ملک میں ایسے آئین کی ضرورت ہے جس کی کوئی خلاف ورزی نہ کر سکے، چیف جسٹس،عدلیہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرے، ملک میں بہتر حکمرانی کے لئے ججوں کو مکمل آزادی حاصل ہونی چاہیے، اچھی حکمرانی کے ذریعے ہی فلاحی ریاست بنائی جا سکتی ہے، ملک سے وفاداری آئین کی تابعداری میں ہے، کوئی سیاسی تقریر نہیں کروں گا، چیف جسٹس ہوں صرف پیشہ ورانہ معاملات پر بات کروں گا، جسٹس افتخار محمد چوہدری کا پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لینے کے بعد بار سے خطاب

ہفتہ 21 اپریل 2007 20:43

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اپریل۔2007ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں ایسے آئین کی ضرورت ہے جس کی کوئی خلاف ورزی نہ کر سکے، عدلیہ کو انتظامیہ سے الگ نہ کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی، عدلیہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرے، ملک اور آئین سے کوئی منحرف نہیں ہوسکتا، ریاست اور آئین سے وفاداری ضرورت ہے، پیشہ ور جج ہوں کوئی سیاسی تقریر نہیں کروں گا، ملک میں بہتر حکمرانی کیلئے ججوں کو مکمل آزادی حاصل ہونی چاہیے، اچھی حکمرانی کے ذریعے فلاحی ریاست بنائی جا سکتی ہے، ملک سے وفاداری آئین کی تابعداری میں ہے، آئین حکومت کیلئے ضروری ہوتا ہے یہ حکومت کا ایکٹ نہیں ہوتا بلکہ یہ عوام کی مرضی ہوتی ہے۔

ہفتہ کو یہاں پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لینے کے بعد بار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ وہ تقریب میں شرکت کرنے اور ان کا استقبال کرنے والوں کے مشکورہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر بھی مشکور ہیں کہ وہ مہمانوں کی آمد کا انتظار کر رہے تھے اور مجھے اس بات کا احساس ہے کہ اتنی گرمی میں جب آپ یہاں آئے ہوں گے تو آپ کی خواہش ہو گی کہ آپ ملاقات کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھرپور استقبال کرنے پر میں پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی اور پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا شکر گزارہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا کو ماننے والے صوبہ سرحد کے عوام کے بھی مشکور ہیں جنہوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد سے پشاور آٹھ سے نو گھنٹے میں پہنچے ہیں اپنے خطاب کے آغازمیں چیف جسٹس آف پاکستان نے نعرے لگانے والوں کو منع کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی نعروں سے اجتناب کریں انہوں نے کہا کہ میری تقریر غیر سیاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری تقریر کا عنوان آزاد عدلیہ اور اس کی حکمرانی ہے اور میں آج یہاں چیف جسٹس کی حیثیت سے خطاب کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس ہوں اور صرف پیشہ ورانہ معاملات پر بات کروں گا۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ عدلیہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرے ملک اور آئین سے کوئی منحرف نہیں ہو سکتا ریاست اور آئین سے وفاداری ضروری ہے قانون پر عملدرآمد کیلئے عدلیہ کو اختیار دینا لازم ہے مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ ریاست کے ستون ہیں کسی بھی قوم کے اچھے برے حالات ان تین ستونوں پر ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے آئین کی ضرورت ہے جس کی کوئی خلاف ورزی نہ کر سکے انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کیلئے آئین ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی کے ذریعے فلاحی ریاست وجود میں آ سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ پیشہ ور جج ہیں اور وہ کوئی سیاسی تقریر نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کے ذریعے ہی فلاحی ریاست بنائی جا سکتی ہے فلاحی ریاست ہی عوام کی بہتر خدمت کر سکتی ہے۔ گڈ گورننس مستحکم معیشت اور ترقی کیلئے ضروری ہے انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق، آزاد عدلیہ اور قانون کی پاسداری گڈ گورننس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بہتر حکمرانی کیلئے ججوں کو مکمل آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا کہ عدلیہ آئین کی محافظ ہے سیاسی، معاشی اورسماجی آزادیاں ضروری ہیں انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کی بھلائی کا انحصار، عدلیہ، مقننہ اورانتظامیہ پر ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کو انتظامیہ سے علیحدہ نہ کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔

حکومت کو شفاف ہونا چاہیے تاکہ ان کے کئے گئے کام کا عوام احتساب کر سکیں انتظامیہ کیلئے حدود ہونی چاہیے تاکہ وہ آئینی اصولوں کو ٹمپر نہ کر سکے آئین کا احترام اگر اٹھ جائے تو ملک میں باقی کچھ نہیں رہتا ایک ادارے کو دوسرے ادارے کے ا ختیارات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے اچھی حکومت سے خدمت گاری پیدا ہوتی ہے جبکہ غلط حکومت کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوتاہے۔

آئین شہریوں کو رائے کی آزادی، زندگیوں کے تحفظ، تنظیموں کے قیام، پروفیشن میں اجازت دیتا ہے یہ لوگوں کی مرضی ہے کہ وہ جمہوریت پر مشتمل حکومت قائم کریں۔ آئین اقلیتوں کو بھی تحفظ دیتا ہے آئین میں مرد اور عورت کو برابر حقوق حاصل ہیں جمہوریت کا مطلب ہے سوشل سٹیٹس، سیاسی و مذہبی آزادی اور اس کے بیک گراؤنڈ کو بحال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے وفاداری آئین کی تابعداری میں ہے۔

آئین حکومت کیلئے ضروری ہوتا ہے حکومت کا ایکٹ نہیں ہوتا بلکہ یہ عوام کی مرضی ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شکایات پر کارروائی کیلئے مجھے سپریم کورٹ میں اپنے ساتھیوں کا بھرپور تعاون حاصل رہا ہے انہوں نے کہا کہ میں گھرسے اہلیہ کے ساتھ نکلا تو اندازہ نہیں تھا کہ اتنے لوگ میرے ساتھ جدوجہد میں شامل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رولز میں تبدیلی کو شفاف ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے تقریب کے دوران شعر پڑھا# میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر ہم سفر ملتے رہے کاررواں بنتا گیا جبکہ اپنے خطاب کے آخر پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ”پاکستان پائندہ باد،،کا نعرہ بھی لگایا۔