فوج کیخلاف نعرہ بازی کرنے والوں کو گولی مار دی جائے، چوہدری شجاعت،ماضی میں پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) نے عدالتوں پر حملے کئے، ججوں کو ہتھکڑیاں لگائیں، اپوزیشن عدلیہ کے معاملات کو سڑکوں پر نہ لائے، ملک میں صحافت مکمل آزاد ہے تاہم اس آزادی کا غلط استعمال نہ کیا جائے، (ق) لیگ کے سربراہ کا وطن واپسی پر کارکنوں کے اجتماع سے خطاب

بدھ 4 اپریل 2007 23:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اپریل۔2007ء) حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ماضی میں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے عدالتوں پر حملے کئے اور ججوں کو ہتھکڑیاں لگائیں جبکہ موجودہ صورتحال میں عدلیہ کو سڑکوں پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس صورتحال کو غلط استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز امریکہ سے وطن واپسی کے بعد مسلم لیگ ہاؤس میں کارکنوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر مشاہد حسین سید، وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی، وفاقی وزیر نیلوفر بختیار اوردیگر پارٹی کے عہدیداران بھی موجود تھے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اپنے شاندار استقبال پر کارکنوں کو شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکہ اپنے دل کا آپریشن کرانے گیا تھا اور اس آپریشن کے بعد تین ہفتے آرام کرنا پڑتاہے لیکن میں ان تینوں ہفتوں سے پہلے وطن واپس آیا ہوں اور مجھے واپس آنے کیلئے بھی کہا گیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں قیام کے دوران میں نے جو بھی حالات ٹی وی کے دیکھے اس پر صدرجنرل پرویزمشرف سے بات کی کیونکہ کچھ جماعتوں نے عدلیہ کو سڑکوں پر لانے کی کوشش کی ہے لیکن عدلیہ اپنے قدموں پر کھڑی ہوگئی انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران میں کچھ لوگوں نے پاک فوج کو ناپاک فوج قرار دے کر نعرے لگائے جس کے بارے میں صدر جنرل پرویزمشرف کو آگاہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ جس کسی نے بھی یہ نعرہ لگایا اس کو گولی مار دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر طرح کی پریس کو آزادی ہے لیکن ایسی آزادی نہ ہوجو کسی کیخلاف نعرے بازی دکھائے اور عمل بھی دہشت گردی کے ضمن میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کیخلاف استعمال ہونا پی پی پی اور (ن) لیگ کاوطیرہ رہا ہے کیونکہ بینظیر بھٹو کے دورمیں وزیر اعظم کیخلاف فیصلہ سنانے پر ججوں کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں جبکہ جہانگیر بدر کو جج بنانے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب گورنر پنجاب تھے تو انہوں نے اپنی مرضی سے جج مقرر کرناچاہے لیکن میں نے اس وقت کے وزیر اعظم محمد خان جونیجو سے کہتے ہوئے جج میرٹ پر بھرتی کرائے لیکن نواز شریف جج میرٹ پر مقرر نہیں کرنا چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے رولز اینڈ ریگولیشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی مرضی سے فوج کا سربراہ مقرر کرنا چاہا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر خالد رانجھا پر وکلاء کے حملے کی مذمت کرتے ہیں خالد رانجھا عدلیہ کی آزادی اور سپریم جوڈیشل کونسل کی بالادستی کے مترادف تھے جس کو پسند نہیں کیا گیا اور اپوزیشن پارٹیاں چاہتی ہیں کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کی سماعت بھی نہ ہونے دیں حکومت موجودہ صورتحال کو غلط سمت میں استعمال کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب میں علاج کیلئے امریکہ گیا تو میرے پیچھے پاکستان سے بھاگنے کی باتیں کی گئیں میں اپوزیشن کو بتادینا چاہتا ہوں کہ ہم پہلے کبھی بھاگے ہیں اور نہ ہی آئندہ بھاگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری رستوں پر نہ نکلنے کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے اور ہم دفاعی پوزیشن سے آگے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے امریکہ میں دیئے گئے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہم کبھی فوج اورعدلیہ کیخلاف نہیں لڑیں گے اور فوج اور عدلیہ کے معاملوں میں دخل اندازی نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ ہمارے خاندان نے ہمیشہ عدلیہ کی عزت کی ہے اور میرے والد صاحب کے حق میں منظور قادر نامی وکیل نے بغیر کسی فیس کے کیس کی پیروی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک کتاب لکھ رہا ہوں جس میں تمام ماضی کی باتیں درج ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ ان عناصر کیخلاف لڑتے رہیں گے جو ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی مضبوط ہے کوئی بھی اختلاف نہیں ہے کارکن مایوس نہ ہوں۔