صدارتی ریفرنس کی مکمل کاپی فراہم نہیں کی گئی، اعتزاز احسن،جسٹس افتخار محمد چوہدری کے گھر پر اب بھی پولیس تعینات ہے ، نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 13 مارچ 2007 20:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2007ء) غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے وکیل اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے رہنماء اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے افتخار محمد چوہدری کے خلاف ریفرنس کی مکمل کاپی ابھی تک نہیں فراہم کی گئی ، اوپن ٹرائل کی کوشش کریں گے ، چیف جسٹس کے گھر کے باہر سیکورٹی پہلے کی ہی طرح تعینات ہے ، سپریم جوڈیشل نے غیر آئینی فیصلہ دیا تو اپیل کریں گے ، منگل کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ غیر فحال چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر حکومت کی جانب سے ریفرنس کی مکمل کاپی فراہم نہیں کی گئی ، بلکہ ایک جزوی حصہ دیا گیا اور جب تک ریفرنس کی مکمل کاپی نہیں دی جاتی اس وقت تک ٹرائل مکمل نہیں ہوسکتا ، انہوں نے کہا کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کی سماعت کے حوالے سے فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ کارروائی ان کیمرہ ہو رہی ہے اس لئے ابھی کچھ بتانا مناسب نہیں تاہم اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ کوشش کرہے ہیں کہ یہ کارروائی اوپن ہونی چاہیے تاکہ عوام کے سامنے حقائق لائے جاسکیں ، انہوں نے کہا کہ اگر سپریم جوڈیشل کونسل نے کوئی ایسا فیصلہ دیا جو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے آئینی حقوق کیخلاف ہوا تو پھر یقینا ہم اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے جس پر حقائق خود بخود عوام کے سامنے آ جائیں گے انہوں نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری کے خلاف ریفرنس کی سماعت اگر شفاف اور غیر جانبدار ہوئی تو یہ معاملہ ایک یا چند دنوں میں ختم ہونے والا نہیں بلکہ کئی ماہ لگ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے پہلے روز حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش ہوئے تھے تاہم آئندہ کی کارروائی میں حکومت کی جانب سے کسی دوسرے وکیل کو پیش کرنے کا امکان ہے اعتزازاحسن نے کہا کہ منگل کے بعد جب وہ افتخار محمد چوہدری کو سماعت کے بعد ان کے گھر چھوڑنے گئے تو اس موقع پر وہاں پولیس کی بھارتی نفری تعینات تھی ، صحافیوں نے احتجاج کیا کہ انہیں چیف جسٹس سے ملنے نہیں دیا جارہا انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکین بالخصوص وزیر قانون کی یہ بات لغو ہے کہ چیف جسٹس کو سیکورٹی فراہم کی جارہی ہے ان کے یہ بیانات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں ، حقیقت میں چیف جسٹس کو قید کر کے رکھاجارہا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے وکلاء کو ان سے ملنے کوئی روک نہیں سکتا اور اگر ایسی کوئی کوشش کی گئی تو اس کے برے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔