اتحادی فوج بڑے پیمانے پر نقصانات سے گریزکرے ورنہ مقامی لوگ ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے، شیر پاؤ ،بین الاقوامی برادری نے انگلیاں اٹھائیں لیکن وقت نے ثابت کردیاکہ پاکستان درست راستے پر جارہا ہے، وفاقی وزیر داخلہ کا لندن میں کانفرنس سے خطاب

بدھ 18 اپریل 2007 13:41

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اپریل۔2007ء) وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود اتحادی فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ حکمت عملی اپنائے اور بڑے پیمانے پر نقصانات سے گریز کیا جائے ورنہ مقامی لوگ ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے ۔ گزشتہ روز یہاں رائل یونائیٹڈ ڈیفنس سروسز انسٹیٹیوٹ اور اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام ”پاکستان سٹریٹجک چیلنج اور امکانات،،کے عنوان پر منعقدہ کانفرنس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں ٹھوس اور مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے ضروری ہے کہ مقامی لوگوں کے ساتھ سیاسی عمل بھی جاری رکھا جائے اور صرف طاقت کے استعمال پر توجہ نہ دی جائے ۔

کانفرنس میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر ملیحہ لودھی ہائی کمیشن کے دیگر اعلی حکام اور بڑی تعداد میں مقامی اہم شخصیات موجود تھیں ۔

(جاری ہے)

شمالی وزیرستان میں قبائلی عمائدین سے ہونے والے امن معاہدے پر روشنی ڈالتے ہوئے شیر پاؤ نے کہا کہ غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنا پڑے گا اور جو رہیں گے انہیں امن قائم رکھنے کا وعدہ کرنا ہوگا ۔ افغانستان میں عسکری کارروائی کیلئے کوئی سرحد پار نقل وحرکت نہیں ہورہی حکومت کی رٹ مکمل طور پر قائم ہے سکیورٹی فورسز پر کوئی حملہ نہیں ہورہا ۔

قبائلی جرگوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس امرپر یقین رکھتا ہے کہ جرگوں کو نتیجہ خیز بنایا جائے اور ان جرگوں کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت اہم سبق سیکھے ہیں صرف فوجی قوت کے استعمال سے مطلوبہ اور ٹھوس نتائج حاصل نہیں کئے جاسکتے ۔ مقامی لوگوں کو الگ نہ رکھا جائے اور ان کس ثقافت،رسومات اور روایات کا احترام کیا جائے لیکن یہ کام دہشت گردی کی حمایت کی قیمت پر نہیں ہوسکتا ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کے دل اور ذہن جیتنے کیلئے مہم چلائی جائے اس کے ذریعے ہی یہ جنگ جیتی جاسکتی ہے ۔ مذاکرات میں قبائلی عمائدین کی مسلسل شرکت ضروری ہے بڑے پیمانے پر نقصانات سے گریز پر زوردیتے ہوئے آفتاب ا حمد خان شیر پاؤ نے کہا کہ اس قسم کی کارروائی سے مقامی لوگوں میں مایوسی پھیلے گی اور مزاحمت پیدا ہوگی منصفانہ اور شفاف سیاسی عمل کے ذریعے دہشت گردوں سے اکثریت کو الگ کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ شکائی سمجھوتہ میں حکومت نے اچھے رویے کی ضمانت اور رجسٹریشن کی شرط پر غیر ملکیوں کو عام معافی کی پیش کش کی لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کے بہت سے ارکان پاکستان کی حکمت عملی پر انگلیاں اٹھاتے ہیں لیکن وقت نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان درست راستے پر جارہا ہے اور ہماری پالیسی کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ۔

وزیرستان کے لوگوں نے محسوس کرلیا ہے کہ غیر ملکی افراد ان کی مشکلات اور مصیبتوں کے ذمہ دار ہیں یہ محسوس کرتے ہوئے انہوں نے خود غیر ملکیوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہیں اور اب تک جنوبی وزیرستان میں 300سے زائد غیرملکیوں کا خاتمہ ہوچکا ہے ۔پاک افغان مشترکہ جرگے کے بارے میں انہوں نے کہاکہ پاکستان اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ یہ جرگے نتیجہ خیز ہونے چاہئیں ایک مضبوط،مستحکم اور پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے افغانستان میں ہونے والے ہر مثبت اور منفی واقعہ کے براہ راست اثرات پاکستان پر پڑتے ہیں ۔

بلوچستان کے بارے میں شیر پاؤ نے کہاکہ حکومت نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے،غربت کے خاتمے اور لوگو ں کو جدید سہولیات فراہم کرنے کاکام شروع کررکھا ہے ۔بلوچستان کے عوام غیر معمولی سماجی اور اقتصادی تبدیلی دیکھ رہے ہیں ۔ حکومت نے بلوچستان میں تین نکاتی حکمت عملی اپنا رکھی ہے جو صوبے کو سیاسی طور پر مستحکم کرنے،ڈھانچہ جاتی منصوبوں اور صوبے پر انتظامیہ کو مستحکم بنانے کے اصولوں پر قائم ہوں اور اس کے اچھے اثرات سامنے آرہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :