ملک پر حکمرانی سولہ کروڑ عوام نے کرنی ہے یا سولہ جنریلوں نے؟فیصلہ عوام کریں گے،اقبال ظفر جھگڑا،حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ لندن میں ہونے والی اے پی سی میں کیا جائیگا،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا اے پی سی بارے میں کوئی اختلافات نہیں، یہ افواہیں ایجنسیاں اور اسٹیبلشمنٹ پھیلارہی ہیں ،سیکرٹری جنرل اے آر ڈی و مسلم لیگ ن کا کوئٹہ میں پریس کانفرنس اورحاصل خان بزنجو اور طلال بگٹی سے ملاقات کے دوران بات چیت

جمعرات 15 فروری 2007 22:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15فروری۔2007ء) اے آر ڈی اورپاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ لندن میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں اسمبلیوں سے مستعفی ، حکومت کے خلاف تحریک چلانے اور جنرل پرویز مشرف کے زیر نگرانی ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائیگا تمام سیاسی پارٹیوں نے میثاق جمہوریت اور آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا خیر مقدم کیا ہے،جنرل پرویز مشرف سمیت کسی بھی آمرقوت سے کسی قسم کی ڈیل یا بات چیت ممکن نہیں ۔

فوج کا کام عوام پر حکمرانی نہیں بلکہ سرحدوں کی دفاع کرنے ہے ہماری فوج کو اقتدار کا چسکا لگا ہے جس کی وجہ سے وہ سیاستدانوں پر من گھڑت الزامات لگا کر اقتدار پر قابض ہوتے ہیں عوام غیر جمہوری اور آمرانہ قوتوں سے نجات کیلئے ہمارا ساتھ دیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر سردار یعقوب خان ناصر اور سیکرٹری جنرل ایاز سواتی بھی موجود تھے۔

اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ میرا موجودہ دورہ کوئٹہ کا مقصد حزب اختلاف کے جماعتوں سے ملنا اور ان سے آل پارٹیز کانفرنس سمیت دوسرے سیاسی فیصلوں کے بارے میں رائے لینا ہے ۔گزشتہ روز وڈھ میں سردار عطاء اللہ مینگل سے اس بارے میں سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے انہوں نے اے پی سی میں اپنے پارٹی وفد کی شرکت اور آمر حکمرانوں کے خلاف ہر قسم کی تحریک چلانے کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم نے جے ڈبلیو پی ، نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ کا بھی دورہ کیا ہے جہاں پر تمام قوم پرست اور دیگر جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت کرنے کی یقین دہانی اور اس کی اہمیت کو تسلیم ہے انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات دن بدن تشویشناک ہوتے جارہے ہیں خاص کر بلوچستان کے حالات قابل ذکر ہے ۔

دسمبر میں نوازشریف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں بلوچستان کے مسئلے پر تفصیلی بحث کی گئی ہے نواز شریف نے حالات کی نذاکت محسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے حالات 1971ء کی جانب جارہے ہیں اس سے پہلے کہ اس طرح حالات درپیش ہو اس بارے میں ہمیں تمام سیاسی جماعتوں کو ایک چھتری کے نیچے بٹھا کر حالات و واقعات کا تدارک کرنا چاہئے ۔ اقبال ظفر جھگڑانے کہا کہ تمام اپوزیشن اس وقت گیارہ اکتوبر سے پہلے والی صورتحال کو بحال کرنے، حقیقی جمہوریت کی بحالی، آزاد خود ومختار عدلیہ کا قیام، قومی حکومت کی تشکیل اور اس کے نتیجے میں ایک آزاد اور خود مختار کے الیکشن کمیشن کے زیر نگرانی صاف و شفاف انتخابات جیسے نکات پر متفق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں حقیقی جمہوریت بحال ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں تسلسل قائم نہیں ہوتا اس وقت تک ملکی حالات کسی طور پر بھی ٹھیک نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جوڈیشنل کانفرنس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے آزاد اور خود مختار عدلیہ کے قیام کا مطالبہ کیا تھا جو ایک اچھی اور مثبت پیشرفت ہے ۔انہوں نے اپنی تقریر میں جن باتوں کی نشاندہی کی تھی ان سے ہمارے خدشات کو تقویت پہنچی ہے کہ اس ملک میں عدلیہ خود و مختار اور آزاد نہیں ہے۔

اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ اب عوام کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ مستقبل میں پاکستانی سیاست میں فوج کا عمل دخل ہرگز نہیں ہوگا فوج کا کام صرف اور صرف سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نواب اکبر بگٹی کی قتل کے بعد پنجاب سمیت دوسرے صوبوں نے بلوچستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے لاہور اور دوسرے مقامات پر جلسے منعقد کئے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے آر ڈی کا اے پی سی کے بارے میں کوئی اختلافات نہیں اختلافات کی باتیں دراصل ایجنسیاں اور اسٹیبلشمنٹ پھیلارہی ہیں انہوں نے کہاکہ یہ ایجنسیوں کا ہی کھیل ہے کہ وہ سیاسی پارٹیوں پر یہ الزام عائد کرکے اقتدار پر قبضے کرلیتے ہیں کہ سیاسی پارٹیاں خود ہی فوج کو اقتدار میں شرکت کی دعوت دیتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اسی بات پر فوج پر مختلف مقامات پر ٹکر لی ہے کہ سیاست میں فوج کا کوئی رول نہیں ہونا چاہئے۔ جنرل کرامت کا استعفیٰ اس کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی پارٹیاں آپس میں الجھتی بھی ہے تو فو ج کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اقتدار پر قبضہ کرلے۔ ایک اور سوال کے جواب میں اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ جن عناصر نے نواز شریف کے دور میں سپریم کورٹ پر حملہ کیا وہ نواز شریف کے نہیں بلکہ ایجنسیوں کے لوگ تھے جو آج بھی جنرل مشرف کی گود میں بیٹھے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ2002ء کے انتخابات اے آر ڈی کے دباؤ کے تحت ہوئے تھے اب بھی ہم منظم تحریک کے ذریعے قومی اور جمہوری حکومت بحال کرانے کی جدوجہد کریں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف سمیت کسی بھی آمرانہ قوتوں سے کسی قسم کی ڈیل یا بات چیت نہیں ہوگی یہ خفیہ اداروں کی پھیلائی گئی افواہیں ہیں۔

دریں اثناء اے آر ڈی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا نے جمعرات کوبگٹی ہاؤس کوئٹہ میں نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ طلال اکبر بگٹی سے ملاقات کی ۔ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ صوبائی خود مختاری پر تمام اقوام متحد ہو چکی ہیں اس لئے صوبائی خود مختاری کو میثاق جمہوریت کا حصہ بنایا گیا ہے ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئیں جنہیں اب سدھارا جا رہا ہے ۔

حقوق اور صوبائی خودمختاری کے لئے آواز بلند کرنے والوں کو غدار کہنے کا دور گزر چکا ہے ملک کی تمام سیاسی جماعتیں بحالی جمہوریت کے بعد استحکام جمہوریت کیلئے متحد ہوکر جدوجہد کریں ۔ ملک پر حکمرانی حکمرانی سولہ کروڑ عوام نے کرنی ہے یا سولہ جنریلوں نے اس کا فیصلہ عوام ہی کریں گی ۔مصلحت کا شکار ہوکر منزل تک پہنچانہیں جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف اس وقت آمریت کے خلاف میدان میں ہیں اور اے آر ڈی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کیلئے اپناکردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے اپنے ماضی سے بھی ثابت کیا کہ انہوں نے کبھی بھی صوبائی خودمختاری کی مخالفت نہیں کی اور نواب اکبر بگٹی کے سانحہ کے بعد بھی انہوں نے اسمبلیوں سے نکلنے اور عوام کو سڑکوں پر نکلنے کیلئے کہا اور پنجاب میں پہلا جلسہ لاہور میں ہوا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے تمام لوگ ہمارے بھائی ہیں اور عوا م کو مختلف تعصبات کی بناء پر لڑانے والے دراصل انکے خلاف سازشیں کر رہے ہیں جن کا مقصد ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ ملک کو مستحکم کرنے والوں کو منظر عام سے ہٹایاجائے یہی عمل قائداعظم سے نواب اکبر بگٹی تک سب کے ساتھ دہرایاگیا بلوچ لیڈر علیحدگی پسند نہیں اورنہ ہی پاکستان مخالف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں سے ملک کو مستحکم کرنے کی کوئی امید نہیں کرنی چاہئے کیونکہ وہ اقتدار کے لالچ میں سب کچھ کرگزرنے کو تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی بحالی اور موجودہ نظام کے خاتمے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہونا پڑے گا اصولوں کی سیاست ہمارا منشور ہے کسی آمر یا آمریت کے سائے میں پھلنے والی سیاسی جماعت سے مذاکرات نہیں ہو سکتے ۔

علاوہ ازیں نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر حاصل خان بزنجو سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اے آر ڈی اورمسلم لیگ (ن ) کے مرکزی سیکریٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ مضبوط اور مستحکم پاکستان کیلئے ضروری ہے قومی وحدتوں کو مکمل خود مختاری دی جائے اور ملک کے سیاسی معاملات سے فوجی جرنیلوں کو بے دخل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور صوبائی خود مختیاری سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت اور آمریت کے ہوتے ہوئے نہیں آسکتی۔

انہوں نے کہا کہ1971ء میں فوجی مداخلت کے باعث ملک دولخت ہوا اور اب یہ ہی قوتیں ملک کو دوباری تقسیم کرنے کی ناپاک سازشوں میں مصروف ہیں۔بلوچستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن فوری طور پر بند ہو نا چائیے ااور ماروائے آئین اور قانون گرفتار کئے گئے تمام سیاسی رہنماء اور کارکنوں کو رہا کر کے اعتماد میں لیا جائے ۔

گوادر پورٹ کو سنگا پور کے حوالے کرنے اور میگا پروجیکٹس کے بارے میں بھی حکمران قوم پرستوں کو اعتماد میں لیا ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی ہی مسائل کا حل ہیں اور فرد واحد کی حکمرانی میں ظلم و زیادتیوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے جان محمد بلیدی ،طاہر بزنجو ،رحمت بلوچ ،عبدالخالق بلوچ اور مسلم لیگ ن کے سردار یعقوب خان ناصر سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔