جسٹس افتخارکیخلاف دائر ریفرنس واپس نہیں لیا جائے گا بلکہ اس کی مکمل پیروی کی جائے گی۔ حکومت کا فیصلہ جسٹس افتخارنے حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ سٹیل مل کے بارے میں فیصلے سے نج کاری کے عمل کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ حکومتی ذرائع

ہفتہ 21 اپریل 2007 15:04

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار 21 اپریل 2007 ) حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف دائر ریفرنس واپس نہیں لیا جائے گا بلکہ اس کی مکمل پیروی کی جائے گی ۔ حکومتی ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی قیادت میں قائم سپریم کورٹ کے بنچ نے جو سٹیل مل کو نجی تحویل میں نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا اس سے نہ صرف سٹیل مل میں پانچ سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری رک گئی بلکہ سرمایہ کار نے ایک سو ملین ڈالر نکالنے چاہے جسے بڑی مشکل سے روکا گیا ۔

ذرائع کے مطابق جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ سٹیل مل کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے نج کاری کے عمل کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا لیکن اس قسم کا فیصلہ دیا گیا کہ جس سے نجکاری کا عمل رک گیا ۔

(جاری ہے)

ذرائع سے جب دریافت کیا گیا کہ یہ فیصلہ صرف چیف جسٹس نے نہیں بلکہ نو ججوں پر مشتمل بنچ نے متفقہ طور پر دیا تھا تو ذرائع نے اس خیال کا اظہار کیا کہ ہوسکتا ہے کہ چیف جسٹس نے دیگر ججوں کو یہی بتایا ہو کہ حکومت سے کسی قسم کا فیصلہ دینے پر بات ہوئی ہے اس لئے ایسا فیصلہ متفقہ طور پر دیا گیا ۔

ذرائع نے تسلیم کیا کہ اگرچہ صدارتی ریفرنس کے مسئلہ پر بحران موجود ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ا س بحران کی بڑی وجہ اس معاملے کا میڈیا کی ہیڈ لائنز میں موجود ہونا ہے اگر میڈیا اس معاملے کو ہیڈ لائنز سے نکال دے تو بحران سرد پڑ سکتا ہے ۔ حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی طرف سے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرنے کے بہت سے الزامات موجود ہیں جو اس ریفرنس کا باعث بنے اور حکومت سپریم جوڈیشل کونسل میں ثبوت پیش کرے گی اور اس ضمن میں کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جائیگا ۔ اس قسم کا تاثر بالکل غلط ہے کہ حکومت چیف جسٹس کے خلاف دائر ریفرنس واپس لینے پر غور کر رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :