ایم ایم اے کی گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شمولیت کے معاملے پر نواز شریف اور بے نظیر میں اختلافات ،بے نظیر بھٹو کا ایم ایم اے کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار ، مذہبی الائنس کو ایک خاص حد تک ساتھ رکھا جائیگا ، نواز شریف کی یقین دہانی

جمعہ 23 مارچ 2007 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مارچ۔2007ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن اور سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو اور مسلم لیگ (ن)کے قائد و سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات میں متحدہ مجلس عمل موضوع بحث بنی رہی ، نواز شریف نے موجودہ صورتحال میں آمریت کے خلاف متحدہ اپوزیشن کے گرینڈ الائنس پر زور دیا جبکہ بے نظیر بھٹو نے ایم ایم اے کی شمولیت کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جس پر نواز شریف نے بے نظیر کو یقین دہانی کروائی کہ مذہبی الائنس کوایک خاص حد تک ساتھ لے کر چلا جائیگا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق بدھ کی شب لندن میں میاں نواز شریف کی رہائش گاہ پر دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ون ٹو ملاقات میں تقریبا ایک گھنٹہ متحدہ مجلس عمل موضوع بحث بنی رہی ۔

(جاری ہے)

بے نظیر بھٹو نے متحدہ مجلس عمل کی قدامت پرست سوچ اور پالیسی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے میاں نواز شریف پر واضح کیا کہ اگر وہ ایم ایم اے کا ساتھ نہیں چھوڑتے تو پھر ان کے راستے جدا جدا ہو جائیں گے ۔

اس موقع پر میاں نواز شریف نے کہاکہ ایم ایم اے کی پالیسی چاہے جو بھی ہو لیکن اس موقع پر تمام اپوزیشن کو آمریت کے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی کے ون پوائنٹ ایجنڈا پر متحد ہو نے کی ضرورت ہے اس لئے متحدہ مجلس عمل کو آمریت کے خلاف جدو جہد میں شریک رکھاجائے کیونکہ موجودہ حالات میں ایم ایم اے بڑا گرینڈ الائنس ہے اور ان کے پاس سٹریٹ پاور ہے انہوں نے بے نظیر سے کہاکہ آمریت کے خلاف جدو جہد میں ایم ایم اے کی شمولیت کا مقصد کی پالیسیوں سے اتفاق نہیں ہے بلکہ یہ محض عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے تمام اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر نا اور آمر کے خلاف اپنی طاقت کو یکجا کر نا ہے انہوں نے بے نظیر کو یقین دہانی کروائی کہ ایم ایم اے کوصرف ایک خاص حد تک ساتھ رکھا جائیگا ۔

ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایم ایم اے کے ساتھ متحدہ اپوزیشن تشکیل دینے کے معاملے پر اتفاق نہیں ہوسکا تاہم انہوں نے اس معاملے پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اپنے آپ کو ملک کی سب سے بڑی اعتدال پسند ، روشن خیال قوت کے طورپر پیش کرتی ہے اور اسی وجہ سے وہ مذہبی جماعتوں پر مبنی آلائنس سے فاصلہ رکھنے پر مصر نظر آتی ہے ۔

چیف جسٹس کے معاملے پر بھی حالیہ مظاہروں کے دوران پیپلز پارٹی نے ایم ایم اے سے علیحدہ رہتے ہوئے مظاہرے منعقد کئے ۔ پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے کے رہنماؤں نے ان مظاہروں کے دوران ایک دوسرے پر متعدد الزامات بھی لگائے۔دوسری جانب ایم ایم اے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قدرتی حلیف ہے ماضی میں بھی دونوں جماعتوں نے متعدد بار مشترکہ پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا اور علیحدہ علیحدہ رہتے ہوئے بھی ایک دوسرے کی مدد کی ۔

حکومت کی تشکیل میں بھی دونوں جماعتوں نے متعدد بار ایک دوسرے سے تعاون کیا ۔ دونوں جماعتوں کے قائدین نے ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال ، اے آر ڈی کے مستقبل ، عدلیہ کے بحران سے پیدا ہونے والی صورتحال ، جمہوریت کی بحالی اور آئندہ ہونے والے انتخابات سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا ۔