طالبان نے زابل کے ضلعی ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرلیا، پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب خودکش حملے میں 7 ہلاک، متعدد زخمی،طالبان نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی، جرمنی کے 6 تورناڈو جنگی طیاروں کی کھپت افغانستان پہنچ گئی،حامد کرزئی کی جانب سے طالبان کیساتھ مذاکرات کا اعتراف۔اپ ڈیٹ

جمعہ 6 اپریل 2007 21:22

کابل، قندھار (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اپریل۔2007ء ) طالبان نے افغانستان کے جنوبی صوبے زابل کے ضلعی ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ کابل میں پارلیمنٹ کے قریب خودکش حملے کے نتیجے میں 7افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، ا دھر جرمنی کے 6 تورناڈو جنگی طیاروں کی کھپت افغانستان پہنچ گئی ہے، دوسری جانب افغان صدر نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اعتراف کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق طالبان نے افغانستان کے جنوبی صوبے زابل کے ضلعی ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کر لیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق زابل کے گورنر نے بتایا کہ جمعہ کو صبح سو سے زیادہ مسلح طالبان نے صوبے کے ضلعی ہیڈ کوارٹر خاک افغان پر قبضہ کر لیا۔ضلعی پولیس کا کہنا ہے کہ طالبان نے ہیڈ کوارٹر پر چاروں طرف سے دھاوا بول دیا اور پولیس کو حکمت عملی کے تحت علاقہ خالی کر نا پڑا۔

(جاری ہے)

نیٹو حکام کے مطابق وہ ضلعی ہیڈ کوارٹر پر قبضے کی اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دوسری جانب دارالحکومت کابل میں پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب خودکش کار حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے۔ دارالحکومت کابل میں پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق حملہ کابل کے مغرب میں گنجان آباد علاقے دارالایمن روڈ کے علاقے میں کیا گیا۔خود کش بمبار نے دھماکا خیز مواد سے بھری ٹیکسی پولیس چوکی سے ٹکرا دی۔

دھماکے سے ایک پولیس اہل کار اور 4 راہ گیرموقع پر جبکہ دو نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔ دھماکے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال پہنچا دیا گیا۔ واضح رہے کہ سخت سیکورٹی والے اس شہر میں رواں سال کے دوران یہ تیسرا خودکش حملہ ہے۔کابل کے ایک پولیس افسر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حملہ پارلیمنٹ کی عمارت سے چند سو میٹر کے فاصلے پر کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ خود کش حملہ آور کا ہدف پارلیمنٹ کی عمارت تھی۔ جبکہ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے سے سیٹلائٹ ٹیلی فون کے ذریعے طالبان کے ایک ترجمان نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ طالبان کی کارروائی ہے۔ جرمنی کے6 تورناڈوجنگی طیاروں کی کھیپ افغانستان پہنچ گئی۔

طیارے شمالی افغانستان کے شہرمزار شریف میں واقع فضائی اڈے پراترے۔عرب ٹی وی کے مطابق طالبان نے جرمنی کودھمکی دی تھی کہ اگراس نے اپنی فوجیں افغانستان سے واپس نہیں بلائیں تووہ یرغمال بنائے جانے والے دو جرمن باشندوں کو قتل کردے گا تاہم جرمنی نے اس دھمکی کونظرانداز کرتے ہوئے یہ جنگی طیارے افغانستان بھیجے ہیں۔ ان طیارے میں خصوصی کیمرے اورجاسوسی ونگرانی کے آلات نصب ہیں اوریہ افغانستان میں نیٹو افواج کی طالبان کے خلاف فوجی کارروائی میں اہم کرداراداکریں گے۔

افغانستان کے وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد ظاہر اعظمیٰ نے ان طیارے کی آمد کا خیرمقدم کیا۔ ادھر افغان صدر حامد کرزئی نے طالبان رہنماوٴں سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی یہ ملاقاتیں ملک میں قیام امن کے لئے ہیں۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکام کافی عرصے سے طالبان رہنماوٴں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کوئی نام لیے بغیر بتایا کہ وہ خود بھی کئی سینیئر طالبان رہنماوٴں سے ملاقات کرچکے ہیں۔ حامد کرزئی نے کہا کہ افغان طالبان اسی سرزمین کے سپوت ہیں اور اگر وہ جنگ جوئی ختم کر کے معافی مانگ لیں تو ان کی حکومت انہیں خوش آمدید کہے گی۔ تاہم افغان صدر کے مطابق غیر ملکی طالبان ان کے ملک اور عوام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔