مسلم لیگ (ن) کا 3 اپریل کو بھرپور احتجاج کا اعلان،تمام حزب اختلاف جماعتیں بلاامتیاز کالے جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کریں، صدر کا جلسہ ڈرامہ تھا جس میں سیاسی ملازمین کوزبردستی لا کر بٹھایا گیا، قائم مقام چیف جسٹس حکومت کی طرف سے اپوزیشن رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا نوٹس لیں، مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 28 مارچ 2007 23:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ۔2007ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 3 اپریل کو سپریم جوڈیشل کونسل میں صداتی ریفرنس کی سماعت کے دوران متحدہ اپوزیشن کی جانب سے بھرپور ، منظم اور فعال قسم کے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام حزب اختلاف جماعتیں بلاامتیازکالے جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کریں، (ن) لیگ اپوزیشن کومتحد کرنے کیلئے پل کا کردار ادا کر رہی ہے، لیاقت باغ میں صدر کا جلسہ ایک ڈرامہ تھا جس میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کر کے سرکاری ملازمین کوزبردستی بٹھایا گیا، قائم مقام چیف جسٹس حکومت کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کانوٹس لیں، تحریک اپنے منطقی انجام کوپہنچے گی، 3 اپریل کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرانے پر غورکیاجائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز یہاں پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ 3 اپریل کو سپریم جوڈیشل کونسل کی سماعت کے دوران بھرپور طریقے سے منظم اورفعال قسم کا احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز راولپنڈی میں جوسیاسی قوت کا زبردستی مظاہرہ جنرل مشرف کے جلسے میں کیا گیا وہ ایک ڈرامہ تھا اوراس جلسے میں سرکاری ملازمین کو زبردستی پکڑ کر بٹھایا گیا تھا۔

چوہدری نثار نے مزید کہا کہ نالہ لئی ایکسپریس وے کانام تبدیل کر کے شیخ رشید ایکسپریس وے رکھنا ایک ہی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں اور رہنماؤں کوگرفتار کیا گیا ہے جس کا قائم مقام چیف جسٹس نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتی بحران میں ہم نہیں چاہتے کہ جلد ہی انتہا پر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو ہمارے کارکنوں کو اکٹھا کرنے کا وقت ہے تاہم یہ تحریک اپنے منطقی انجام پر پہنچے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ وکلاء کی زبردست تحریک کی وجہ سے حکومت کو ایک بار پھر قائم مقام چیف جسٹس تبدیل کر کے جسٹس رانا بھگوان داس کو قائم مقام چیف جسٹس بنایا پڑا ورنہ حکومت کے ذہن میں کچھ اور تھا جس کوروک دیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف سیاستدانوں کو کہتے ہیں کہ وہ ہر معاملے کو سیاست میں لاتے ہیں لیکن کیا جنرل مشرف نے فوج سمیت تمام ملکی اداروں کوسیاست میں نہیں دھکیل دیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ جنرل مشرف نے گزشتہ 7 سالوں میں جوبندوق اور طاقت کے زورپر کام کئے ہیں وہ اب سر اٹھا رہے ہیں اورانہوں نے ہر معاملے کو طاقت کے زور پر حل کرنا چاہا جبکہ ایک جمہوری ذہن رکھنے والا آدمی ایسا نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ 3 اپریل کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ریکوزٹ کرنے کیلئے غور کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے موجودہ بحران میں اپوزیشن پارٹیوں کو تجویز دی ہے کہ وہ احتجاج کے دوران پارٹی سے بالاتر ہو کر کالے جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کریں۔