بنگلہ دیشی عدالت نے خالدہ ضیاء کی نظر بندی اور ممکنہ جلا وطنی کیخلاف درخواست پر حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ بصورتحال کی مکمل تفصیلات سے اتوار کو عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا‘سابق وزیراعظم گھر پر نظر بند نہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل‘ درخواست کی سماعت اتوار تک ملتوی

جمعہ 20 اپریل 2007 13:27

ڈھاکہ (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین20اپریل2007 ) بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیاء کی نظر بندی اور ممکنہ جلا وطنی کیخلاف دائر درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ڈھاکہ ہائی کورٹ نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیاء کی نظر بندی اور ممکنہ طور پر سعودی عرب جلا وطنی کیخلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کو نوٹس جاری کردیا ہے جس میں وضاحت طلب کی گئی ہے کہ سابق وزیراعظم کو کس جرم کے تحت نظر بند کیا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت سابق وزیراعظم کو زبردستی جلا وطنی پر مجبور نہیں کرسکتی۔ سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس سلسلے میں اتوار کو عدالت کو آگاہ کریں گے انہوں نے کہا کہ جہاں تک میری معلومات ہیں تو خالدہ ضیاء کو نظر بند نہیں کیا گیا ہے اور ان کو نقل و حرکت کی مکمل آزادی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر حیرانی ہے کہ ابھی تک وہ زیر حراست بیٹے سے بھی ملاقات کرنے نہیں آئیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل سن کر سماعت اتوار تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے مطابق سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء دو اپریل سے ڈھاکہ میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہیں اور حکومت انہیں سعودی عرب جلا وطن کرنے پر مجبو رکررہی ہے ۔ سابق وزیراعظم کے دو بیٹوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جس میں چھوٹے بیٹے کو بعد میں رہا کردیا گیا تھا ادھر ایک بنگلہ دیشی اخبار کے تجزیے کے مطابق سابق وزیراعظم اپنی جلا وطنی کے معاملے کو طول دینے کی کوشش کررہی ہیں اخبار کی رپورٹ کے مطابق وہ قبل ازیں بیٹوں کی رہائی کے بدلے سعودی عرب جلا وطنی پر رضامند ہوگئیں تھیں۔