چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کیخلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ملک بھر میں وکلاء کے احتجاجی مظاہرے، عدالتوں کا بائیکاٹ،ریلیاں اور جلوس نکالے گئے، دھرنے دئیے گئے، عدالتی نظام مفلوج،کیسوں کی پیروی کیلئے آنے والے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ۔تفصیلی خبر

بدھ 18 اپریل 2007 23:13

لاہور/کراچی/کوئٹہ/پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اپریل۔2007ء) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ملک بھر میں وکلاء کا احتجاج، عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ ، احتجاجی ریلیاں ، جلوس و دھرنے ، حکومت کے خلاف اور چیف جسٹس کے حق میں نعرے بازی ، چیف جسٹس کی فوری بحالی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ملک بھر میں وکلاء نے احتجاجی مظاہرے کئے ، ریلیاں نکالیں اور دھرنے دئیے اور ہڑتالی کیمپ لگائے۔

وکلاء کی ہڑتال کی وجہ سے عدالتی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا اور عدالتوں میں کیسوں کی سماعت نہ ہو سکی۔ پنجاب میں افتخار محمد چودھری کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے موقع پر تمام چھوٹے بڑے شہروں میں وکلا نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور مظاہرے کئے۔

(جاری ہے)

پنجاب کے شہروں گوجرانوالہ، شیخوپورہ، سیالکوٹ، گجرات، سرگودھا،قصور، حافظ آباد،ساہیوال، پاکپتن،پنڈی بھٹیاں، چنیوٹ،جڑانوالہ،شورکوٹ ،رحیم یار خان ، ملتان بہاولپوراوردیگر شہروں میں وکلانے عدالتوں کامکمل بائیکاٹ کیا اور احتجاجی ریلیاں نکالیں،وکلاء کے ساتھ سیاسی و مذہبی جماعتوں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی،ایم ایم اے،تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں نے بھی اپنی اپنی جماعتوں کے پرچم اٹھائے مظاہروں میں شرکت کی۔

شیخوپورہ میں اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ تاجر برادری نے بھی وکلا کی ریلی میں شرکت کی ۔حافظ آباد میں وکلا اور پیپلزپارٹی کے رہنماوٴں کی پولیس سے ہاتھاپائی ہوئی۔ جماعت اسلامی اور ایم ایم اے کے6رہنما گرفتار کرلئے گئے پاکپتن میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کی حمایت میں مظاہرہ کرنے پرپاکپتن اربن3کے یونین ناظم ہمایوں بودلہ اورکونسلرملک شمشیرکو5افراد سمیت گرفتار کرلیاگیا۔

ڈسڑکٹ بار ایسوسی ایشن فیصل آباد کی اپیل پر وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ۔ وکلا نے ڈسڑکٹ بار کی عمارت سے چوک گھنٹہ گھر تک ریلی نکالی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حق میں نعرے لگائے ۔ فیصل آباد کی تحصیلوں سمندری اور جڑانوالہ میں بھی وکلا نے احتجاجی ریلیاں نکالیں ۔ گوجرانوالہ میں وکلا نے سیشن کورٹ سے جی ٹی روڈ تک ریلی نکالی ، ساہیوال میں بارروم سے سیشن کورٹ تک جلوس نکالاگیا جبکہ وکلا نے بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگایا۔

جبکہ سندھ میں بھی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ، احتجاجی ریلیاں نکالیں،دھرنے دیے اور چیف جسٹس کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے تحت سٹی کورٹ اور ملیر کورٹس میں واقع پانچ اضلاع کی عدالتوں میں وکلا نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور وکلا مقدمات کی پیروی کے لیے عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔

سٹی کورٹ میں بھی وکلا علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھے۔ وکلا کی ایک ریلی سٹی کورٹ سے مارچ کرتے ہوئے وزیر اعلی ہاوٴس پہنچی جہاں وکلا نے دھرنا دیا اور سی ایم ہاوٴس کے باہر لگے ہوئے صدر پرویز مشرف، وزیر اعظم شوکت عزیز، گورنر ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیر اعلی سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے قد آور پورٹریٹ پر پتھراوٴ کیا اور انہیں نقصان پہنچایا ۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے تحت سٹی کورٹ اور ملیر کورٹس میں واقع پانچ اضلاع کی عدالتوں میں وکلا نے ایک گھنٹے کی علامتی ہڑتال کی اور ساڑھے دس سے ساڑھے گیارہ بجے تک مقدمات کی پیروی کے لیے عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ۔حیدر آباد میں بھی سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور حیدرآباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا نے عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کیا اور کچھ دیر علامتی بھوک ہڑتال کی ۔

وکلا نے اپنے ہاتھوں اور منہ پر کالی پٹیاں باندھی ہو ئی تھیں۔اندرون سندھ کے علاقوں سکھر ،لاڑکانہ ،رتوڈیرو،جیکب آباد ،میرپورخاص ،ٹھٹھہ ،سبی ،نوابشاہ ،کشمور ،کندھکوٹ ،دادو ،نصیرآباد،میہڑ ، شکارپوراور دیگر علاقوں میں وکلا نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاجی ریلیاں نکالی ۔میرپورخاص میں ڈسٹرکٹ با ر ایسوسی ایشن کے زیراہتمام سیشن کورٹ کی عمارت سے احتجاجی ریلی نکالی جو ایم اے جناح روڈ اور مارکیٹ چوک سے ہوتی ہوئی پوسٹ آفس چوک پر ختم ہو گئی ۔

وکلا نے ایم اے جناح روڈ پر دھرنا دیا اور انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی۔ بلوچستان میں بھی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سپریم جوڈیشل کونسل میں پیشی کے موقع پر وکلاء نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنے دئیے ۔ کوئٹہ سمیت پشین،لورالائی ،ژوب،مستونگ،خضدار ،قلات نوشکی،گوادر،پنجگور، تربت، نصیرآباد، جعفرآباداورصوبے کے دیگر شہروں میں وکلاء نے احتجاج کیا ۔

اس سلسلے میں وکلاء نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ اور احتجاجی ریلیاں نکالیں۔کوئٹہ میں وکلاء نے ڈسٹرکٹ کورٹ سے بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سکندر ایڈووکیٹ اور شکیل ہادی ایڈووکیٹ کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی منان چوک پر پہنچی جہاں احتجاجی وکلاء نے انسانی زنجیر بنائی اور دھرنا دیا۔

مظاہرین نے عدلیہ کی آزادی اورچیف جسٹس کو بحال کرنے کے نعرے لگائے۔ سرحد میں بھی وکلاء نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی معطلی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ پشاور ہائی کورٹ سمیت تمام ماتحت عدالتوں میں مقدمات کی پیروی نہیں کی گئی ۔ پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں وکلا نے احتجاجی جلسہ بھی کیا۔ وکلا رہنماوٴں نے کہا کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری21 اپریل کو پشاور آئیں گے اور وکلا اٹک سے انہیں جلوس کی کی شکل میں پشاور لائیں گے ۔ کوہاٹ میں بھی وکلا نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور احتجاجی ریلی نکالی۔ ایبٹ آباد میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور ریلیاں نکالیں ۔