اسلامی نظام کے مکمل نفاذ تک چلڈرن لائبریری کا قبضہ ختم کریں گے نہ موقف سے دستبردار ہوں گے۔ مولانا عبدالعزیز۔۔حکومت پر واضح کردیا ہے کہ اگر کارروائی کی گئی تو ہمارے طلباء و طالبات اپنے جسموں کا رشتہ روح سے الگ کر لیں گے۔کسی کے کہنے پر ایسا نہیں کر رہے اللہ کے حکم کی تعمیل کیلئے جان قربان کرنے سے دریغ نہیں کروں گا، ایجنسیوں کا آدمی نہیں اللہ کا بندہ ہوں۔ایم ایم اے والے جمہوریت کے ذریعے جبکہ ہم جہاد کے ذریعے اسلام نافذ کرنا چاہتے ہیں، ایم ایم اے کے کئی ارکان اسمبلی غلط کام کر رہے ہیں لیکن ان کیخلاف محض اس لئے کارروائی کی جاتی کہ وہ مخالف پارٹی میں چلے جا ئیں گے

بدھ 11 اپریل 2007 19:52

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین11اپریل2007 ) جامعہ حفصہ، فریدیہ کے مہتمم اور لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ اسلامی نظام کے مکمل نفاذ تک چلڈرن لائبریری سے قبضہ ختم کریں گے نہ ہی اپنے موقف سے دستبردار ہوں گے، چوہدری شجاعت حسین سمیت مذاکرات کاروں پر واضح کردیاہے کہ ا گر ہمارے خلاف کارروائی کی گئی تو ہمارے طلباء و طالبات اپنے جسموں کو روح سے الگ کر دیں گے، پورے ملک خاص کر کے سرحد سے علماء کرام نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، کسی کے کہنے پر ایسا نہیں کر رہے ، اللہ کے حکم کی تعمیل کیلئے جان قربان کرنے سے دریغ نہیں کروں گا، ایم ایم اے والے جمہوریت کے ذریعے اسلام نافذ کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہم جہاد کے ذریعے اسلامی نظام لانا چاہتے ہیں، ایم ایم اے والے بے چارے سرحد میں حکومت ہونے کے باوجود اسلامی نظام نافذ نہیں کر سکے وہ ہماری کیا مدد کریں گے، 5 لاکھ استحصالی ٹولے نے 17 کروڑ عوام کویرغمال بنا رکھاہے۔

(جاری ہے)

”آئی این پی“ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے تحریک طلباء و طالبات قائم ہوچکی ہے اور یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ملک میں مکمل اسلامی نظام نافذ نہیں ہو جاتا ہمارے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں اور نہ ہی ہم کسی کے کہنے پر ایسا کر رہے ہیں اس تحریک کو عوام کی غالب اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔

چوہدری شجاعت حسین سے اپنی ملاقات کے حوالے سے مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ انہوں نے چوہدری شجاعت حسین اور دیگرحکومتی مذاکرات کاروں پر دوٹوک الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ جب تک اسلامی نظام کا عملی طور پر نفاذ نہیں ہو جاتا چلڈرن لائبریری سے قبضہ ختم کرائیں گے اور نہ ہی اپنے موقف سے دستبردار ہوں گے۔ نفاذ شریعت میں رتی بھر بھی فرق محسوس کیا گیا تو اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت پر ہم نے واضح کیاہے کہ ہم ریڈیو پر اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں تاکہ پوری قوم کو پتہ چلے کہ ہمارا نقطہ نظر کیاہے۔ حکومت پر ہم نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ ٹی وی کے پروگراموں کوٹھیک کرے، ٹی وی پر فحاشی کی یلغار کو روکے اوراس کا قبلہ درست کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کے علماء کرام اور نوجوان ہمارے حمایتی ہیں لیکن ایم ایم اے میں شامل سیاسی علماء اور سربراہان کے اپنے مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ ہماری حمایت نہیں کر رہے ۔

ایم ایم اے والے ملک میں جمہوریت کے ذریعے اسلام نافذ کرناچاہتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ہم جہاد کے ذریعے اسلام کو نافذ کرنے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے بے چاری سرحد میں حکومت ہونے کے باوجود اسلام نافذ نہیں کر سکی۔ ایم ایم اے کو معلوم ہے کہ ان کے کئی ارکان اسمبلی غلط کام کر رہے ہیں لیکن ان کیخلاف محض اس لئے کارروائی کرنے سے گریزاں ہے کیونکہ انہیں خوف ہے کہ اگر انہوں نے ان کیخلاف کارروائی کی تو یہ مخالف جماعتوں میں شامل ہو جائیں گے۔

عبدالعزیز نے کہا کہ ہم جنرل مشرف کے مخالف نہیں ہیں ہماری ان کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے البتہ ہمارے خلاف آپریشن آپریشن کی رٹ لگانے پر ہم نے فدائی حملوں کی بات کی تھی ہم نے ریاست کے اندر ریاست قائم نہیں کر رکھی بلکہ پاکستان میں ایس ایچ او سمیت ہر چھوٹے بڑے افسر نے اپنے اپنے دائرہ کار میں ریاست کے اندر اپنی چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم کر رکھی ہیں جنہیں اسلامی نظام کے نفاذ کے ذریعے ہی نیست و نابود کیا جا سکتاہے۔

مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ پولیس بدکاری کے اڈوں کی سرپرستی کر رہی ہے پانچ لاکھ استحصالی افراد نے سترہ کروڑ عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے غلاموں کے بھی کچھ حقوق ہیں لیکن یہ لوگ عوام کو غلاموں کے حقوق بھی دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اس سوال پر کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ ایجنسیوں کے آدمی ہیں اور یہ سارا کچھ انہی کے کہنے پر ہو رہا ہے تو مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ مجھ پر ایجنسیوں کا بندہ ہونے کے الزامات محض الزام ہے بعض علماء کرام بھی علم نہ ہونے کی وجہ سے یہی الزام لگاتے ہیں لیکن میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں کسی ایجنسی کا نہیں بلکہ اللہ کا بندہ ہوں۔

اس سوال پر کہ ابھی تک کسی عالم دین نے آپ کی حمایت نہیں کی تو انہوں نے کہا کہ ملک کے سینکڑوں جید علماء نے انہیں حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ملاکنڈ میں صوفی محمد کے داماد فضل اللہ نے یقین دلایا ہے کہ اگر جامعہ حفصہ یا لال مسجد پر حملہ کیا گیاتو وہ ملاکنڈ میں آواز بلند کریں گے اسی طرح بنوں اور گرد و نواح کے علماء نے بھی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے کوہستان کے علماء نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر آپریشن ہوا تو شاہراہ ریشم کو بند کر دیا جائے گا۔

اس سوال پر کہ آپ کے بیرونی ممالک سے رابطے ہیں تو مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ بیرونی ممالک سے ہمارے کوئی رابطے نہیں ہیں اس حوالے سے تمام خبریں بے بنیاد ہیں ۔ اس سوال پر کہ جامعہ حفصہ میں بہت سا اسلحہ جمع کیا گیا ہے تو مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے پاس اسلحہ ہے لیکن وہ روایتی اسلحہ نہیں ہے ہمارے طلباء و طالبات نے اپنے جسموں کو اسلحہ بنا رکھا ہے تاکہ اگر ہمارے خلاف کوئی کارروائی کرے تو اپنے جسموں کا روح سے رشتہ ختم کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ یزید کیخلاف حضرت امام حسین اٹھے اور اپنی جان دیدی آج اس سے برائیوں میں ہزاروں گنا اضافہ ہوگیا ہے اس لئے آج برائیوں کیخلاف نہ اٹھنا بذات خود ایک بڑی برائی ہے روز قیامت ہم اس بات کا کیا جواب دیں گے۔ پولیس اہلکاروں کو اغواء کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ انہوں نے ہماری غیرت ایمانی کو للکارا جس پر اہلکاروں کو اغواء کیا گیا جامعہ حفصہ کی استانیوں کو اغواء کیا گیا جس کے جواب میں ہمارے نوجوانوں نے پولیس والوں کو یرغمال بنایا حالانکہ میں نے نوجوانوں کو ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 8 سال سے اپنے آپ کو کڑھ رہا تھا جامعہ حفصہ میرے شہید والد نے شروع کیا تھا جس کی اضافی تعمیر کیلئے میرے پاس صرف 35 ہزار تھے اب یہ بہت بڑا مدرسہ بن چکا ہے ۔ این جی اوز اورعلماء کرام کی تنقید کے حوالے سے مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ این جی اوز اور علماء کرام معاملہ کی آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے خلاف بیانات دے رہے ہیں ایک فحاشہ خاتون آنٹی شمیم کے حق میں مظاہرہ کرنے والی این جی اوز اور سیاسی جماعتوں کے مرد و خواتین کو چاہیے کہ وہ اس عورت کی حمایت کرنے کے بجائے ملک میں قائم فحاشی کے اڈوں کے خلاف جہاد میں ہمارا ساتھ دیں کیونکہ وہاں پر پریشان اور مجبور خواتین کو شکار بنایا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فحاشی سی ڈیز کے کاروبار کو ختم کرنے کیلئے پشاور کے کارخانوں اور باڑہ بازار کے دکانداروں کو یہاں اسلام آباد بلایا گیا اورانہیں کہا گیا کہ ملک میں جو غلط کیسٹیں جا رہی ہیں اس کو روکنے کیلئے وہ اپنا کردار ادا کریں اس کے جواب میں دکانداروں نے متبادل روزگار کا مطالبہ کیا جس پر ہم نے انہیں کاروبارچھوڑنے کی صورت میں نہ صرف متبادل روزگار بلکہ ان کی مالی مدد بھی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمور اور روجھان کے درمیانی علاقے کچے میں ڈاکوؤں نے اپنی حکومت قائم کر رکھی تھی بچوں اور عورتوں کواغواء کیا جاتا تھا ہم نے ڈاکوؤں کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ یہ غلط کام چھوڑ دیں ہمارے مطالبے پر ایک ہزارسے زائد ڈاکوؤں نے کاروبار چھوڑ دیا اس کے عوض ہم نے ان کو مالی مدد دی ان کے گھروں کی ضروریات پوری کیں۔