سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کو غیر فعال لکھے جانے اورجوڈیشل کونسل کی طرف سے صداتی ریفرنس کی بند کمرے میں سماعت کے حوالے سے دو آئینی درخواستیں دائر

ہفتہ 14 اپریل 2007 22:30

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین14اپریل2007 ) عدلیہ بچاؤ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق حسن نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو غیر فعال لکھے جانے اور جوڈیشل کونسل کی طرف سے صدارتی ریفرنس کی بند کمرے میں سماعت کو دو آئینی درخواستوں کے ذریعے چیلنج کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنی درخواستوں میں وفاق پاکستان اور صدر پاکستان کو پارٹی بنایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنی پہلی درخواست میں موقف اختیار کیاہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو غیر فعال لکھنا اور کہنا توہین عدالت ہے اور عدالت پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کو ہدایت کرے کہ وہ چیف جسٹس کو غیر فعال نہ لکھیں۔ دوسری آئینی درخواست میں انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کی بند کمرے کی سماعت کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کنونشن کا ممبر ہے جس میں کئی ممالک ہیں اور کنونشن کا ممبر ہونے کے ناطے اگر کوئی سپریم کورٹ کا جج یا چیف جسٹس اوپن ٹرائل کا کہے تو ان کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے اوپن ٹرائل کیا جائے گا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو غیر فعال کہنا اور لکھنا بند کیا جائے اور صدارتی ریفرنس کی سماعت اوپن کورٹ میں کی جائے۔