نائن الیون کے سانحہ نے مغربی ممالک کی ذہنیت متاثر کی ہے تاہم اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔جرمن سفیر۔۔ دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ منسلک کرنا زیادتی ہے‘صدر مشرف کی عالمی امن کیلئے کوششیں قابل تحسین ہیں ۔ سعودی سفیر

بدھ 7 مارچ 2007 13:05

اسلام آباد(اردوپوئنٹ تازہ ترین اخبار07 مارچ2007) پاکستان میں جرمنی کے سفیر ڈاکٹرگنٹر مولیک نے کہا ہے کہ نائن الیون کے سانحہ نے مغربی ممالک کی ذہنیت متاثر کی ہے تاہم واضح کیا ہے اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں جبکہ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر عواض العسیری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ منسلک کرنا زیادتی ہے-صدر مشرف کی عالمی امن کیلئے کوششیں قابل تحسین ہیں-ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے جرمن سفیر ڈاکٹرگنٹر مولیک نے کہا کہ نائن الیون کے واقعات نے مغربی دنیا کو بہت متاثر کیا ہے اور لوگ اسلامی دنیا کے حوالے سے اپنی معلومات بڑھا رہے ہیں ہمیں تعلقات کو بہتر بنانا چاہئے- جرمنی کی حکومت پہلی ایسی حکومت ہے جس نے مسلم دنیا کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع کیا ہے- ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ صورتحال کو مذہب کے ساتھ نہیں ملانا چاہئے حتی کہ بعض اوقات مذہب کا نام استعمال کیا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی اسلامی دنیا کی ایجاد نہیں بلکہ یہ ہر جگہ پائی جاتی ہے حتی کہ بدھ مذہب کے لوگوں اور دیگر مذاہب اور شمالی آئر لینڈ میں عیسائیوں نے مذہب کو دہشت گردی کے مقاصد کیلئے استعمال کیا-انہوں نے کہاکہ یہ انتہا پسندوں کا جال ہے جس میں ہمیں نہیں پھنسنا چاہئے اسلام بھی دنیا کے دیگر مذاہب کی طرح ایک پرامن مذہب ہے-ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی بہت سی بنیادی وجوہات ہیں فلسطین ہو یا لبنان ہر جگہ لوگ اس سے آگاہ ہیں جب دہشت گردی کی تصویریں ٹیلی ویژن پر آتی ہیں تو اس سے ذہنوں پر منفی اثر ہوتا ہے خاص طور پر نوجوان نسل اس سے متاثر ہوتی ہے- وہ ناانصافی اور دوہرے معیار کو محسوس کرتی ہے ہمیں اس مسائل کا حل تلاش کرنا ہو گا- جو کچھ فلسطین اور لبنان میں ہو رہا ہے وہ دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ ہے - اگر ہم اس صورتحال پر قابو نہیں پائی گے تو دہشت گردی مزید پھیل سکتی ہے اور دنیا دنیا بھر میں پائی جانے والی کشیدگی میں اضافہ ہو گا لوگوں کو دوہرے معیار پر بہت غصہ ہے- سعودی سفیر نے کہاکہ کہ یہ درست ہے کہ مغرب اور اسلامی دنیا کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں لیکن انہیں بات چیت کے ذریعے طے کیا جا سکتا ہے- اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ ملانا زیادتی ہے ہمیں صرف گیارہ ستمبر کے بعد نہیں بلکہ اس سے پہلے ہونے والی دہشت گردی کا بھی جائزہ لینا چاہئے کتنے طیارے اغواء کئے گئے اور جلاء دیئے گئے لندن میں زیر زمین کتنے لوگوں کو ہلاک کیا گیا - تمام مذاہب کا اس حوالے سے غلط استعمال کیا گیا ہے تاہم دہشت گردی کو کسی بھی مذہب سے ملانا درست نہیں-صدر مشرف کے حالیہ امن اقدامات کے بارے میں سعودی سفیر نے کہاکہ امن کا مقصد اجتماعی کوششوں سے ہی حاصل ہو سکتا ہے- میں صدر مشرف کے اقدامات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ وہ حقائق کے مطابق چل رہے ہیں- یہ بالکل درست ہے کہ فلسطین جیسے مسائل سے اسلامی دنیا بہت متاثر ہو رہی ہے اور ان مسائل کو دہشت گردی کا جواز بنایا جا رہا ہے-

متعلقہ عنوان :