پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سب کمیٹی کا ریلوے میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس، 15 دنوں میں معاملات درست کر کے رپورٹ کرنے کا حکم

ہفتہ 24 مارچ 2007 21:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2007ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سب کمیٹی نے وزارت ریلوے میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزارت ریلوے کے افسران کو 15 دن کے اندر معاملات کو درست کر کے دوبارہ رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سب کمیٹی برائے وزارت ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی قمر الزمان کائرہ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں سیکرٹری وزارت ریلوے کے علاوہ ایڈیشنل آڈیٹر جنرل نور العین حیدر ندیم، اکاؤنٹ جنرل پاکستان محمد ایوب خان ترین، کنٹرولر جنرل اکاؤنٹ افتخار احمد، ڈپٹی جنرل اکاؤنٹ رشید احمد صالح، ، سیکرٹری ریلوے بورڈ زعیم چوہدری، چیف انٹرل اڈیٹر وزارت ریلوے ایس ایم او ایس اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام نے چیئرمین سب کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت ریلوے نے 1992ء میں لکڑی کے سیلپر بچھانے کے ٹینڈر میں 66000 روپے سے زائد کا نقصان کیاہے جبکہ ٹھیکیدار کو رقم کام ختم کرنے سے قبل ہی ادا کر دی گئی تھی۔

جبکہ 1989-90ء میں وزارت ریلوے کو اصل رقم 80,798,000 دی گئی اس کے بعد سلیمنٹری کی مد میں 9,867,000 روپے دیئے گئے وزارت ریلوے نے 90,665,000 کل خرچ کئے اس مد میں کوئی بچت نہیں کی۔ چیئرمین سب کمیٹی نے وزارت ریلوے کو کہا کہ ابھی تک کرپشن کرنے والے افسران اور ٹھیکیدار کیخلاف کیا کارروائی کی گئی جس پر انہیں آگاہ کیا گیا کہ تینوں افراد ریٹائرڈ کر دیئے گئے اور ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کر دیا گیا۔

آڈٹ حکام نے چیئرمین کو بتایا کہ روہڑی خانیوال سیکشن میں ارتھ ورک کی مد میں 2 لاکھ 75 ہزار کی ادائیگی کی گئی جبکہ کل رقم 5 لاکھ روپے رکھے گئے تھے۔ اس طرح 25 اکتوبر 1994ء کو ٹیوب ویل ٹھیک کرانے کیلئے 2 لاکھ روپے خرچ کئے گئے لیکن ٹیوب ویل ٹھیک نہ ہونے پر دوسرے ٹھیکیدار کو 5 لاکھ 19 ہزار دوبارہ دیئے گئے اور 7 لاکھ روپے ضائع کر دیئے گئے اور ٹیوب ویل کی زیائن جس کی قیمت 4 لاکھ روپے کی تھی کسی اور مد میں خرچ کی گئی جس پر وزارت ریلوے حکام نے چیئرمین کو بتایا کہ ٹھیکیداروں کو بلیک لسٹ کر دیا گیا اور ٹھیکیدار کی زر ضمانت ضبط کر لی گئی۔

آڈٹ حکام کے مطابق پورٹ قاسم کے مقام پر 3.036 ملین روپے کے مکانات وزارت ریلوے نے تعمیر کئے لیکن انہیں 5 سے 10 سال تک کسی کے استعمال میں نہیں لایا گیا۔ جس پر وزارت ریلوے نے کہا کہ ہمیں اس چیز کے بارے میں پورٹ قاسم اتھارٹی نے کہا تھا جس پر محکمانہ طور ر فوائد ہوئے جو لاکھوں روپے کے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ریلوے حکام نے بتایا کہ سابقہ حکومت نے 52 کروڑ روپے کی موٹروے کو کامیاب بنانے کیلئے ہیوی ٹریفک اس طرف کر دی جس کا نقصان وزارت ریلوے کو اٹھانا پڑا۔ جبکہ نئے سرے سے گوادر سپین بولدک اور حویلیاں سے کاشفر تک کی فیزیبلٹی009 تک مکمل ہو جائے گی۔

متعلقہ عنوان :