ڈیرہ میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر میزائل حملہ، عمارت کو شدید نقصان پہنچا،دھماکے سے گھر کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے، پولیس موقع پر پہنچ گئی،وزیر اعلیٰ سرحد سے میری بات ہوئی ہے، ماہرین کی ٹیم پشاور سے ڈیرہ روانہ کر دی گئی ہے، کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ واقعہ میں کون ملوث ہے، تحقیقات کے بعد ہی کچھ پتہ چلے گا، موجودہ صورتحال ملک کیلئے تباہ کن ہے، مولانا فضل الرحمان

جمعہ 20 اپریل 2007 02:39

ڈیرہ اسماعیل خان/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اپریل۔2007ء) متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل مولانا فضل الرحمان کے ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع رہائش گاہ پر مسلح افراد نے میزائل سے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں گھر کی اوپر والی منزل کو شدید نقصان پہنچا اور زور دار دھماکے کے نتیجے میں گھر کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے، جبکہ مولانا فضل الرحمان نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سرحد اور ایس پی ڈیرہ سے بات ہوئی ہے، پولیس موقع پر پہنچ گئی جو صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے، واقعہ کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کی ٹیم پشاور سے ڈیرہ روانہ کر دی گئی ہے، فوری طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ واقعہ میں کون ملوث ہے، تحقیقات کے بعد ہی پتہ چلے گا، ملک میں موجودہ صورتحال خود وفاقی حکومت کی پیدا کردہ ہے اور یہ صورتحال ملک کو تباہی کے دہانے پر لے گئی ہے، حکومت کو معاملات کو سلجھانے کیلئے ہزار دفعہ سوچنا چاہیے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز نامعلوم مسلح افراد نے متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل مولانا فضل الرحمان کے ڈیرہ اسماعیل کے نواحی علاقے شور کورٹ میں واقع گھر پر میزائل سے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں رہائش گاہ کی ایک منزل شدید متاثر ہوئی تاہم اس دوران کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جبکہ گفتگو کے دوران واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ ان کے گھر پر تقریباً شب پونے 12بجے میزائل حملہ ہوا اور میزائل اس احاطے میں واقع ان کے بھائی اور رکن قومی اسمبلی مولانا عطاء الرحمان کی رہائش گاہ کو جا لگا جس کے نتیجے میں عمارت کے اوپر والے حصہ کو شدید نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس سے گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم اس دوران کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور ان کے اہل خانہ مکمل طور پر محفوظ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے فوراًبعد وزیر اعلیٰ سرحد اور ایس پی ڈیرہ اسماعیل خان گل افضل سے بات ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے اور وہ اس بات کا جائزہ لے گی کہ یہ حملہ کس طریقے سے ہوا ہے اور کن لوگوں کی کارروائی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سرحد اکرم خان درانی نے بھی پشاور سے ماہرین ڈیرہ اسماعیل خان بھیج دیئے ہیں جو اس بات کا جائزہ لیں گے کہ میزائل کس پاور کا تھا اور یہ کس زاویے سے آیا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی تک اس سلسلے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ واقعہ میں کون لوگ ملوث ہیں تاہم تحقیقات کے بعد ہی اصل صورتحال کا پتہ چلے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم کافی عرصے سے عجیب صورتحال میں گھرے ہوئے ہیں جس میں قبائلی علاقوں میں امن کے لئے کوششیں اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہی کوششوں کے بعد میرے گھر پر میزائل حملہ ہوا ہے اس میں آپ لوگ خود ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کونسے عناصر ملوث ہو سکتے ہیں جبکہ ایک نجی ٹی وی چینل کے نمائندے پر تشدد کے سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ یہ تمام حالات حکومت کے خود پیدا کرتے ہیں اور وفاقی حکومت ہی اس کی ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے حالات نہیں ہونے چاہئیں اور جنرل مشرف حکومت کو خود اس پر سوچنا چاہیے کیونکہ انہی کی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک میں اشتعال پھیل رہا ہے اور انتہاء پسندی کو فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ سوچ رہی ہے کہ شائد ایسے اقدامات سے مذہبی حلقہ بدنام ہو گا اور وہ انہیں دفاعی پوزیشن پر لے آئیں گے تاہم حکومت کی ایسی سوچ غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات ملک کیلئے تباہ کن ہیں اور حکومت کو اس سلسلے میں ہزار بار سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ این جی اوز وغیرہ مذہبی انتہاء پسندی کیخلاف نام نہاد جلوس نکال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خود حکومت ایسی فضاء بنا رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایسے اقدامات سے ملک تباہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں آنی جانی چیز ہیں جبکہ ملک نے ہمیشہ کے لئے رہنا ہے اس لئے ایسا ماحول تخلیق نہیں ہونا چاہیے جو ملک کیلئے تباہ کن ثابت ہو۔