مجلس عمل،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا قومی اسمبلی میں امن وامان ،مسجد اقصی بارے تحاریک التواء پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر واک آؤٹ، حکومت امریکہ کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، پاکستان میں القاعدہ اورطالبان موجود نہیں ہیں،مولاناعبدالغفورحیدری کاپریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 16 فروری 2007 14:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16فروری۔2007ء) متحدہ مجلس عمل،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں ملک میں امن وامان ،مسجد اقصی کے تقدس کو پامال کرنے کے خلاف تحاریک التواء پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا واک آؤٹ کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ایم اے کے رہنما جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت امریکہ کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے پاکستان میں القاعدہ اورطالبان موجود نہیں ہیں مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں ہماری دوتحاریک التواء تھیں ایک تحریک مسجد اقصی کے بارے تھی کہ اسرائیل بیت المقدس کے تقدس کو پامال کرکے ہیکل سلیمانی تعمیر کرناچاہتا ہے بد قسمتی سے ہماری اس تحریک کو نہیں لایاگیا دوسری تحریک التواء امن وامان کی کے بارے میں تھی پورے ملک بالخصوص قبائلی علاقوں میں صورتحال خراب ہے نیٹوافسران اور امریکی جنرل بیان دے رہے ہیں کہ ہم پاکستان میں بھی القاعدہ اور طالبان کے ٹھکانوں پر حملے کریں گے غفور حیدری نے کہا کہ پاکستان میں القاعدہ اور طالبان موجود نہیں ہیں طالبان ہیں تو افغانستان میں ہیں امریکہ اور نیٹو درحقیقت قبائلی علاقوں کی عسکری صلاحیت اور جہادی جذبے کو ختم کرنے کے لیے حملے کی بات کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ باجوڑ پر حملہ کیا گیا جس میں 80 سے زائد بے گنا ہ لوگ شہید ہوئے پاکستانی فوج نے یہ ذمہ داری خود لے لی کہ وہاں القاعدہ کاٹھکانا تھا اس لیے آپریشن کیاگیا ایم ایم اے کے رہنما نے کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملکی سلامتی داؤ پر لگ گئی ہے قومی یکجہتی کو مسلسل نقصان پہنچایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے ایئر بیس امریکہ کے حوالے کیے انٹیلی جنس فراہم کی لاجسٹک سپورٹ فراہم کی لیکن اتنی خدمت گزاری کے باوجود امریکہ خوش نہیں عراق اور افغانستان کے بعد پاکستان کی باری آنے والی ہے پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ بزدل حکمرانوں سے نجات کے لیے متحد ہوجائے اور حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو پیر کوایوان میں اس معاملے پر پھر احتجاج کریں گے۔