پسرور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں گیس لیکج سے دھماکہ،2ہلاک،7 زخمی،دھماکے سے عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا،شدید زخمیوں کو لاہور اور سیالکوٹ کے ہسپتالوں میں ریفر کردیا گیا

منگل 17 اپریل 2007 17:11

پسرور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2007ء) پسرور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں گیس لیکج سے دھماکے کے نتیجے میں دو ہلاک اور دو بچوں سمیت سات افراد جھلس کر شدید زخمی ہوگئے جنہیں لاہور اور سیالکوٹ کے ہسپتالوں میں ریفر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح دس بجے کے قریب تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال پسرور میں ہسپتال کا ملازم سٹور کا دروازہ کھول کر کمرہ میں داخل ہوا اور لائٹ آن کرنے کے لئے جیسے ہی بٹن دبایا تو لائٹ آن ہوتے ہی ایک زبردست دھماکہ ہوا جس سے پورا ہسپتال لرز اٹھا اور سٹور کی دیوار گر گئی جبکہ ساتھ والے چار کمروں کو شدید نقصان پہنچا اور کمرہ کے دروازے اور شیشے اکھڑ کر دور جاگرے اور پورے وارڈ کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا آگ کی زد میں آکر خادم حسین عمر 45 سال سکنہ فقیرانوالی وارڈ بوائے ہسپتال،سلامت علی سکنہ مرشد آباد پرائیویٹ ملازم ایم ایس پسرور،صوبیدار (ر) غلام مرتضیٰ سکنہ تلونڈی عنایت خان کو انتہائی تشویشناک حالت میں میو ہسپتال لاہور ریفر کردیا گیا جبکہ سلامت علی اور خادم حسین سیریس حالت ہونے کے باعث لاہور جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئے جبکہ بلقیس بی بی زوجہ نذیر مسیح سویپر سول ہسپتال پسرور ناہید کوثر زوجہ احسان الله سکنہ جیا کالونی پسرور نور بیگم زوجہ کیپٹن منظور احمد سکنہ راملے ادیبہ ولد رانا جمیل سکنہ رامکے عمر سات ماہ مہین بی بی عمر سات ماہ ریاض ولد تاج دین سکنہ مسلم کالونی پسرور کو علامہ اقبال سول ہسپتال سیالکوٹ ریفر کردیا گیا دھماکے کی اطلاع ملتے ہی تحصیل ناظم پسرور چوہدری مقصود احمد نائب تحصیل ناظم رانا وحید مراد سٹی ناظم علامہ عقیل احمد ظہیر اور ڈی ایس پی پسرور محمد اکرام خان بھاری نفری کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کاموں میں حصہ لیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ہسپتال میں داخل مریضوں کے لواحقین رانا نثار اور عبدالرحمن بٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ہسپتال ملازمین کو صبح ہی بتایا تھا کہ پورے وارڈ میں سوئی گیس کی بو پھیلی ہوئی ہے لیکن کسی نے اس بات پر توجہ نہ دی واقعہ کی اطلاع کے باوجود بم ڈسپوزل اور فائر بریگیڈ کا عملہ دو گھنٹے کی تاخیر سے ہسپتال پہنچا اس موقع پر فائر آفیسر سید کمال عابد اور بم ڈسپوزل ٹیکنیشن محمد مشتاق نے صحافیوں کو بتایا کہ کسی قسم کی تخریب کارانہ کارروائی نہیں بلکہ گیس کے والوز کھلے رہنے کی وجہ سے یہ واقع رونما ہوا ہے اس موقع پر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے امدادی کاموں میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا موقع پر زخمیوں کے لواحقین نے واپڈا کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

جبکہ دھماکہ کی خبر سنتے ہی سینکڑوں لوگ ہسپتال میں جمع ہوگئے۔