں صدر جنرل پرویز مشرف ان مسائل کو حل کرنے کے لئے بھرپور کردار ادا کررہے ہیں ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :