ہمیں چھیڑا گیا تو وہ حشر کریں گے کہ دنیا یاد رکھے گی۔ وکلاء۔۔چیف جسٹس کیخلاف حکومت نے منظم طریقے سے پروپیگنڈہ مہم شروع کر رکھی ہے،جسٹس افتخار محمد چوہدری ملک گیر دورہ کریں گے اور 28مارچ کو لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور 30مارچ کو پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے پروگراموں میں خطاب کریں گے

3اپریل کے بعد ملک بھر میں وکلاء تنظیموں سے خطابات کا سلسلہ شروع کیاجائے گا، مکمل تیار ہیں۔ صدارتی ریفرنس میں لگائے گے الزامات کا بھرپور جواب دیں گے ، اوپن ٹرائل کیا جائے اور سماعت روز کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو کونسل سے علیحدہ کیا جائے ، پاکستان بار کونسل ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداران و چیف جسٹس افتخار چوہدری کے وکلاء علی احمد کرد ، منیر اے ملک ، قاضی انور اور دیگر کی مشترکہ پریس کانفرنس ۔وکلاء کی جانب سے ایک مرتبہ پھر 3اپریل کو ہڑتال اور عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان

بدھ 21 مارچ 2007 17:14

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین21 مارچ 2007) پاکستان بار کونسل ‘ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ‘ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے عہدے داران و چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے وکلاء نے کہا ہے کہ صدارتی ریفرنس میں لگائے جانے والے الزامات سطحی نوعیت کے ہیں اور یہ چیف جسٹس آف پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے‘ چیف جسٹس آف پاکستان نے ملک بھر کے دورے کرنیکا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت وہ 28مارچ کو لاہور ہائی کورٹ اور 30مارچ کو پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے پروگراموں میں خطاب کریں گیاور 3 اپریل کے بعد ملک بھر کی وکلاء تنظیموں سے خطابات کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

حکومت نے ایک منظم پراپیگنڈے کے ذریعے چیف جسٹس کے خلاف مہم چلائی ہے جو بدنیتی پر مبنی ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ ہم تھک جائیں گے اور وکلاء کی تحریک رک جائے گی تو ایسا کچھ نہیں ہے۔ وکلاء کو اگر چھیڑا گیا تو وہ حشر کریں گے کہ پوری دنیا یاد رکھے گی،ملک بھر میں 3اپریل کو مکمل ہڑتال کی جائے گی اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائیگا۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین علی احمد‘ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منیر اے ملک‘ پاکستان بار کونسل کے ایگزیکٹو چیئرمین قاضی انور اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عصمت الله نے بدھ کے روز یہاں سپریم کورٹ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران منیر اے ملک نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا گزشتہ روز جو اجلاس ہونا تھا وہ اٹارنی جنرل کی درخواست پر ملتوی کیا گیا ہے چیف جسٹس آف پاکستان شروع سے ہی یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ ان کا اوپن ٹرائل کیا جائے اور سماعت روز کی بنیاد پر کی جائے۔

پچھلی دفعہ ہم نے جب کونسل کے اجلاس کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی تو اس کی محض یہ وجہ تھی کہ ہمیں چیف جسٹس سے ملنے نہیں دیا گیا تھا۔ اب ہم مکمل تیار ہیں اور صدارتی ریفرنس میں لگائے گئے الزامات کا بھرپو رجواب دیں گے۔ اب جبکہ الزامات عوام کے سامنے آچکے ہیں تو اس لئے اب انکوائری بھی عوام کے سامنے ہونی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف کئی ریفرنس ہیں وہ غیر جانبدار نہیں ہوسکتے انہیں کونسل سے علیحدہ کیا جائے وکلاء کی جدوجہد کا آج سے ایک نیا مرحلہ شروع ہورہا ہے۔

حکومت کہتی ہے کہ چیف جسٹس آزاد ہیں تو اسی وجہ سے وہ راولپنڈی اور پشاور میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز سے خطاب کریں گے۔ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن میں ان کا ایسا والہانہ استقبال کریں گے کہ مری روڈ فیض آباد سے لے کر ہائی کورٹ تک پوری دنیا اس استقبال کی مثال دے گی۔ انہوں نے کہا کہ 3اپریل کو ملک بھر میں عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور مکمل ہڑتال ہوگی۔

آج بروز جمعرات پشاور میں وکلاء کنونشن ہورہا ہے جس میں تمام عہدے داران شرکت کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے سماعت کے ملتوی کئے جانے کا کوئی نوٹس وصول نہیں ہوا جبکہ اٹارنی جنرل کو اس سے سب سے پہلے آگاہ کیا گیا۔ ہم یہی کہتے ہیں یہ سماعت اٹارنی جنرل کی درخواست پر ملتوی کی گئی ہے۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین علی احمد کرد نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت حکومت نے بوکھلاہٹ میں ملتوی کی ہے اسے معلوم تھا کہ ملک کے کونے کونے سے وکلاء آئیں گے اور حکومت کو مشکلات میں ڈال دیں گے۔

انہوں نے پاکستانی عوام سے استدعا کی کہ چیف جسٹس کے حوالے سے دائر کئے جانے والے صدارتی ریفرنس کو جو کہ اب اخبارات میں چھپ چکا ہے پڑھیں اور دیکھیں کہ ان پر جو بھی الزامات لگائے گئے ہیں وہ سب سطحی نوعیت کے ہیں اور یہ پراپیگنڈہ ایک منظم انداز میں چلایا گیا تھا جس میں حکومت کی بدنیتی مکمل طور پر واضح ہوتی ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور انشاء الله یہ ریفرنس مسترد ہوگا۔

پاکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو قاضی انور نے کہا حکومت چاہے جتنی بار سماعت ملتوی کرالے وکلاء نہ کبھی تھکے ہیں نہ تھکیں گے اور ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ بارہ دن سے مسلسل احتجاج کررہے ہیں ہر شخص نے ہمارا ساتھ دیا ہے ہم نے چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ آپ اپنی کمیونٹی کے لوگوں کے پاس جائیں اور وکلاء کے ذریعے حکومت کو جواب دیں۔

انہوں نے یہ بات قبول کی ہے اور اب وہ ملک بھر میں وکلاء تنظیموں سے خطابات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر غاصب کو جواب دیا ہے اور اب بھی ایسا جواب دیں گے کہ آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر عصمت الله نے کہا کہ میں وکلاء برادری ‘ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے مسلسل ایک غلط فیصلے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرکے اپنی قومی غیرت اور حمیت کا ثبوت دیا ہے۔

انہوں نے کہا یہ صرف ایک شخص کی بات نہیں ہے یہ ایک پورے ادارے کی بات ہے۔ اگر ایک عام سے جج کو بھی کوئی گالی دیتا ہے تو اس کا مطلب واضح ہے کہ وہ عدالت کی توہین کررہا ہے۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ وکلاء کا احتجاج اتنا مضبوط ہوچکا ہے کہ ریفرنس بھیجنے والے بھی متزلزل ہوچکے ہیں اور اپنی غلطیوں کا اعتراف کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کا احتجاج جاری رہے گا۔

اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر اقبال تنولی نے کہا کہ راولپنڈی میں ہونے والے وکلاء کنونشن میں بھرپور شرکت کریں گے اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ پاکستان بار کونسل کے ممبر ایگزیکٹو کہ وکلاء کی تحریک ایک غیر سیاسی تحریک ہے اور یہ سیاسی تحریک نہیں ہے۔ یہ قانون اور آئین کی جنگ ہے جو اس وقت تک جاری رہے گی جب تک عدلیہ کو مکمل طور پر آزادی حاصل نہیں ہوجاتی۔