گرفتاریاں منزل سے دور نہیں کر سکتیں، چیف جسٹس کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، منیر اے ملک،وکلاء نے سر پر کفن باندھ لئے ہیں اور کوئی بھی قوت اب انہیں آئینی جنگ میں شکست نہیں دے سکتی، قائم مقام چیف جسٹس کا تقرر غیر آئینی ہے ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور غیر فعال چیف جسٹس کے وکیل کی صحافیوں سے گفتگو

پیر 2 اپریل 2007 18:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اپریل۔2007ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صدارتی ریفرنس کے حوالے سے وکیل منیر اے ملک نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے وکلاء کی گرفتاریاں ہمیں ہماری منزل سے دور نہیں کر سکتیں ۔ ہمارے جذبے اور ولولے جوان ہیں ، چیف جسٹس کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وکلاء نے سر پر کفن باندھ لئے ہیں اور کوئی بھی قوت انہیں آئینی جنگ میں شکست نہیں دے سکتی۔

قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری غیر آئینی ہے۔ ریفرنس کی سماعت صرف پرنسپل سیٹ پر ہی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ وکلاء کا احتجاج پر امن ہے اور کسی سیاسی مقاصد کیلئے ہرگز نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ہماری حکومت سے آئین اور قانون کی جنگ ہے اور انشاء اللہ جیت بہرحال ہماری ہی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ خاتون سول جج کو حق کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے۔

وکلاء اور ججوں کی یہ قربانیاں ضرور ایک دن رنگ لائیں گی اور مخالف قوتوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ قائم مقام چیف جسٹس کوئی بھی ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تاہم چیف جسٹس کی موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس کا تقررغیر آئینی ہے کیونکہ آئینی اعتبار سے ایسا کیا جانا آئین اور قانون سے رو گردانی کرنا ہے اور ایک چیف جسٹس کی موجودگی میں دوسرا قائم مقام چیف جسٹس نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری ایک سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے اور حکومت کے حامی وکلاء کی رکنیت ختم کر دیں گے علامتی بھوک ہڑتال اور عدالتوں کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔