پاکستان اور ایران کو ایک دوسرے کی اچھی جمہوری روایات سے استفادہ کرنا چاہیے، وزیراعظم شوکت عزیز ،پارلیمانی وفود کے تبادلے سے دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطے مضبوط ہوں گے، ایرانی سپیکر سے بات چیت

جمعرات 5 اپریل 2007 21:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5اپریل۔2007ء) وزیراعظم شوکت عزیزنے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کو ایک دوسرے کی اچھی جمہوری روایات سے استفادہ کرنا چاہیے، پارلیمانی وفود کے تبادلے سے دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطے مضبوط ہوں گے جبکہ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر ڈاکٹر غلام حداد عادل نے اپنے دورہ پاکستان کو ایک یادگار قرار دیا ہے ۔

جمعرات کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر ڈاکٹر غلام حداد عادل کی قیادت میں پارلیمانی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان مشترکہ مذہب، ثقافت، تاریخ کی بنیاد پر ایران کے ساتھ اپنے گہرے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے ایرانی وفد کے دورے سے دونوں ممالک کے ارکان پارلیمنٹ کو قریب آنے میں مدد ملے گی اور عوامی رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ملکوں میں پائی جانیوالی بہتر پارلیمانی روایات کو اپنا کر جمہوری اداروں کو مستحکم کیا جائے انہوں نے بھارتی وزیراعظم سے حالیہ ملاقات کے بارے میں بھی بتایا جس میں ایران پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن کے منصوبہ پرتیزی سے عملدرآمد پر اتفاق ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہی ڈپلومیسی کا نیا چہرہ ہے وزیراعظم نے پاکستان میں ایرانی بنک کھولنے سے اتفاق کیا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی رابطے بہتر ہوں گے پاکستان میں مجموعی پارلیمانی نظام کا جائزہ پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں فعال پارلیمنٹ، متحرک اپوزیشن اور فری میڈیا موجود ہے جس کے تحت ملک میں جمہوریت پھل پھول رہی ہے تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی موجود ہے اور ملک میں سیاسی استحکام پایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایک طویل عرصے کے بعد پارلیمنٹ اس سال کے آخر میں اپنی مدت پوری کررہی ہے ڈاکٹرعادل نے کہاکہ ان کیلئے یہ دورہ ایک یادگار کی حیثیت رکھتا ہے جس میں عیدمیلادالنبی بھی منائی گئی انہوں نے امت کے اتحاد اور دنیا میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پاکستان کی کوشش کو سراہا ۔

ملاقات کے دوران ڈپٹی چیئرمین سینٹ جان محمد جمالی، پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مشاہد حسین سید اور وزیرعظم کے معاون خصوصی کمانڈر خلیل الرحمن بھی موجود تھے ۔